دولت محفوظ و منجمد رکھنے کے بجائے، تجارت میں لگا متحرک رکھنے سے،انسانیت مستفید ہوا کرتی ہے۔
۔ ابن بھٹکلی
۔ +966562677707
خاتم الانبیاء سرورکونین محمد مصطفی ﷺ کا قول روپیوں پیسوں کو بند تجوریوں میں مقید بند رکھنے کے بجائے، اسے تجارت میں مسلسل حرکت پزیر رکھاجائے تاکہ انیک اقسام لوگ اس سے مستفید ہوسکیں۔اسی لئے آپ ﷺ نے غیر مستعمل جامد رکھی دولت پر بھی ڈھائی فیصد سالانہ زکاة حد مقرر کی تھی تاکہ لوگ اس ڈھائی فیصد زکاة ادائیگی ہی کے لئے،اپنی جمع پونجی رقم کو، کچھ کمانے ہی کی نیت سے، تجارت میں لگا، اسے مسلسل حرکت پزیر رکھ سکیں۔ اس کلپ میں بتایا واقعہ ایک لوڈجنگ میں ایک گراہک 100 ڈالر کیش میں امانت رکھواکر، روم دیکھنے جاتا ہے۔اسی وقت ہوٹل میں گوشت سپلائی کیا قصائی اپنی رقم لینے آتا ہے ہوٹل مالک وہ سو ڈالر کا نوٹ اس قصائی کو دے دیتا ہے۔
قصائی وہ نوٹ لئے، ہوٹل سے باہر نکلا ہی تھا کہ اسے سور فارمر مل کر اپنی رقم کا تقاضا کرتا ہے وہ قصائی وہ نوٹ اسے دے دیتا ہے۔سور فارمر سور کی فیڈ سپلائر کو وہ رقم دے دیتا ہے۔ فیڈ سپلائر اپنی خادمہ کو ادا کی جانے والی تنخواہ حساب میں وہ سو ڈالراسے دے دیتا ہے۔ وہ خادمہ چونکہ اپنی ضرورت کے لئے پہلے ہی ہوٹل مالک کے پاس سے قرض سو ڈالر لے چکی تھی اس لئے فوری طور ہوٹل پہنچ ہوٹل مالک سے لئے قرض کی رقم سو ڈالراسے واپس کردیتی ہے۔اور ہوٹل مالک وہ رقم کیش میں رکھے اس گراہک کا انتظار کرنے لگتا ہے تھوڑی دیر بعد وہ گراہک کیش کاؤنٹر پہنچ کر، کمرہ نہ لینے کاارادہ ظاہر کئے،
ایڈوانس میں دئے وہی سو ڈالر واپس لئے چلتی بنتی ہے۔ حاصل مقصد واقعہ یہ ہے کہ اس گراہک کے ایڈوانس دی رقم، گو وہی نوٹ اسےواپس ملا،لیکن پانچ لوگوں کے ہاتھوں گردش کرتا ہوا،پانچ لوگوں کے قرض رقوم ادا کرتا ہوا، انہئں قرض کے کوفت سے نجات دلاتا ہوا،اپنے اصل مالک تک پہنچ جاتا ہے۔ یہ واقعہ بھلے ہی فرضی ہو لیکن کیسے ایک سو ڈالر کانوٹ، اپنی حرکت پزیری برکت سے پانچ لوگوں کے قرضے ادا کرتا ہوا، پانچ مختلف پیشہ سے منسلک افراد کووقتی قرض سبکدوشی سکوں فراہم کرتاہے
ہم مسلمانوں کے عید الاضحٰی کے موقع پر عالم پھر میں، رزاق دو جہاں کے لئے، دی جانے والی لاکھوں جانوروں کی قربانی،سال بھر دوران ان جانوروں کی پرورش کرنے والے کسان، جانوروں کے لئے بھوسا سپلائی کرنے والے مزدور پیشہ انیک لوگ، نقل و حمل انیک مزدور،مویشی تاجر،بروکر دلال قصائی صاف صفائی ہزاروں مزدور پھر ان جانوروں کی کھال ہڈیوں کے تاجر استفادیت علاوہ کروڑوں بھوکے مفلس غریبوں کے پیٹ کی بھوک بھرتا، لاکھوں انیک اقسام لوگوں کے گھروں میں چولہے جلنے والی ان دیکھی نا محسوس کروڑوں ڈالرتجارت سے کروڑوں لوگوں کو مستفید کرجاتی ہے یہ ہم مسلمانوں کی یہ عید قربان۔
بے شک اللہ جو رزاق دوجہاں بھی ہے انیک لوگوں کی رزق کا اپنے انداز بندوبست کئے رکھتا ہے اور یہ سب روپئیے پیسوں کی مسلسل حرکت پزیری باعت ہی ہوا کرتا ہے۔ دنیا والے اسے گریٹ ایکونومیکل سائکل کہئں یہی رزاق دوجہاں کا نظام رزاقی ہے۔وما علینا الا البلاغ