77

بھگوان ایشور اللہ کی تدابیر اور نفرتی سنگھی سازشیں

بھگوان ایشور اللہ کی تدابیر اور نفرتی سنگھی سازشیں

نقاش نائطی
۔ +966562677707

*اور انہوں نے سازشین کی اور اللہ نے تدبیر کی اور اللہ بہترین تدبیر کرنے والا ہے۔* سورہ آل عمران 54
بھارتیہ سنگھی آرایس ایس کےآفیشیل کارندوں نے،بنگلہ دئش کے مندروں میں شب کے تنہائیوں میں گھس کر،خوداپنے ہاتھوں سے، اپنے ہی بھگوان کی مورتیاں کھنڈت کیں یا توڑدیں تاکہ اسکا الزام مسلم شدت پسند مسلم نوجوانوں پر لگاکر، بنگلہ دیش میں ھندو مسلم فساد برپا کیا جاسکے۔وہاں بنگلہ دیش میں نوے فیصد سے زاید مسلم آبادی رہتے،ھندو مسلم فساد برپا ہو بھی جاتا ہے تو بالکل اقلیت میں رہنے والے بنگلہ دیشی ھندؤں کا ہی جانی و مالی نقصان زیادہ ہوتا۔بھارتیہ سنگھی یہی تو چاہتے ہیں،

بنگلہ دیشی فساد میں اگر کچھ ھندو مارے بھی جاتے ہیں تو، اپنے بھارتیہ سنگھی بکاؤبھونپو میڈیا پر، اپنے 24/7 یکطرفہ نفرتی نشریات اور پہلے سے طہ شدہ نفرتی ڈبیت مباحثہ سے، بھارت کی پرامن فضا مکدر کئے، ھندو گؤرتا کی کاروائی بتا اور جتا، بھارت کے ہم مسلمانوں پر ظلم و جبر کرنے کا انہیں موقع جو ملتا؟ اسکا انہیں پہلے سے کافی تجربہ بھی جو ہے۔2002 میں رام نگری ایودھیہ سے لوٹتے ھندو کارسیوکوں کو، گودھرا ریلوےاسٹیشن پر، کچھ لمحاتی کھڑی مسافر ٹرین ڈبے میں،پہلے سے رکھے گئے، آگ پھیلانے والے کیمیکل چھڑک،ڈبے کے اندر اگ بھڑکا، خود اپنے ہی رام مندر کارسیوکوں کو، زندہ جلا مارکر، اس کا الزام گودھرا کےمعصوم مسلمانوں کے سر ڈالتے ہوئے،

اس وقت کی گجرات سنگھی سرکار کے حاکم اعلی چیف منسٹر مودی جی اور انکے دست راز ہوم منسٹر امیت شاہ جی نے، اپنے نیچ ترکرتوتوں کو،گجراتی ھندو گورتا بتاتے اور جتاتے ہوئے، پوری گجرات سرکار مشینری کااستعمال کرتے ہوئے، گجرات میں ھندو مسلم دنگوں کے بہانے، اپنے سنگھی غنڈوں کے ہاتھوں،ہزاروں گجراتی مسلمانوں کے خون ناحق سے گجراتی زمین کو نفرتی رنگ دئیے، سابقہ 22سال سے گجرات پر، اپنی سنگھی حکومت قائم کرنے میں آرایس ایس بی جے پی نے، کیا کامیابی حاصل نہیں کی ہے؟ یہی تو بھارتیہ سنگھی درندے ہمیشہ سے کرتے آئے ہیں۔ اور اب بھی غالباً یہی سازش رچی جانے والی تھی۔ بنگلہ دیش مندر کی مورتی اپنے سنگھی ذہنیت ھندو ہی کے ہاتھوں تڑواکر،بنگلہ دیش میں ھندو مسلم فساد برپا کرواتے ہوئے، وہاں بنگلہ دیش کی مسلم اکثریت کے ہاتھوں، اپنے ہی کچھ ھندو بھائی بہنوں کوقتل کرواتےہوئے، اپنے بکاؤ بھونیو میڈیا مسلسل نفرتی تشہیر کروا بھارت میں بھی ھندو مسلم فساد کرواتے ہوئے

، اہنے سنگھی درندوں کے ہاتھوں مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے ظلم و ستم کو،ھندو گؤرتا پوروک بدلے کی کاروائی ثابت کرنے کا،آرایس ایس بی جےپی کا پورا سازشی پلان تھا، شاید بنگلہ دیشی ھندو رضاکاروں کی مدد سے، بنگلہ دیشی پولیس و انٹیلیجنس نے، مندر کی مورتی توڑنے والے بھارتیہ نزادھندو کو، زیر حراست لئے، بھارتیہ سنگھیوں کی پوری نفرتی سازش ہی کو ناکام بناکر رکھ دیا ہے۔
یہ نفرتی سنگھی چنٹو آپنی تاسیس ہی، مسلم منافرت پر قائم کئے ہوئے، اب کیسے اور کیونکر وقتی گنگا اشنان کئے، مسلم دوست یا انسانیت دوست ہوسکتے ہیں؟سب کچھ بدلا جاسکتا ہے انسانی فطرت و جبلت کو بدلاجانا ناممکن نہ صحیح مشکل تر ضرور ہے۔ نہ مہان مودی جی، اپنی مسلم منافرت چھوڑسکتے ہیں اور نہ ہی کچی مٹی کا مٹکا گڑھے وقت اس پر لگے ڈیزائن و نشان جیسے کھرچ نکالنامشکل تر ہوتا ہے، بالکل ویسا ہی، زمانہ تلمیذی معصوم ترھندوؤں کے ذہنوں میں بٹھائی گئی مسلم منافرت ختم کرنا،

اس سے بھی زیادہ مشکل تر امر ہے۔ اگر بھارت کے مستقبل کو تاراج ہونے سے بچانا اور مستقبل کا اسے وشؤگرو بنانا ہے تو، اس دیش کے سبھی دھرمی،ھندومسلمان سکھ عیسائیوں کو، ساتھ لئے سب مل جل کر،بھارت کو وشؤگرو کے مسند تمکنت پر براجمان کرنا ہےتو، اسکے لئے، آج اسکول میں جاتے، اپنے ننھے بچوں کو، ایک دوسرے کے خلاف مذہبی نفرت، دشمنی کی سوچ سے پرے،محبت، اخوت، بھائی چارگی والے پرامن ماحول میں انہیں پروان چڑھانا ہوگا۔ جس طرح سابقہ سو سال قبل کےچڈی دھارک سنگھیوں کی ان تھک محنت ایثار قربانی کا صلہ،سابقہ تیس ایک سالوں سے بھارت واسی نفرتی کھیتی کاٹے جاتے،

بھارت کی انتی ترقی کے خلاف مصروف عمل ہیں۔ آئندہ چالیس پچاس سال بعد، آنے والی پود یا جنریشن،بھارت کو یقیناً وشؤگرو بنائے گی۔ انشاءاللہ۔ اس کی طرف 1450 سال قبل ہم مسلمانوں کے آخری نبی، محمد مصطفی ﷺ نے، اپنی متعددپیشین گوئیوں سے، اسلامی صدی ڈیڑھ ہزار سال کے آس پاس، یعنی 2080 کے آس پاس، اکثریتی سناتن دھرمی ھندوؤں کے (جو صہوف اولی اور زبرالاولیں والے آسمانی صہوف ویدگرنتھ والے امتی،آسمانی سناتن دھرمی، اسلامی نقطہ نظر سے،قوم صائیبین ہی ہیں) مشرف بالاسلام ہوتےہوئے، یورپ و امریکہ فتح کرنے غزوہ ھند کی شکل نکلنے والے،خوش نصیبوں میں ہیں

۔ اور یہ سب صرف ہم مسلمانوں تک رسول اللہ ﷺ کی پیشین گوئیوں ہی سے نہیں پہنچا ہے، بلکہ وید گرنتھوں سے بھی سناتن دھرمی ھندوؤں تک،مسلم قوم کے اقتدار لانے کی خبر پہنچ چکی ہے۔فرق صرف ان پیشین گوئی رسول ﷺ،اور ویدک پیشین گوئیوں کے غلط صحیح مطلب نکالنے سے ہے۔ غزوہ ھند والی پیشین گوئی کو، غلط انداز سے پیش کئے جاتے، سناتن دھرمی ھندوؤں کو، ہم مسلمانوں سے نفرت کرنے پر، جومجبور کیاجارہا ہے وہ انتہائی غلط نظریہ ہے۔ پیشین گوئی رسولﷺ میں، بھارت پر کسی مسلم ملکی لشکر کے حملے کا کہیں تذکرہ نہیں ملتا ہے، جبکہ اللہ کے رسول ﷺ نے، سرزمین ھند سے نکلنے والے کالے جھنڈے بردار جس لشکر میں ساتھ دینے والے ہم مسلمانوں کو، یہ مبارکباد دی ہے کہ جو کوئی بھی اس کالے جھنڈے بردار فوج کے ساتھ ہوگا وہ ایسے ہی ہوگا جو 1400 سال قبل کفار و مشرکین کے خلاف، آپ ﷺ کے بنفس نفیس شریک رہتے لڑی جانے والی غزوات جیسا ہی بابرکت والاہوگا۔

اسی لئے تو غزوہ ھند کہا گیا ہے۔ آج کے مسلم منافرتی چنٹو سنگھی بھیڑیے،اپنے غلط سیاسی مقاصد حصولیابی کے لئے، سناتن دھرمی ھندوؤں کو غزوہ ھند کا خوف و ڈر بٹھاتے پائے جاتے ہیں۔ ہم مسلمانوں کے خلاف اسلامی تاریخ میں، کسی بھی اسلامی لشکر نے کالے جھنڈے نہیں اٹھائے تھے پھر غزوہ ھند کے موقع پر کالے جھنڈوں کا تذکرہ خصوصیت کے ساتھ کیوں آیا ہے؟ یہ اسلئے ہوسکتا ہے کہ دھارمک مذبی ھندو، آیپا سوامی والے کالے جھنڈے بردار شاید حلقہ بگوش اسلام ہونے کے بعد، اپنی اثاث کالے جھنڈوں کے ساتھ غالب رہینگے۔ اسی کالے جھنڈے بردار غزوہ ھند والی حضور ﷺ کی پیشین گوئی کو، انسانی معاشرے میں بدنام و رسوا کئے جانے کے لئے، یہود و نصاری کی طرف سے،کالے جھنڈے بردار بغدادی آئی ایس آئی والے اپنے پروکسی فوج عرب کھاڑی میں اتار، ہزاروں سنی مسلمانوں کا وتل عام کئے، عراق و شام کے پیٹرو ذخائر پر امریکہ نے قبضے کئے تھے

جن سے آج بھی بدستور صاحب امریکہ مستفید ہورہے ہیں اور انہی پیٹرول کنوؤں سے لوٹی ہوئی پیٹرودولت سے،صاحب امریکہ آزادی حق رائے دہی والے اپنے مکر و فن سے لبریز، جمہوریت والے دل خوش کن نعرے کے ساتھ، آفغانستان عراق وشام و لیبیا کے پچاس لاکھ سے زاید مسلمانوں کا خون ناحق اپنے ماتھے پر سجائے، اپنے ورلڈ آرڈر سے، عالم کا سربراہ بنا بیٹھا ہے صاحب امریکہ۔ اور جب جب بھی پاپ کا گڑھا بھر جاتا ہے تو ایسے نازی ظالم ڈکٹیٹر از خود اپنی لغزشوں سے، زوال پذیر ہوجایا کرتے ہیں۔ ہم نے اپنے ماضی میں لکھے متعدد مضامین سے، اس بات کی آگہی مسلم امہ میں لانے کی کوشش کی ہے

کہ، زوال سلطنت عثمانیہ بعد، یہود و ہنود و نصاری اسلام دشمن سازش کنان، ہزار چاہیں اپنی ظلم و ستم والی سلطنت زاید آز زاید سو ڈیڑھ سال سے آگے کھینچ لے جانہیں سکتے ہیں۔ 1930 کے آس پاس قائم یہ یہود و نصاری شیطانی مسلم دشمن نظام بھی، زاید از زائد 2080 تک اپنے ڈیڑھ سو سال مکمل کئے، ختم و نیست و نابود ہوجائے گا۔ حماس و ہؤتی،حزب اللہ،ڈرون و میزائل ساز حربی یلغار سے، اس کی شروعات ہوچکی ہے،اب آنے والا صد، ڈیڑھ دو یا اس سے زاید صد عالم پر مسلم حکمرانی ہی کی ہوگی۔ انشاءاللہ۔وما علینا الا البلاغ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں