سنگھیوں کے ھندو مسلم دنگے کرواتی سازشوں کو کب تک برداشت کیا جائیگا؟
۔ نقاش نائطی
۔ +966562677707
دس سالہ مسلم منافرتی سنگھی مودی رام راجیہ میں،ایسےبےشمار واقعات بھارت کے مختلف حصوں صوبوں میں وقوع پذیر ہوچکے ہیں،جس میں سنگھی ذہنیت ھندوؤں نے ہی، مسلم بھیس بدلے ایسے گھناؤنے جرم کئے ہیں،جس سے براہ راست ذمہ دار مسلمان نظر آتے ہوئے،بھارت واسی عام شہری، بھارت کے ہم امن پسند مسلمانوں کو، شک کی نظر سے دیکھنے لگتے ہیں۔ اس کی شروعات سب سے پہلے مہاتما گاندھی کے قاتل گوڈسے نے،مسلم وضع قطع کے ساتھ مہاتما گاندھی پر قریب سے گولی چلا، بندوق کے زور پر، بھاگنے کی کوشش کی تھی۔ یہ تو اچھا ہوا وہ رنگے ہاتھوں پکڑا گیا اور دیش کے مسلمان اس عتاب سے بچ گئے تھے۔
9/11 امریکی حملے کے بعد، پورے عالم میں یہود و نصاری دانستہ پھیلائی گئی سازش کے چلتے، 2006 بھارت میں،آرایس ایس بی جے پی،بجرنگ دل جیسی شدت پسند ھندتوادی تنطیموں ہی سے جڑے، بھارتیہ فوج کے (ر) میجر رمیش اپادھیائے، کرنل پرساد شری کانت پروہت، سادھوی پرتگیہ سنگھ تھاکور، سوامی اسیمانند کی سرپرستی میں، آر ایس ایس کی شاکھا کے طور، ونؤ بھارتی نام سے، ایک دہشت گرد تنظیم بنائی گئی تھی
اور اسی ونؤ بھارتی ھندو دہشت گرد تنظیم نے، 2007 کا اجمیر و حیدر آباد مکہ مسجد اور سمجھوتہ ریل بم بلاسٹ، اور 2008 کا مالیگاؤں قبرستان بم بلاسٹ مسلم علاقوں میں کئے جاتے، جانی و مالی نقصان مسلمانوں کا ہی کرتے ہوئے، دیسی ساختہ بنائے گئے ان بموں میں، اردو اخبارات ردی استعمال کرتے ہوئے، کچھ ایسی منظم حکمت عملی سے یہ سازش رچی تھی کہ بم بلاسٹ بعد، بکھرے اردو اخبارات ردی سے،نہ صرف شک کی سوئی مسلمانوں پر ہی اٹھے بلکہ فوج و سرکاری تحقیقاتی ایجنسیوں میں بٹھائے گئے،
آرایس ایس کیڈر افراد کی مدد سے، مسلم تعلیم یافتہ نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد کو، زبردستی ان کیسز میں پھنساتے ہوئے، انہیں حد سے زیادہ تشدد کا نشانہ بنائے جاتے،ان سے اقبال جرم کروا،ان پر چارج شیٹ تک دائر کئے کیسز چلا، انکی زندگیاں برباد کرنے کی پوری سازش تیار کر لی گئی تھی۔ لیکن اللہ کا بڑا فضل و کرم ہوا، جمیعت العلماء ھند نے، ان معصوم اسیر مسلم نوجوانوں کے دفاع کے لئے، قابل وکلاء متعین کئے، ان میں سے اکثریت کو،بے قصور ثابت کر،جیلوں سے آزادی بھی دلواچکے ہیں۔
مسلم وضع قطع اختیار کئے،چمنستان بھارت کے ھندومسلمانوں کو لڑواتے، بھارت کو معشیتی طور تباہ و برباد کرنے والے سنگھی درندے
(“ابھینؤ بھارت” جیسی ھندو دہشت گرد تنظیم کی بنیاد 2006 میں بھارتی فوج کے (ر) میجر رمیش اپادھیائے اور لیفٹیننٹ کرنل پرساد شری کانت پروہت نے رکھی تھی۔ لیفٹیننٹ کرنل پرساد پروہت اس وقت انٹیلی جنس کور سے تعلق رکھنےوالا حاضر سروس فوجی افسر تھا)
اور اب جب سے بھارت پر آرایس ایس، بی جے پی، مہان نریندر مودی کی اور یوپی میں یوگی جی کی حکومت قائم ہوئی ہے اس وقت سے دانستہ سازش رچتےہوئے،فسادات میں مالی و جانی نقصان عظیم، ہم مسلمانوں کاہی کئے جاتے، مسلم نوجوانوں ہی کو زیر حراست لئے، ان پر ظلم و جبر کی انتہا کئے، انکی زندگیاں جہاں تباہ و برباد کرنے کی سعی پیہم کی جارہی ہے۔ وہیں پر مسلم عوام پر اتنے ظلم عظیم باوجود جو موقر علماء کرام کھل کر ان مسلم نوجوانوں کا دفاع و سرپرستی کررہے ہیں انہیں بھی سازشانہ سنگھی شکنجوں میں کسے، عدلیہ ججز کا استعمال کئے، مسلم علماء کو بھی سزا یافتہ مجرم بنائے جاتے،
ہم مسلمانوں کی ہمتیں پست کرنے کی کوششیں جاری و ساری ہی ہیں۔ابھی تازہ ترین نیشنل میڈیا خبر مطابق ارایس ایس،بی جے پی سےجڑے دہشت گرد سنگھی افراد نے، باقاعدہ مسلم انداز جالی دار ٹوپیاں پہنے، رات کی تاریکیوں میں 8 سنگھی 4 موٹر بائک پر، ایودھیہ کی مسجدوں کے باہر ھندو منافرتی پوسٹر چپکائے،ایودھیہ کے ھندو مسلم باہم اتفاق و یکجہتی والے ماحول کو، بگاڑتے ہوئے، دیش میں ھندو مسلم دنگے کرواتے ہوئے، بھارتیہ سیاسی پینترے بازی میں کمزور تر ہوتے، سنگھی حکومت کو قوی تر کرنے کی سازش رچ رہے تھے۔
یہ تو اللہ کا بڑا فضل و کرم ہوا کہ، سی سی ٹی وی فوٹیج میں چاروں موٹر بائک پر سوار، آٹھوں دہشت کردوں کے سروں پر، ایک جیسی جالی دار ٹوپیاں دیکھ انہیں شک گزرا اور ایودھیہ میں مسلم ٹوپی بیچنے والوں سے پوچھ گچھ تحقیقات کئے،پہلے دو لوگوں کو زیر حراست میں لئے جانے کے بعد،ان سنگھی دہشت گردوں تک تحقیقاتی ایجنسی والے پہنچ گئے۔جو ارایس ایس، بی جے پی، بجرنگ دل جیسی ھندو تنظیموں یا انکی کسی ذیلی تنظیموں سے جڑے ہوئے ہیں، ان میں مہیش کمار مشرا، پرتیوش سرواستو، نتن کمار،دیپک کمار گوڑ، برجیش پانڈے، شترو پرجا پتی،ویمل پانڈے اب پکڑے جاچکے ہیں۔ ھندو شدت پسند آرایس ایس بی جے پی کا یہ پرانا کھیل ہے کہ وہ مسلم بھیس میں جرم کرتے ہوئے
، مسلمانوں ہی کو دانستہ پھنسانے کی کوشش کرتے پائے جاتے ہیں۔ آزادی ھند کے بعد سے آج تک خاص کرکے ھندوؤں کے تصوراتی رام راجیہ کے مہاشکتی سالی ویر سمراٹ مودی یوگی رام راجیہ میں، پورے بھارت میں مندروں کے آگے گؤماتا ماس پھینکتے ہوئے، دیش کی اکثریتی ھندوؤں کے مذہبی جذبات بھڑکاتے ہوئے، ھندو مسلم دنگے کرواتے، جتنے بھی واقعات سامنے آئے ہیں وہ سب کے سب دیش کے امن پسند کسی مسلمان نے نہیں کروائے ہیں،
بلکہ سبھی کے سبھی ارایس ایس بی جے پی سے تعلق رکھنے والے،دہشت گرد دیش راج پانڈے ہی نےنہ صرف کئے تھے۔ بلکہ انہیں ایسی گھناؤنی منافرتی سازش رچنے ار ایس ایس، سربراہ موہن بھاگوت اور ھندو ویر سمراٹ مودی جی سے روپیہ پیسہ اور آشیرباد ملنے کی بات بھی نیشنل میڈیا پر قبول کی گئی تھی۔ اور ابھی حال ہی میں، کسی مندر میں براجمان گنیش بھگوان کی مورتی کو،خود اپنے ہاتھوں سے توڑ کر،
ہم امن پسند مسلمانوں پر الزام لگاتے ہوئے، انتخاب سے قبل ھندو مسلم فرقہ وارانہ ماحول پیدا کئے، ھندو اکثریتی ووٹ حاصل کرنے کی سازش رچی گئی تھی۔ اس مسلم خلاف منافرتی سازشی پس منظر میں، دیش کے ہم امن پسند مسلمان، ہر دن اگنی پریکشاؤں سے گزرتے پائے جاتے ہیں ۔ ایسے دانستہ منافرت پھیلاتے دیش کی امن و شانتی بھنک کرتے سنگھی حکمرانوں سے، دیش کے اکثریتی سناتن دھرمی ھندوؤں کوہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔ وما التوفیق الا باللہ