مہنگائی ،بجلی کے بل،،ٹیکس،پیٹرول کی قیمت دن بدن بڑھتی جا رہی ہیں۔
کالم نگار ،،شمع صدیقی،
مہنگائی ،بجلی کے بل،،ٹیکس،پیٹرول کی قیمت دن بدن بڑھتی جا رہی ہیں۔
جی قارین مرے خیال میں
آپ بھی مرے ہم خیال ہونگے جن اسوقت ہم سب ہی ان ہی حالات کی چکی میں پس رہے ہیں اور کوئی حل نظر نہی آتا کہ کس کے پاس جاکر اپنی فریاد کریں اور کون ان مسائل کا حل کرے گا اور کب عوام کی زندگی میں سکون کے لمحات میسر ہونگے،تو یہ حالات ہیں اپنے وطن میں رہتے ہوے عوام بےبس اور انتہائی مجبور ہیں ۔
اور ابھی تو عوام ان مشکلات سے نہی نکلے کہ حکومت نے اس غریب عوام پر ایک اور بم گرانے کی تیاری مکمل کر لی ہے اور یہ سب کیچھ بھی اس غریب عوام کو سہنا ہو گا جی ہاں یوٹیلٹیز اسٹور کو بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے ہماری حکومت نے کہ جہاں سے ہمارے سفید پوش عوام کو زیادہ تو نہی کہوں گی تھوڑا بہت فائدہ ہو ہی جاتا تھا یا شاید یہ انکا خیال تھا تو ملک بھر سے تمام یوٹیلیٹیز اسٹورز کو بند کیا جارہا ہے اور صرف یہ اسٹورز بند ہونے سے گیارہ ہزار نوجوان بے روزگار ہونگے یہ تو ایک الگ مسئلہ ہے مگر دوسری طرف دیکھیے،، اسکا خسارہ دو ارب کا ہوگا،،اب یہ خبر ان نوجوانوں پر جو وہاں ملازمت کرتے تھے وہ بہت زیادہ پریشان ہیں صرف وہ نہی بلکہ انکے والدین بھی پریشان ہیں کہ اب آ گے کیا ہوگا اور گھروں کا سلسلہ کیسے چلے گا تو یہ صورتحال ہے ۔
قارئین صرف اسلام آ باد میں ہی/90 یوٹیلیٹیز اسٹور ہیں اور سلم ایرایاز میں جہاں ہونے چاہئیں تھے وہاں نہی تھے خیر یہ بات تو پرانی ہو چکی ہے اور یہ بھی بتاتی چلوں کہ ملک بھر میں64 ریجنز میں 530 یوٹیلیٹیز سٹور تھے جہاں سبسٹڈی دی جاتی تھی اور عوام کو کچھ فائیدہ تو ہو جاتا تھا اور اب جو بند کیا جارہاہے ،
اور یہ اسٹورز کھلے تو یہاں پر بھی زیادہ فایدہ امیر لوگوں کو ہی ہوتا تھا اور جنکے لیے یہ اقدام اٹھائے گیے تھے وہ لوگ تو اسوقت بھی مہنگائی کے ہاتھوں مجبور تھے اور اسوقت بھی بڑے بڑے اسٹورز کے مالکان آ کر سب سامان خرید کر لے جاتے تھے اور جب ضرورت مند عوام وہاں پہنچتے تھے تو کہا جاتا تھا کہ سامان ختم ہو چکا ہےیہ صورتحال رہی ہمیشہ ان اسٹورز پر
قارئین ایک تجویز اگر ہم حکومت کو دیں اور اگر اس پر عمل ہو جاے تو یہ غریب عوام کے لیے بہت فائدے کے بات ہو گی
اگر حکومت نے جو سہولت کارڈ ان ضرورت مندوں کو دیے ہیں اگر یہ پیسہ انکے کارڈز میں منتقل کر دیا جاے تو بہت بہتر ہو گا انکی بھرم بھی رہ جاے گا اور ضرورت بھی ۔اب آ یے دوسری طرف کہ ان لوگوں کا کیا ہوگا جو بے روزگار ہونگے کیا انکے لیے بھی کوئی پیکج ہے جہاں جاکر وہ نوکریاں کر سکیں تاکہ انکے گھروں کا سلسلہ چلتا رہے اور وہ پریشانی سے بچ سکیں ۔
حکومت نے تو سارا الزام IMF پر ڈال دیا کہ کہ انکی وجہ سے تمام یوٹیلیٹیز اسٹورز کو بند کیا جارہاہے ویسے حیرت ہوتی ہے کہ IMF کو صرف غریب عوام ہی نظر آ تے ہیں ،کہ ان ٹیکس بڑھا دیں،یا بجلی کے بل زیادہ کیےجایں اور مہنگائی میں اضافہ کیا جاے کہ ملک کو قرضے سے نجات دلانی ہے پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کیا جاے یعنی ہر تان غریب عوام پر آ کر ٹوٹتی ہے کسی کو کوئی خوف خدا نہی کسی غریب کا احساس نہی کہ وہ ان حالات میں کیسے جیںنگے کاش کوئی یہ بات بھی سوچتا تو اچھا ہوتا ۔
سوال یہ پیدا ہوتا کہ کیا IMF کو ہمارے غریب سیاستدان نہی نظر آ تے کہ جو سب سے زیادہ فائیدہ اٹھا رہے ہیں انکے لیے بجلی ،پیٹرول،گیس،اور بے شمار سہولیات دی گئیں ہیں انکا کوئی حساب لینے والا نہی ہے ہاں غریب کے لیے یہاں جینامحال ہے اگر کوئی غریب اپنے حالات سے مجبور ہو کر قرضہ لےبھی لیتا ہے تو اسکو وہ لازمی واپس کرنا ہے نہی تو وہ جیل کی یاترا پر جاے گا مگر ہمارے غریب حکمران اگر ایسا کرینگے تو انکو سب کچھ معاف ہے۔ کیونکہ وہ دنیا کے سب سے زیادہ غریب عوام ہیں
۔اور انکو اس دنیا میں سب معاف ہے ۔ بس خطاکار صرف غریب ہیں ۔اللہ ہمارے حال پر رحم فرمائے اور ہمارے اندر اتنا حوصلہ پیدا کر دے کہ ہم سب اپنے حکمرانوں کے ساتھ صیح راستوں پر چل سکیں ہمارے اندر اتنی جرات ہو کہ ہم حقدار کا حق اس تک پہنچا سکیں تاکہ کل اپنے رب کو جا کر بتا سکیں کہ ہم نے کوشش تو کی تھی کہ سبکا حق ادا کر سکیں اب ہم اس میں کتنے کامیاب ہوے یہ اسکی ذات ہی بہتر جانتی ہے ۔
بس ایک بات پریشان کرتی ہے کہ نہ جانے کب یہ آ رڈر آ جاے IMF کا کہ ہم سانس بھی ادھورے لیں کہ ہمارے
کہ اس سر زمین کو ہمارے سانسوں کی ضرورت ہے تو حاضر ہے میرے وطن میرا تن من دھن مرے لہو کا آ خری قطرہ بھی تیرے لیے تو سلامت رہے ،،تا قیامت رہے ،،
عوام کو تو بس ان حالات میں اپنی زندگیوں کے قرض اتارنے ہیں ان ہی حالات میں جینا ہے اور ہم اس پاک وطن کی خاطر ،،،سر تسلیم خم ہے ،،،جو مزاج یار میں آ ے۔
اللہ ہم سبکا اور اس وطن کا حامی و ناصر ہو آمین ثمہ آمین ۔