77

جب محافظان و چوکیدار ہی، کسی ملک کولوٹنے لگیں تو

جب محافظان و چوکیدار ہی، کسی ملک کولوٹنے لگیں تو

۔ نقاش نائطی
۔ +966562677707

ایک پاکستانی نوجوان نے اپنے سوشل پیج پر لکھا کہ؛-“میں جاپان کے ایک فائیو سٹار ہوٹل میں ٹھہرا ہوا تھا، اور جب میں اس ہوٹل کے سوئمنگ پول میں نہا رہا تھا اور پول میں میرے علاوہ کوئی نہیں تھا، میں نے سوئمنگ پول کے پانی میں پیشاب کر دیا، سوچا تھا کسی کو پتہ نہیں چلے گا۔ اچانک… پانی کا رنگ گلابی ہونا شروع ہوا اور الارم بجنے لگا، منٹوں کے اندر ہوٹل کا عملہ سوئمنگ پول پر پہنچ گیا اور مجھے تالاب سے باہر نکال کر انہوں نے مجھ سے کہا کہ وہ سوئمنگ پول کا پانی خالی کر کے پول کو صاف کرنے کےاخراجات برداشت کرے،اس لئے کہ میں نے ہوٹل کے انتظامی امور میں خلل ڈالا ہے۔

کچھ ہی لحظوں میں جاپان کے ہوٹلوں میں یہ خبر موضوع بحث بن چکی تھی۔ سوئمنگ پول میں کوئی اس طرح کی غلط حرکت نہ کر بیٹھے اس لئے تالاب کے پانی میں ایک خاص کیمیکل جاتا ہے جس سے نہ صرف سوئمنگ پول کے پانی کا رنگ بھی بدل جاتا ہے اور الارم بچتے ہوئے ہوٹل انتطامیہ کو باخبر کرادیتا ہے۔
یہ بات یہیں پر ختم نہیں ہوئی۔ انہوں نے مجھےمیرا پاسپورٹ تھمایا اور فوری طور ہوٹل خالی کرنے کا حکم بھی دیا۔ میں ہوٹل سے نکلا اور متبادل ہوٹل تلاش کرنے لگا، اور جب بھی میں کسی ہوٹل میں داخل ہوتا، اس ہوٹل کا ریسپشنسٹ میرے پاسپورٹ کو دیکھتا اور مجھ سے کہتا: “معاف کیجئے گاسر ، آپ وہی ہیں جو… آہ… اور مجھے اس ہوٹل میں کمرہ نہیں دیا جاتا۔ ہر ہوٹل والے معذرت کرتے معذرت…… مجھے کسی ہوٹل میں ٹھہرنے کی اجازت نہیں تھی،
انہوں نے مجھے کسی ایسے ہوٹل میں رہنے کا مشورہ دیا کہ جس میں سوئمنگ پول نہیں ہے… جب میں جاپان سے پاکستان واپس آنے کے لئے نکلا تو ایرپورٹ پر پاسپورٹ آفیسر نے میرے پاسپورٹ پر مہر لگانے کے بعد مجھ سے کہا، “مجھے امید ہے کہ آپ نے سبق سیکھ لیا ہوگا؟
“سارا جاپان جانتا تھا کہ میں نے سوئمنگ پول میں پیشاب کیا، اور یہاں ہمارے ھند و پاک میں، اب تک، ہمارے ہزاروں کروڑ ٹیکس پیسوں پر پلنے والی نیشنل انٹیلیجنس ایجنسیاں،لاء اینڈ آرڈر بنائے رکھنے والے پولیس و عدلیہ محکمہ جات، نہیں جانتے کہ 1980 سے پہلے تک بھارت سے بھی تیز رفتار ترقی پزیر پاکستان کی معشیت ذرداران و شرفاء و محافظان کی نگرانی میں کیسے ان 45 سالوں میں تباہ و برباد قلاش محشیت میں تبدیل ہوگئی؟

اور 2014 سے پہلے تک عالم کی سب سے تیز ترقی پزیر بھارت کی معشیت، “سب کا ساتھ اور سب کا وکاس” نیز “اچھے دن آنے والے ہیں” نعرہ کے ساتھ کام کرنے والے سو سالہ،آرایس ایس بی جے پی کے ہاتھوں، اور وہ بھی خود ساختہ وشؤ گرو کے ہاتھوں، جہاں صرف دس سالوں میں، عالم کی تباہ حال معشیت میں تبدیل ہوگئی؟ وہیں پر آرایس ایس بی جےپی عالم کی سب سے مضبوط معشیت والی سیاسی پارٹی میں کیسے تبدیل ہوگئے؟ اور تیس سال پہلے تک دہلی کی سڑکوں پھٹ پھٹیہ میں روزی روٹی تلاشنے والا ایڈانی، اچانک عالم کا بڑا پونجی پتی کیسے بن گیا؟ اور سب سے اہم بات،بھارتیہ پرائم منسٹر محترمہ اندار گاندھی کی مدد سے پاکستان میں گھس کر پاکستان کو دو لخت ٹکڑے کر بنایا گیا،

ہمہ وقت سمندری طوفان و سیلاب میں گھرا 1970 کا قلاش و بھک مرا بنگلہ دیش ان پچاس سالوں میں کیسے اپنے امی ابو ھند و پاکستان سے بھی معشیتی طور آگے بہت نکل گیایہ ھند و پاکستان کے حکمرانوں کو بھی معلوم نہ ہوسکا؟ کسی نے سچ کہا ہے کہ جب تک چور اچکوں اور انکےانتظامی امور میں خلل ڈالنے والوں کوپکڑ نے اور انہیں سزا دینے کی صلاحیت کسی بھی حکومت میں نہیں ہوتی ہے، وہ ایسے ہی زرداران وشرفاء و محافظان نیر خود ساختہ چوکیداروں کے ہاتھوں لوٹ لوٹ کر تباہ و برباد ہوجایاکرتی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں