تحریر:فائزہ شاہ کاظمی 89

پاکستان کی معاشی صورتحال ابتر،مہنگائی بڑھنے سے عوام پریشان

پاکستان کی معاشی صورتحال ابتر،مہنگائی بڑھنے سے عوام پریشان

تحریر:فائزہ شاہ کاظمی

پاکستان کی معاشی صورتحال ابتر،مہنگائی بڑھنے سے عوام پریشان گز شتہ چند سالوں سے پاکستان میں مہنگائی کاراج ہے امیر غریب سب پریشان ہیں سیاستدان اے سی ( ٹھنڈے ) روم میں بیٹھے بھوک سے سلکتے عوام کو دیکھ کر بھی ٹس سے مس نہیںہورہے مہنگائی کی وجہ سے غریب لوگ خودکشیوں پر مجبور ہیں پہلےپاکستان میں عمران خان کی حکومت آئی پھر پی ڈی ایم کی شہباز حکومت مگر بے چارے غریب عوام کی قسمت نہ بد ل سکی،مہنگائی بڑھتی ہی جارہی ہے جبکہ حکمران عوام کو ریلیف نہیںسپنے خواب دیکھا رہے ہیں

،بجلی گیس ،اشیا ء خورونوش میں اضافہ آئی ایم ایف کا قرض کا بوجھ بھی غریب عوام پر ڈال دیا گیا ہے۔پاکستان میں بڑھتی ہوئی مہنگائی نے ایسی زندگی کی آفت پیدا کی ہے جہاں غریب طبقے کو بھوک کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ جبکہ ضروریات زندگی کی اشیاء کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ رونما ہو رہا ہے، غریب لوگ بنیادی ضروریات کو حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ جن لوگوں کا اپنا گھر نہیں ہے وہ گھروں کا کرایہ دینے کے قابل نہیں رہ رہے، رہائش ، صحت کی دیکھ بھال، اور تعلیم کی فراہمی بھی متاثر ہو کر رہ گئی ہے،

جو کہ سب کا بنیادی حق ہے ۔مہنگائی اس بنیادی حق سے بھی محروم کر رہی ہے۔ اس کریسس نے صرف جسمانی صحت کو ہی خطرےمیںنہیں ڈالا بلکہ ایک غریبی کے دائرہ کار کو بھی بڑھا دیاہے جسے دور کرنا ناممکن ہوتا جا رہا ہے۔بڑھتی ہوئی مہنگائی اور غریبوں کی بڑھتی ہوئی مشکلات کے درمیان تعلق کو کم کرنانا ممکن ہوتا جا رہاہے۔ جو لوگ پہلے ہی محدود آمدنی سے گزر رہے ہیں، ان کے لئے ہر اضافی پیسے کا حساب کتاب ان کی معاشی کھچک کو مشکل کر رہا ہے۔ خوراک، رہائش، صحت کی دیکھ بھال، اور تعلیم وغیرہ کیلئے جو کہ بنیادی حقوق ہیں، بڑھتی ہوئی مہنگائی کی وجہ سے کئی لوگوں کے لئے دور کے خواب بن چکےہیں۔اس مہنگائی کو مزید بڑھانے والی عام حقیقت یہ ہے

کہ پاکستان میں معاشی تفاوت پہلے سے بڑھ چکی ہے۔ امیر اور غریب کے درمیان فاصلہ مسلسل بڑھتا رہتا تھا مگر اب معاملہ کم ہو کر یہاں تک آ چکا ہے کہ اب امیر طبقہ بھی اس مہنگائی کے طوفان کی زد میں آ چکےہیں، امیر لوگ شاید مہنگائی کے باوجود بھی قیمتوں کا سامنا کر سکتے ہیں،مگراس وقت غریب اس مہنگائی کی بندوق کاسب سے زیادہ آسان نشانہ بنا ہوا ہے،غریبی کی افزائش کی بنا پر لوگوں کو معاشی امکانات سے محروم رہنا پڑ رہا ہے، جس کے نتیجے میں وہ جرائم کی طرف مائل ہو رہے ہیں۔

اس طرح کی معاشی موازنہ کی کمی اکثر موجودہ معاشرتی جدیدیں پر بوجھ ڈالتی ہے، شائید یہی وجہ ہے کہ جہاں امکانات کی کمی کے باعث لوگ مجبوری میں جرائم کی راہوں پر چل پڑتے ہیں۔غربت کے بڑھتے ہوئے اثرات کی بنا پر زیادہ تر لوگ تعلیم اور تربیت کی فراہمی سے محروم رہتے ہیں۔ تعلیم کے مستویات میں کمی کی بنا پر لوگ مختلف کاروباروں اور روزگار کی حصولی کے مشکلات کا سامنا کرتے ہیں، جس کے نتیجے میں وہ مستقبل کے لئے طاقتور منصوبوں کی بجائے جرائم کی راہوں کو ترجیح دیتے ہیں۔غریبوں کو مناسب فرصتوں سے محروم رہنے کی بنا پر معاشرےمیں اختلافات کی بڑھتی ہوئی روانگی کی بنا پر جرائم میں اضافہ ہو رہا ہے۔

ایسے ماحول میں زیادہ تر غریب افراد جرائم کی راہوں کو اختیار کر رہے ہیں کیونکہ وہ اپنی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے میں ناکام رہ رہے ہیں۔غربت کے اثرات کو کم کرنے اور جرائم کی کمی کیلئے، سرکاری اور غیر سرکاری ادارے مل کر مستحق افراد کو معاشی امکانات، تعلیم، اور اشتہاری فرصتوں کی طرف رہبری کرنے کا کام کریں۔ انفرادی اور جماعتی تعلیمی منصوبے، روزگار کے مواقع، اور معاشی ترقی کی ترویج کے لئے جمع کی گئی ترتیبات افراد کو جرائم کی بجائے مثبت راہوں کی طرف مائل کر سکتی ہیں

۔اس صورتحال پر سیاست دانوں اور حکومتی پالیسی ماننے والوں کو فوری توجہ دینی چاہئے۔ قیمتوں کو مستحکم کرنے، ضروری اشیاء کو سبسڈی فراہم کرنے، اور تمام معاشرتی طبقات کے فائدے کے لئے معاشرتی ترقی کی ترویج ضروری ہیں۔ ایک کامل منصوبہ جو کہ روزگار کی تخلیق، سماجی حفاظت کے دستوں کو بڑھانے، اور تعلیم اور صحت کے رسوخ کی بہتری پر مشتمل ہو، ان لوگوں کے لئے ایک کرنٹ جو مہنگائی کی بنا پر اپنے آپ کو بیروزگاری اور غریبی کے داغوں کے چکر میں پاتے ہیں

کے لئے امید کی کرن دینے کے قابل ہو سکتا ہے۔مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لئے موثر مالی اور مونٹری پالیسیوں، شفاف حکومتی نظام، اور اصولی معاشرتی منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔ حکومت کے منصوبے میں زیادہ محرومی کی فلاح کو ترجیح دینا چاہئے، اس بات کی یقینی بنانے کے لئے کہ وہ مہنگائی کے سب سے بڑے اثرات سے بچائے جاتے ہیں۔ علاوہ کہ ذرائع اور دولت کی تقسیم کو منصفانہ بنانے کے لئے کوشیش کرنا چاہئے، ایک مستقبل کے لئے مواقع پیدا کرنے اور معاشی مواد کے دستوں کو بڑھانے کا مواقع دینا چاہئے

۔جبکہ ملک مہنگائی کی مواجہ کرنے کی چیلنجوں کا سامنا کر رہا ہے، بھوک اور غریبی کی مصیبت کا سامنا کرنا پر ان کی ترجیحات کی پہلی پانی میں رہنا چاہئے۔ پاکستان کی حقیقی ترقی اس میں ہے کہ وہ اپنے سب سے زیادہ محروم شہریوں کی سطح کو بلند کرے اور انہیں وسائل فراہم کرے تاکہ وہ بھوک اور غریبی کے داغوں سے نکل سکیں جو کہ مہنگائی کی بنا پر مزید تیز ہوئی ہے۔
۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں