سفیدپوشی کا بھرم !
ملک میں مہنگائی کا طوفان ہے کہ تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہا ہے، ایک طرف غریب کو دووقت کی روٹی کے لالے پڑے ہیںتو دوسری جانب سفید پوش کی سفید پوش کا بھرم بھی قائم نہیں رہا ہے،ملک میں گزشتہ 14ہفتوں سے مہنگائی میں مسلسل اضافہ جاری ہے ،اشیائے ضروریہ کی قیمتیں مسلسل بڑھنے اور قوتِ خرید کم ہونے سے عام شہری کی زندگی اجیرن بنادی ہے، ،حکومت کی طرف سے گزشتہ ماہ تک مہنگائی میں اضافے کی وجہ سیلاب کی باعث سے سپلائی چین کو متاثر ہونا قرار دیا جا رہا تھا،
لیکن اب جبکہ سپلائی چین کافی حد تک بحال ہو گئی ہے پھر بھی مہنگائی بے قابو ہے، اس کی بڑی وجہ ذخیرہ اندوزی اور منافع خوری ہے ،اگرچہ پنجاب میں ان عوامل کے تدارک کیلئے ایک خصوصی ریگولیٹری اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا گیا ہے، اس کے باوجود منافع خوری جاری ہے،کیو نکہ مہنگائی مافیا کے ساتھ افسر شاہی ملی ہوئی ہے اور اس نے سفید پوشی کا بھرم توڑ کررکھ دیا ہے۔
آئے روزمہنگائی میں ہوشربا اضافے نے پوری پاکستانی قوم کو پریشانیوں میں مبتلا کر رکھا ہے ،اس مہنگائی کی بڑھتی ہوئی شرح نے نا صرف شہریوں سے قوت خرید چھین لی ہے، بلکہ ان کا جینا بھی دو بھر ہوچکا ہے،
اس پر ستم ظریفی تو یہ ہے کہ حکومت کی طرف سے سب اچھا ہے کا راگ الاپنے کے ساتھ گرانی کم ترین سطح پر لانے کے دعوے جاری ہیں ،جو کہ کسی طور بھی حقائق پر مبنی نہیں ہیں، حکمران طبقہ اعداد و شمار کے ہیر پھیر سے عوام کی آنکھوں میں مسلسل دھول جھونکے جاررہا ہے، گو کہ مہنگائی کی شرح کم کرنے میں وفاقی حکومت صوبائی حکو مت تعاون کررہی ہے، مگر اس سے بھی عوام کو خاطر خواہ ریلیف ملتا نظر نہیں آر ہا ہے ۔
اس پروفاقی وزیرخزانہ کا کہنا ہے کہ اگر پاکستانی معاشی بحالی کو عالمی منظر نامے کے تناظر میں دیکھا جائے تودو سال قبل ہماری مجموعی پیداوار (جی ڈی پی) گروتھ منفی تھی اور مہنگائی کی شرح 29 فی صد سے بلند ہو چکی تھی، اس کے بعدسے حکومت نے بڑے فیصلے کیے ،اس کے نتیجے میں ملکی معیشت بتدریج بہتر سے بہتر ہوتی جا رہی ہے،ہمارے افراط زر میں ریکارڈ کمی ہوئی ہے اور مہنگائی کی شرح کم ہوکر اب 4.6 فی صد پر آ چکی ہے، ہم اپنا معیشت کا ڈی این اے بدلنا چاہ رہے ہیں،
اس کے لیے کچھ اسٹرکچرل ریفارمز پر کام ہورہا ہے ،اگر مہنگائی میں کچھ اضافہ ہورہا ہے تو اس کے پیچھے سیلاب کی تباہ کاریاں ہیں ، لیکن یہ سب کچھ وقتی ہے ،آنے والے دنوں میں مہنگائی میں کمی واقع ہو نے کے واضح امکانات ہیں ، یہ مہنگائی بڑھنے کا پراپیگنڈا حکو مت کو ناکام ثابت کرنے کے سواکچھ نہیں ہے۔
ملک میںایک طرف وزیر خزانہ کے دعوئے ہیں تو دوسری جانب عالمی اداروں کی بھی رپورٹ بتارہی ہے کہ ٓنے والے دنوں میں مہنگائی میں مزید آضافہ ہو گا اور اس کا بھر پور فائدہ مہنگائی مافیااُٹھائے گا ،اس پر قابو پانے کے لیے ضروری ہے کہ حکومت، تاجر اور عوام مل کر کام کریں،حکومت کو چاہیے کہ ذخیرہ اندوزوں اور ناجائز منافع خوروں کے خلاف سخت کارروائی کرے اور ان پر بھاری جرمانے عائد کرے ، حکو مت نے پرائس کنترول کمیتیاں بنائی ہوئی ہیں ، مگر انہیں مزید فعال بنانے اور ان کا دائرہ وسیع کرنے کی ضرورت ہے،ہر شہر میں جہاں اشیاء ضروریہ کی مقدار بڑھانے اور عام عوام تک رسائی پہچانے کی ضرورت ہے ، وہیں لوگوں کو بھی اپنی ضروریات کے مطابق خریداری کریں
اور تاجر ذخیرہ اندوزی سے گر یز کریں، تو طلب اور رسد میں توازن برقرار رہے گا اور قیمتیں کم ہوں گی، اگر دکاندار غیر ضروری طور پر قیمتیں بڑھا رہے ہیں تو عوام کو بھی چاہیے کہ وہ ان کا مکمل بائیکاٹ کریں اور سرکاری نرخوں پر خریداری کریں، لیکن سرکاری نرخ پر کہاں اشیاء ضروریہ مل رہی ہیں ؟
ہردور اقتدار میں عوام نے مہنگائی کو رونہ رویا ہے اور حکومت نے ماسوائے دلاسے دینے اور اعداوشمار دیکھانے کے کچھ بھی نہیں کیا ہے،اس دور حکو مت میں تو مہنگائی کی شرح میں اس قدر اضافہ ہوا ہے کہ اس نے عوام کی چیخیں اتنی زور سے نکلوا ئی ہیںکہ ایسالگتاہے، بات چیخوں سے بھی آگے نکل گئی ہے ،مہنگائی نے عوام کی سفید پوشی کا بھرم بھی توڑ کررکھ دیا ہے ،اس بڑھتی مہنگائی کی وجہ سے سب سے زیادہ سفید پوش طبقہ متاثر ہوا ہے، کیونکہ یہ طبقہ کسی کے آگے ہاتھ پھیلانا اپنی توہین سمجھتا ہے ، لیکن اس کو بھی مانگنے پر مجبور کر دیا گیا ہے ،مہنگائی کا سانپ اپنا پھن پھیلائے بیٹھا ہے
اور اس کے آگے حکمران لاچار نظر آتے ہیں،حکمرانوں کے بے بس ہونے کی قیمت صرف عوام کو ادا کرنا پڑ رہی ہے ،تڑپتے، بلکتے اور سسکتے عوام حکمرانوں کی نظروں سے اوجھل ہیں یا انہوں نے جان بوجھ کر آنکھیں بند کرلی ہیں،خدارا حکمران ہوش کے ناخن لیں ، اپنی افسر شاہی اور مہنگائی مافیا کے گتح جوڑ کا خاتمہ کریں اورمہنگائی کے بے قابو جن کو بوتل میں بند کرکے عوام کو ریلیف فراہم کریں، اگر ایسا نہ کیا گیا تو عوام اس کا بدلہ ، جب بھی موقع ملا، ضرور لے کر ہی رہیںگے۔