تہذ یبوںکا عروج و زوال 87

پارلیمانی سیاست کا منظر نامہ

پارلیمانی سیاست کا منظر نامہ

جمہورکی آوا ز ایم سرور صدیقی

9مئی کے مقدمات کے فیصلہ نے پاکستان کی پارلیمانی تاریخ کا منظر نامہ بدل کررکھ دیاہے دنیا میں پہلی بار کسی سیاسی پارٹی کا اپوزیشن لیڈر اور ایوان ِ بالا کا اپوزیشن لیڈر دونوں کوسزا ہوگئی جس سے ان کی نااہلی یقینی ہے ویسے یہ پاکستان کی سیاست اور جمہوریت کے ساتھ ہوکیارہاہے؟ یہ تو کچھ نہ سمجھے خدا کرے کوئی والی بات ہے ۔ حساس ادارے کے دفتر پر حملے کے الزام میں سول لائنز تھانے میں درج مقدمے میں 108 ملزمان کو سزا سنائی گئی جبکہ 77 کو بری کر دیا گیا اس کیس میں جن افراد کو دس، دس سال قید کی سزا سنائی گئی

ان میں سینیٹر شبلی فراز، ایم این اے عمر ایوب، زرتاج گل، کنول شوزب، شیخ راشد شفیق، صاحبزادہ حامد رضا، رائے مرتضیٰ، احمد چٹھہ اور رائے حسن نواز و دیگر شامل ہیںفیصل آباد کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج جاوید اقبال شیخ نے 9 مئی کے3مقدمات کا فیصلہ سناتے ہوئے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب‘ سینیٹ میں قائدحزب اختلاف شبلی فراز‘ رکن قومی اسمبلی زرتاج گل اورصاحبزادہ حامد رضا سمیت 196رہنماؤں اورکارکنوں کو10سال تک قید کی سزائیں سنادیں جبکہ فواد چوہدری‘ زین قریشی اور خیال کاسترو سمیت 88کو بری کردیا گیا۔انسداد دہشت گردی

عدالت نے مجموعی طور پر 9 مئی کے 3مقدمات کا فیصلہ سنایا‘عمر ایوب‘شبلی فراز‘زرتاج گل‘ صاحبزادہ حامد رضا ‘کنول شوذب‘محمد احمد چٹھہ ‘ فرخ آغا اور شیخ رشید کے بھتیجے شیخ راشد شفیق سمیت 58 ملزمان کو 10، 10 سال قید کی سزا سنائی گئی۔ بانی چیئرمین عمران خان، شاہ محمود قریشی اور خیبرپختوانخواہ کے وزیر اعلی علی امین گنڈا پور سمیت PTI کے کئی رہنماو ٔں کی چارج شیٹ عدالت میں جمع نہ ہونے کی وجہ سے ان کا ٹرائل مکمل نہیں ہو سکا ہے۔ تینوں مقدمات میں دس، دس سال قید کی سزا پانے والے اہم رہنماؤں میں زرتاج گل، شبلی فراز، عمر ایوب اور شیخ رشید کے بھتیجے شیخ راشد شفیق شامل ہیں۔

سزا پانے والے دیگر اہم رہنماوں میں سینیٹر شبلی فراز، چھ ارکان قومی اسمبلی عمر ایوب، زرتاج گل، رائے حسن نواز، حامد رضا، رائے حیدر کھرل اور احمد چٹھہ جبکہ تین ارکان صوبائی اسمبلی جنید افضل ساہی، رائے مرتضیٰ اور عنصر اقبال ہرل شامل ہیں ۔پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے جنرل سیکریٹری سلمان اکرم راجا نے کہا ہے کہ تاریخ کا بدترین دور چل رہا ہے،ہم سے ہماری سیٹیں چھین لی گئیں اس فیصلے کو چیلنج کریں گے ‘کور کمیٹی عمران خان کے سامنے یہ فیصلے رکھے گی اور پھر ایوان میں رہنا ہے

یا اس کا بائیکاٹ کرنا ہے یا کیا تحریک چلانی ہے اس کا فیصلہ عمران خان کریں گے ان فیصلوں کا اصل مقصد 5 اگست کے عوامی احتجاج کو روکنے کی منظم کوشش ہے ۔ استغاثہ کے مطابق واقعہ یہ ہے کہ قومی اسمبلی میں PTIکے حمایت یافتہ 52ارکان 9مئی کے سنگین مقدمات میں ملوث تھے نا اہل ہو نے کے باوجود PTI اپوزیشن کی سب سے بڑی سیاسی قوت رہے گی ان سزائوں کے تناظرمیں اس وقت قومی اسمبلی میں PTI کا سرکاری سطح پر کوئی وجود ختم ہوگیاہے

لیکن اس حقیقت کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کہ پی ٹی آئی 83 ارکان کے ساتھ پاکستان کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت ہے، فیصل آباد کیس میں PTI کے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان ، پارلیمانی لیڈر زرتاج گل وزیر سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا اور رائے حسن نواز ،ایم این اے کو بھی سزائیں دی گئیں جبکہ دیگر 48 ارکان قومی اسمبلی کے خلاف مقدمے اپنے اختتامی مرحلوں میں ہیں ،پارلیمانی ذرائع کاکہنا ہے کہ اس مفروضے کے باوجود کہ 52 ارکان قومی اسمبلی سزائوں کے بعد نا اہل ہو سکتے ہیں

اسکے باوجود پارلیمانی منظر نامے میں PTI اپنے حمایت یافتہ 31 ارکان کے ساتھ قومی اسمبلی میں اپوزیشن کی سب سے بڑی پارلیمانی پارٹی کی حیثیت برقرار رکھے گی۔ پارلیمانی ذرائع نے بتایا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے ڈی نوٹیفائی ہونے تک سزایافتہ ارکان ایوان کی پارلیمانی کارروائی میں حصہ لے سکتے ہیں ،گرفتاری کی صورت میں سپیکر کے پاس پرو ڈکشن آرڈر جاری کرنے کا اختیار بھی ہے ، قومی اسمبلی کا آمدہ اجلاس 4 اگست سے شروع ہو رہا ہے ، اس وقت تک نئی پارٹی پوزیشن سامنے آسکتی ہے

سزائوں پر تبصرہ کرتے ہوئے سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے کہا ہے کہ 9 مئی کے مقدمات میں دی جانے والی سزائیں افسوسناک ہیں، 1970ء کے انتخابات میں بنگالیوں کا مینڈیٹ تسلیم کرلیا جاتا تو پاکستان نہ ٹوٹتا، ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنے کی ضرورت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے قانون میں ہر جرم کی سزا اور پراسس واضح ہے، انصاف کا تقاضا ہے کہ تمام فریقین کو برابر کا دفاعی حق ملے، جیسے ہی نظام بدلتا ہے سزائیں کالعدم ہو جاتی ہیں، نواز شریف کی واپسی پر عدالتیں ایئرپورٹ پہنچ گئیں۔ سابق گورنر سندھ نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے اسمبلیاں تحلیل کیں یہ ان کا آئینی حق تھا

، 90 دن میں انتخابات نہ کروا کر آئین کی خلاف ورزی کی گئی، کہتے ہیں پارلیمنٹ سپریم ہے تحریک انصاف نے 125 سیٹوں سے استعفیٰ دیا، پارلیمنٹ کی مدت 16 مہینے باقی تھی، انہوں نے 16 مہینے ضمنی الیکشن ہی نہیں کروائے کیونکہ اس سے پہلے 10 سیٹوں پر عمران خان ضمنی الیکشن جیت گئے تھے۔ دوسری طرف وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے 9 مئی کے مقدمات کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ملک میں قانون کی حکمرانی اور انصاف کے نظام کی فتح کا دن ہے،

آئندہ کوئی بھی 9 مئی جیسی گھنائونی سازش کرنے کی جرت نہیں کر سکے گا‘شرپسند عناصر کو قانون و آئین کے تحت سزائیں دی گئی ہیں ۔ لیکن سیاسی مبصرین PTI کے سینکڑوں رہنمائوںکو سزائیں جمہوری نظام لپیٹنے کا پیش خیمہ بھی ہو سکتاہے کہ پارلیمانی تاریخ کبھی اتنے سیاسی کارکنوں کو سزا نہیں سنائی گئی حالانکہ مشرف طیارہ سازش کیس لور سپریم کورٹ پر حملے پر بھی اس قدرزیادہ سیاسی رہنمائوںکو سزا نہیں سنائی گئی حالانکہ ان کی تو فوٹوٹیج بھی موجود تھی بہرحال محسوس ہوتاہے

کہ عقل کے فیصلے جذبات سے کئے جارہے ہیں جو ملک و قوم کے لئے انتہائی خطرناک ہے جب کسی پارٹی کا مینڈیٹ تسلیم نہ کیا جائے تو وہاں مسائل پیدا ہونا یقینی ہے اس لئے موجودہ سیاسی بحران سے نکلنے کے لئے تمام جماعتوںکااحترام کیا جانا ضروری ہے پاکستان پھر کسی سانحہ کا متحمل نہیں ہوسکتا اقتدارکی تمام طاقتوںکو ٹھنڈے دل و دماغ کے ساتھ پاکستان کے مفادمیں سوچنا ہوگا کیونکہ پاکستان کی پارلیمانی تاریخ میں موجودہ منظر نامہ نفرت کی سیاست کا عکاس ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں