44

مسلم معاشرے میں تعلیمی معیار بڑھانے، بھٹکل رابطہ تعلیمی ایوارڈ نے، بہت اچھا کردار ادا کیا ہے

مسلم معاشرے میں تعلیمی معیار بڑھانے، بھٹکل رابطہ تعلیمی ایوارڈ نے، بہت اچھا کردار ادا کیا ہے

نقاش نائطی
۔ +00966562677707

اسلامی تعلیمات اتحاد اور عملی اجتماعیت ہی کی تعلیم دیتی ہے، یہ وہی تعلیم ہے جس کا رسول ﷺ نے، اپنے صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کو مکرر درس دیا تھا اور ان ایام، اپنے خاندانی عزت و تفخیر میں سرشار عرب قوم کو بھی، پوری امت مسلمہ کے،ایک قوم ایک جسم مانند رہنے کا درس دیا تھا۔ ماقبل رسالت نبی آخرالزمان محمد مصطفی ﷺ، ہم آل عرب آل نائطہ قوم، اپنی بادبانی کشتیوں سے، کھان پان ضروری اجناس چاول مرچ مصالحہ جات کی تجارت کئے، عرب ممالک کو،ان ٹرانزٹ تجارتی پڑاؤ کی صورت استعمال کئے،

ھند و یورپ کے درمیان ایک مربوط تجارتی نظم قائم کئے ہوئے تھے۔اور اپنی تجارت کو مستحکم بنائے رکھنے، انہیں انڈونیشیا ملیشیا چین سمیت ھند کے تین اطرف ساحل سمندر پر قائم،کیرالہ کوچین، ٹامل ناڈ کلیکیرے، گجرات احمد آباد کھمبات ، مہاراشٹرا کوکن علاقہ جات اورکرناٹک بھٹکل و اطراف بھٹکل گاؤں دیہات میں مستقل سکونت اختیار کرنی پڑی تھی۔ الحمد للہ ہم اہل بھٹکل، اہل نائطہ آل عرب آپسی تجارتی معاشرتی و ازدواجی تنازعات خوش اسلوبی سے حل کرنے کے لئے، اپنے ساتھ ھند لائے، اسلامی افکار و تعلیمات کو اپنے معاشرے میں عملا” زندہ جاوید رکھے ہوئے تھے، ۔
انہیں ورثہ میں ملی ڈیڑھ ہزار سال قبل والی اسلامی تعلیمات و اسوئے رسول ﷺ پر ہی عمل پیرا، اپنے آبائی پیشہ تجارت سے منسلک رہے،

قوم اہل نائطہ نہ صرف بیروں بھٹکل ھند بھر کے مختلف شہروں صوبوں میں، بالکہ بیرون ھند عرب کھاڑی کے مختلف ملکوں میں، جہاں جہاں مصروف معاش ہیں، اپنے لوگوں کو محبت اخوت کی لڑی میں پروئے، وہاں وہاں جماعتی نظم قائم کئے، اپنے مرکزی جماعت المسلمین بھٹکل سے منسلک رہے، قوم و ملت کی تعلیمی و معاشرتی ترقی پزیری میں معاون و ممد بنے رہتے آئے ہیں۔ بیرون ھند قائم 11 جماعتوں پر مشتمل، بھٹکل مسلم خلیج کونسل کی طرف سے سابقہ تین دہے سے بھی زیادہ عرصے میں، منعقد کیاجاتا یہ تعلیمی ایوارڈ کا تسلسل ہی، آج کا 24 جولائی منعقدہ یہ تعلیمی ایوارڈ پروگرام ہے

۔33 سال قبل کھاڑی عرب دیش میں، بہتر معاش مواقع دستیابی، نیز ان ایام عرب کھاڑی سے آنے والے سیم وزر پیٹرو ڈالر ببہتات نے، آل عرب ہمارے طلبہ کو، تعلیم سے ماورا حصول زر کی ہوڑ میں سرشار، اعلی تعلیم سے بیگانہ، تعلیمی بے رغبتی کا شکار بنادیا تھا۔نوے کے درمیانی دہے میں شروع کئے آج ہی کے طرز والے پہلے رابطہ ایوارڈ کے حقدار بننے والے طلبہ جہاں ساٹھ باسٹھ فیصد مارکس لئے ہوئے ہوتے تھے۔آج کے اس عظیم الشان رابطہ ایوارڈ ٹاپر بننے کا اعزاز پانے والے طالب علم 96 فیصداجمالی مارکس لئے ہوئے جہاں ہے، وہیں اس متمئز مقام حصول کی ہوڑ میں پچھڑ جانے والا دوسرا طالب علم،ایک دو فیصد سے نہیں بلکہ اعشاریہ 0375 فیصد سے بھی کم نمبر سے چونکہ پچھڑ گیا ہے

، اسلئے ایوارڈ کمیٹی نے، اسے بھی ایک حد ٹاپر ایوارڈ کا حقدار ہی تسلیم کئے، تقریبا” ٹاپر کے برابر انعام سے نوازنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ ہمارے طلباء میں تعلیمی متعین اھداف حصول کی تڑپ و لگن اور زیادہ ہو۔
آج 24 جولائی رابطہ تعلیمی تقسیم ایوارڈ پروقار تقریب انجمن اسلامیہ اینگلو اردو ہائی اسکول کے وسیع و عریض میدان میں منعقد کی گئی جس میں بطورِ مہمانِ خصوصی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے پروفیسر اور رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ،ڈاکٹر سعود عالم قاسمی صاحب اور ریاستی وزیر، مقامی ایم ایل اے اور ضلع انچارج وزیر منکال وائیدیا سمیت کئی مقامی مؤقر شخصیات نے شرکت کی۔ڈاکٹر سعود عالم قاسمی صاحب صبح کےسیشن میں طلبہ سے خطاب کیا تو شام والے سیشن میں طلبہ کے پیرنٹس سے مخاطب ہوئے

اپنی پرمغز تقریر میں کہا، کہ مہذب تعلیم یافتہ دنیا والے اقوام متحدہ نے 1947 پاس کئے، پوری انسانیت کو علم سیکھنا ضروری جہاں قرار دیا تھآ وہیں 1450 سال قبل اسلام نے”طلب العلم فريضة على كل مسلم و مسلمہ” اپنے فرمان سے ہم مسلمان مرد و نساء کو بنا تفریق دین و دنیا علم سیکھنا فرض قرار دیتے ہوئے، اپنی استعداد و سہولیات مطابق علم حاصل نہ کرنے والوں کا روز محشر محاسبہ ہونے کی بات تک کہہ دی ہے۔ غزوہ بدر بعد اسیران جنگ، کفار افواج کے سالار سمیت مختلف قیدیوں کو، ان میں موجود دنیوی حربی و معشیتی و معاشرتی ہنر تعلیم کو، فاتح مسلم افواج و قوم میں منتقل کئے،

رہائی پانے کا اعلان و عمل کئے قول رسولﷺ کا اطلاق صرف علوم دینیہ ہی پر نہیں بلکہ عصری علوم خصوصا” علم حرب تلوار و تیر نیزہ بازی نیز عرب بدوؤں میں موجود، ریگستانی مٹی و ہواؤں کو سونگھ کر، دشمن افواج کی مسافت و تعداد جانچنے والے علم حرب کو اس وقت کے مسلمانوں میں منتقل کرتے ہوئے، موجودہ عصری دور والے حربی منظر ناموں میں استعمال ہونے والے میزائیل و ڈروں سازی کا علم حرب عصر حاضر، آج کے ہم مسلمانوں کو سیکھنا فرض قرار دیا ہے۔ ریاستی وزیر ماہی گیر و بندرگاہ نیز ڈسٹرکٹ وزیر انچارج منکل ویدیا نے شام کے جلسہ میں شرکت کرتے ہوئے،

ریاستی کنٹرا بھاشا میں کی گئی اپنی تقریر میں، انجمن حامی المسلمین کے سابقہ پچاس سالوں میں، اپنی دور رس نگاہوں سے شہر بھٹکل میں سوائے میڈیکل کے ہر فیکلٹی کی تعلیمی ادارے قائم کرنے کی تعریف کرتے ہوئے، بھٹکل انجمن کو جلد ہی میڈیکل تعلیم شروعات کرنے کی ترغیب دیتے، بحیثیت ڈسٹرکٹ وزیر ہر قسم کا تعاون دینے کا وعدہ کیا

دو نشستوں پر مشتمل پروگرام میں دونوں نشستوں کی شروعات امتیازی نمبرات سے کامیابی حاصل کرنے والے 35 طلبہ وطالبات کے درمیان گولڈ میڈل معزز مہمانوں کے ہاتھوں تقسیم کئے گئے۔ ایس ایس ایل سی ، پی یو سی سال دوم ، ڈگری اور مختلف تعلیمی میدان میں اپنے کارہانے نمایاں انجام دے کر اپنا اور اپنے والدین واساتذہ کا سر فخر سے اونچا کرنے والے ان طلبہ وطالبات کی خدمت میں، گولڈ میڈل سمیت ڈھیر سارے انعامات تقسیم کئے گئے،امسال بھی ایوارڈ حاصل کرنے والوں میں طلبہ کے مقابلہ میں طالبات نے دوتہائی تناسب سبقت حاصل کی ہے۔

بھٹکل مسلم خلیج کونسل نے، اپنے تاثیثی رکن، ماہر تعلیم قائد قوم، ابھی حال کے متوفی المحترم مرحوم خلیل الرحمن رکن الدین سی اے صاحب علیہ الرحمہ کے انتقال پرملال پر مختلف اداروں اور شخصیات کی جانب سے موصول ہونے والے تعزیتی کلمات پر مشتمل کتاب ’’ افتخارِ قوم جناب ایس ایم خلیل الرحمن‘‘ کا اجراء آخری نشست میں مہمانوں کے ہاتھوں عمل میں آیا۔
اپنے تعلیمی ایوارڈ کی صورت، مختلف کیٹگریز کے طلبہ کو انعامات دینے کے علاوہ متوفی المحترم مرحوم خلیل الرحمن رکن الدین سی اے صاحب علیہ الرحمہ کے نام نامی سے، شہر بھٹکل میں موجود ایک سو دس سالہ قومی تعلیمی ادارہ انجمن حامی المسلمین کے کئی ایک اسکولوں کے علاوہ متعدد پرائیویٹ تعلیمی اداروں کے مابین مختلف معیاری مسابقہ منعقد کرتے ہوئے بہترین اسکول اور بہترین ٹیچر آف دی ائر کا ایوارڈ بھی دیتے آئے ہیں۔ مختلف تعلیمی اداروں کے مابین مسابقتی رجحان پائے جاتے،

بچوں میں تعلیمی معیار بڑھانے، اسکول اساتذہ سعی پیہم کرتے پائے گئے ہیں بالکہ مختلف اسکول انتظامیہ بھی معاشرے میں اپنے اسکول کے معیار کو بہتر ثابت کرنے، بیسٹ اسکول اور بیسٹ ٹیچر کا ایوارڈ حاصل کرنے کی ہوڑ میں لگے رہتے ہیں۔
امسال بیسٹ اسکول ایوارڈ علی پبلک اسکول (گرلز) کے نام رہا جو گذشتہ تین سالوں میں یہ دوسرا بیسٹ اسکول ایوارڈ ہے۔ مذکورہ اسکول کا ایس ایس ایل سی کا نتیجہ 100 فیصد رہا اور ملی اسکولوں میں ایس ایس ایل سی میں سب سے زیادہ فیصد حاصل کرنے والی طالبہ حفصہ بنت حفیظ اللہ شیخ (98.04) کا تعلق بھی اسی اسکول سے ہے۔ بیسٹ ٹیچر ایوارڈ نونہال سینٹرل اسکول کی ٹیچر محترمہ فاطمہ ودا صدیقی کے نام رہا۔ امسال ڈسٹرک ٹاپر شگفتہ انجم سرسی (100 فیصد اردو) بھومیکا (100فیصد انگلش) کو خصوصی ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔
رابطہ سوسائٹی کے زیر اہتمام’’رابطہ تعلیمی ایوارڈ‘‘ بورڈامتحانات و ڈگری کالجز نیزملکی سطح چمنستان بھارت ہی میں نہیں، بیرون ھند خلیجی ممالک اسکولوں میں بھی تعلیم حاصل کرتے ہوئے نمایاں کامیابی حاصل کرنے والے قومی بچوں کو بھی رابطہ تعلیمی ایوارڈ سے نوازے، ان میں بھی تعلیمی ذوق پروان چڑھانے کی سعی کی جاتی ہے۔ اور انہیں سونے کے تمغات سے نوازا جاتا ہے۔ بھٹکلی طلبہ کے علاوہ ڈسٹرکٹ ٹاپر برادران وطن طلبہ کو بھی گراں قدر انعام سے نوازا جاتا ہے۔فی زمانہ پیشہ تعلیم کو بھی تجارتی طرز چلائے، پیسہ کمآنے کی ہوڑ میں، ہر سو کھل رہے جدت پسند تعلیمی اداروں کے بیج، ذہین طلبہ کی بندر بانٹ بعد، سو سال قبل والے قومی تعلیمی ادارہ انجمن حامی المسلمین بھٹکل میں، داخلہ لینے والے زیادہ قرب و جوار کے گورنمنٹ اسکولوں سے فارغ غریب و متوسط تعلیمی معیار بچوں کی کھیپ پر قناعت کئے، تعلیمی معیار کمزور بچوں کو رابطہ بلڈنگ میں اچھے معیاری اساتذہ کو معمور کئے، انہیں فری ٹیوشن دئیے، انہیں بھی تعلیمی تقابلی راہ پر گامزن کرنے کی رابطہ ادارہ کی سعی پیہم رہتی ہے
ریاستی زبان کنڑا میں پختگی پیدا کرنے کی غرض سے نوجوانوں کے لئے، کنڑا
اسپیکن کورس کو منعقد کئے، انہیں ریاستی سطح معیاری مسابقتی خط پر ڈھالا جاتا ہے سوشل سروس میں قومی افراد کی نمائندگی بڑھانے کی غرض سے UPSC ،IPS اور IAS میں داخلے اور طلبہ کی ٹریننگ کے لیے دہلی کریسنٹ اکیڈمی کےاشتراک سے اہم ورکشاپس اور کلاسس کا انعقاد وقفے وقفے سے کیا جاتا ہے۔اسی طرح ایس ایس یل سی اور پی یو سی کے طلباء کے لئے مفت ٹیوشن اور کوچنگ کلاسز کا انتظام بھی کیا جاتا ہے نیز نساء طالبات میں فن و ہنر مندی رجحان بڑھائے ان میں خود اعتمادی اجاگر کرنے کے لئے، رابطہ سوسائٹی کے زیر اہتمام، سلائی کڑھائی کے کورس کا اہتمام کیا جاتا ہے الحمد چند سالوں میں سو سوا سو بچیوں نے انتہائی محنت سے، اپنے میں اتنی صلاحیت پیدا کرلی ہے کہ وہ اب ملکی معیار کے فیشن ڈیزائنر کپڑے تیار کرنے لائق بنے، ایک حد تک خود کمانے لائق بن چکی ہیں
یہ تھی چند نمایاں تعلیمی خدمات، سماجی ، سیاسی و فلاحی خدمات کی طرف نظر ڈالتےہیں تورابطہ کونسل کی سابقہ روایات کے مطابق موسم گرما میں شہر بھٹکل و اطراف بھٹکل میں،زمین خشک ہوئے، کونؤں میں پانی سوکھ جاتے پس منظر میں، پانی سے قحط زد علاقوں میں مفت پانی کی تقسیم کا تسلسل بھی الحمدللہ جاری ہے۔
اسمبلی اور پارلیمانی انتخابات کے موقع پر عوام الناس میں بیداری پیدا کرنے کےلئے مختلف پروگراموں کاانعقاد کیا جاتا رہا ہے

عوام الناس کی سہولت کے لیے رابطہ ہال میں، سو دس سالہ قومی سماجی ادارہ مجلس اصلاح و تنظیم کے اشتراک سے، آدھار کارڈ
کیمپ منعقد کیا جاتا رہا ہے

شہرمیں طویل میعادی مرض کا شکار بنے، بستر مرگ پر پڑے مرد و نساء کا، اپنے موبائل کلینک کو ان کی قیام گاہوں تک لیجاتے ہوئے، وقت وقت سے، انکا مفت طبی معائنہ وعلاج کیا جاتا ہے
اس ضمن میں ڈاکٹروسیمہ بنت ظفر علی معلم زوجہ
ایوب سدی باپا صاحب کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔
نیزرابطہ تعلیمی ایوارڈ کی مناسبت سے بیرون مصروف معاش اہلیان بھٹکل کے وطن آمد موقع کافائدہ اٹھاتے ہوئے، مقامی و مرکزی اداروں نیز سرکاری و غیرسرکاری اداروں میں، انہیں وفود کی شکل خیر سگالی ملاقاتوں کا اہتمام کیا جاتا ہے، جس سے
بھٹکل کے ماحول پر مثبت اثرات مُرتب ہوتے ہیں۔ رابطہ سوسائٹی اور بھٹکل مسلم خلیج کونسل کے ماتحت حال میں انجام پانے والی چند نمایاں سرگرمیوں کی جھلکیاں۔ دعا ہے ک اللہ تعالی ہمارے اس ادارے کو ہر شر سے محفوظ رکھے ۔

آج کے ا س پُر مَسرت موقع پر قائد قوم ڈاکٹر سید خلیل الرحمن ایس ایم صاحب ایف سی اے کو یاد کرنا نہایت ضروری سمجھتے ہیں، جو قوم اہل نائطہ کے پہلے معشیتی اعلی تعلیم ایف سی اے بنے تھے بلکہ انہی کی دور رس نگاہوں نے بھٹکل مسلم خلیج کونسل کی بنیاد رکھوائی تھی اور جنہیں بھٹکل مسلم خلیج کونسل نے
افتخار قوم کے خطاب سے نوازا ہے۔الحمدللہ آپ ہی کی زیرسرپرستی رابطہ ایوارڈ و
کونسل کی دیگر سرگرمیاں جاری ہیں۔ ہمیں انتہائی افسوس کے ساتھ یہ اعلان کرنا پڑ رہا ہے سال گذشتہ محترم خلیل الرحمن صاحب نے، دیار غیر،پیٹرو ڈالر کے ساتھ عالمی سطح کے اپنے معشیتی سرگرمیوں سے عالم میں مشہور سرزمین عرب دوبئی میں قوم و وطن کی تعلیمی ترقی پزیری کےسہانے خواب بنتے بنتے، اپنے رب دوجہاں کی دعوت پر لبیک کہتے اس دار فانی سے اس ابدی دنیا ۔یں جاتے ہوئے اپنے خاکی جسد کو بھی عرب وادیوں کا حصہ بناچکے ہیں اللہ ہی سے دعا کہ وہ اپنے چہیتے خاتم الانبیاء محمد مصطفیﷺ کےقول “مخلوق خدا کی خدمت کئے،خالق کائنات کی رضا حاصل کرنے
والے” قول پر صد فیصد عمل پیرا رہنے والے فرزند قوم سے “قائد قوم” اور پھر “افتخار قوم” کے مقام تمکنت پر پہنچنے والے المحترم خلیل الرحمن صاحب علیہ الرحمہ کو اپنی جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے،اس قبر کو اپنے نور سے بھردے، اور بعد روزمحشر انکے لئے جنت الفردوس کے اعلی مقام کو اسکے لئے محجوز رکھےآمین فثم آمین
اس سے بڑا ثبوت اور کیا ہوگا ہم مسلمانوں کے قائد علم وعرفان ہونے کا؟

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں