42

ٹائربریسٹ ہونے کے بعد

ٹائربریسٹ ہونے کے بعد

دھوپ چھا ؤں
الیاس محمد حسین

اکثر کار کا ٹائر برسٹ ہونے کے بعد پیش آنے والا حادثہ بہت افسوناک ہوتاہے گاڑی کی سپیڈ اس وقت 100 کلومیٹر فی گھنٹہ کے قریب ہوتی ہے اور ڈرائیور پیشہ ورانہ مہارتوں سے پوری طرح آشنا نہ ہوتو بہت جانی و مالی نقصان ہوجاتاہے اس لئے ٹریفک قوانین کے ساتھ ساتھ ڈرائیونگ کی سائنس سے واقفیت ضروری ہے لمبی ڈرائیونگ کے دوران ٹائربرسٹ ہونے کے بعد گاڑی کا اس طرف کھچاؤ بہت زیادہ ہوتاہے

اور اکثرر ڈرائیور اس کھچاؤ کو روکنے میں ناکام ہوجاتے ہیں کتنے ہی بڑے بڑے لوگ ہیں کہ جو ان ڈرائیورز کی غلطیوں کی بھینٹ چڑھے ہیں کہ جو نہیں جانتے کہ گاڑی کا ٹائر برسٹ ہونے کے بعد ایک ڈرائیور کا Respond کیا ہوتا ہے۔ ہمیں یہ میسج ان تمام ڈرائیورز تک پہنچانا ہے کہ جو ہمارے فیملی ڈرائیورز ہیں۔۔۔پبلک ،پرائیویٹ سیکٹر کے اداروں میں ڈرائیونگ کے فرائض سر انجام دے رہے ہیں یا پھر وہ ٹیکسی ڈرائیورز ہیں۔۔ جن کو ہم وقتی سروسز کے لئے ہائر کرتے ہیں۔ گاڑی کا ٹائر برسٹ ہونے کے بعد۔۔۔۔بریک ہرگز اپلائی نہیں کرنی چاہیے۔گاڑی کے کھنچاؤ کو روکنا ،اپ کی اولین ترجیح ہوتی ہے۔ دونوں ہاتھوں کی گرفت سے ۔سٹیرنگ کو مضبوطی سے سنبھالیں اور گاڑی کو اسی لین میں رکھنے کی بھرپور کوشش کریں جس لین میں گاڑی کا ٹائر برسٹ ہوا ہے۔ اپ دیکھیں گے کہ 10 سے 15 سیکنڈ کے میں گاڑی انتہائی کھچاؤ سے نکل ائے گی۔۔اور اپ مزید ایک بہت بڑے حادثے سے بچ جائیں گے

یہ بات بھی ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ گاڑی کا ٹائر برسٹ ہونے کے بعد اگر اپ نے بریک اپلائی کی تو گاڑی کنٹرول لیس ہونے کے بعد الٹ جائے گی جس میں بچنے کے امکانات بہت کم ہوتے ہیں۔ ٹائرز کے اندر ہوا کے دباؤ پہ کبھی بھی کمپرومائز نہ کریں۔جب آپ موٹروے پہ ایک لمبا سفر کرتے ہیں، سفر کرنے شروع کرنے سے پہلے ہوا کا دباؤ چیک کروائیں اور ایک سو کلومیٹر کا سفر طے کرنے کے بعد پھر کسی ٹائر شاپ پہ رک کے ،ہوا کا دباؤ دوبارہ چیک کروائیں کیونکہ مسلسل سفر سے ٹائرز میں ہوا کا دباؤ بڑھ جاتا ہے جو ٹائر پھٹنے جیسے حادثات کو جنم دیتا ہے۔ ٹائر ہمیشہ بہترین کوالٹی کے استعمال کریں، گھسے ہوئے ٹائر ، سمگل شدہ ٹائر استعمال شدہ ٹائرز اور expired ٹائرز ہرگز استعمال نہ کریں،

اپ کی جان بہت قیمتی ہے۔ یہ بات کبھی نہ بھولیں کہ ٹائر برسٹ ہونے کے بعد اپ کی سب سے بڑی ذمہ داری گاڑی کے کھچاؤ کو روکنا ہے اور اس میں اپ سٹیرنگ کو مضبوطی سے grip کر کے اور اپنے اوسان بحال رکھ کے بڑی آسانی سے کر سکتے ہیں۔ تاکہ ٹائر بسٹ ہونے کے بعد ہونے والی قیمتی جانوں کہ ضیاع کو روکا جا سکے آپ نے بہتر مشورہ دیا،لیکن عام اندازے کے مطابق اکثریت ڈرائیورز گاڑی کو بہت ایزی کر کے پکڑے ہوتے ہیں،بلکہ اب تو آٹو سٹور والے اور آن لائن والے ایک موت کی ڈیوائس کی ترغیب دے رہے ہوتے ہیں

،میں حیران ہوں نہ پولیس نوٹس لیتی ہے اور نہ ہی کار والے اس کو نوٹ کرتے ہیں وہ ہے ARM REST کی مشہوری اور فروخت، یعنی ہمیں یہ ترغیب دی جاتی ہے کہ یہ آرم ریسٹ لے لیں اور بائیں ہاتھ کو سٹیرنگ سے ہٹا لیں اور اس پر رکھ لیں،حد ہو گئی کل کو کوئی LEG REST بھی آجائے گا کہ بائیں ٹانگ فارغ پڑی ہے اسے بھی اٹھا کر رکھ لیں،
جب ڈرائیور ایک ہاتھ سے اور وہ بھی دو انگلیاں رکھ کر ڈرائیونگ کر رہا ہے تو ایک سیکنڈ میں کیسے گاڑی کو قابو کرسکتاہے دوسرا ڈرائیونگ سیٹ اکثریت بہت پیچھے کر کے،بازو آگے لمبے کر کے،اور ٹانگے بھی فل لمبی کر کے چلا رہے ہوتے ہیں،ایسے گاڑی ڈرائیور کے قابو میں نہیں ہوتی میں ہو سکتا درست نہ ہوں مگر اپنا انداز معلومات کے لئے ضروری ہے کہ سیٹ آگے کر کے اتنا قریب بیٹھیں کہ پیٹ سے دو تین انچ پر سٹیرنگ ہو اور دونوں ہاتھوں کو سٹیرنگ پر قابو رکھ کر کراس کی جگہ سے پکڑ کر چلائیں،

اور ٹانگ پاؤں اتنی قریب رکھیں کہ ایکسیلیٹر اور بریک پیڈل پر رکھتے ایڑی نہیں اٹھاتا،صرف آگے سے پاؤں دائیں بائیں موڑیں تو اس طرح کانفیڈنس سے ڈرائیونگ کی جائے باقی میری توبہ اللہ نے ہمیں ہرقسم کے حادثات سے محفوظ رکھتاہے اوردعا کو ذہن میں رکھ کر ڈرائیونگ کریں کہ (مفہوم)اللہ پاک ہے جس نے یہ سواری میرے قابو میں کر دی،میں تو قابو نہیں کر سکتا تھا تو جناب گاڑی انسانی کوشش کے مطابق قابو میں ہو اور اللہ کی مدد مانگ کر چلا جا ئے پھر جو بھی ہو اسے اللہ کی مرضی سمجھنا چاہیے ہم ضروری تدابیر کرکے ہی اپنے آپ اور اپنے پیاروںکو حادثات سے محفوظ رکھنے کی کوشش کرسکتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں