72

مہنگی دوائی مہنگا علاج !

مہنگی دوائی مہنگا علاج !

ملک بھر میںمہنگائی کے باعث ہر روز اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ ادویات کی قیمتیں بھی آسمان سے باتیں کر رہی ہیں، پین کلر کا جو پتا 20 روپے میں ملتا تھا، وہ اب بڑھ کر 80پے تک پہنچ گیا ہے ،اس طرح ہی نزلہ، زکام، کھانسی سمیت شوگر، بلڈ پریشر اور دیگربیماریوں کی ادویات کی قیمتوں میںکئی گناہ اضافہ ہو چکا ہے، ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ ایک سال کے دوران ادویات کی قیمتوں میں 200فیصد تک اضافہ ہوچکاہے ،حکومت کا کہنا ہے کہ اس ایک سال میں افراطِ زر کی شرح میں تقریباً 17 فیصد کمی واقع ہوئی ہے، لیکن اس کے اثرات بالکل اس طرح ہی ادویات کی قیمتوں پر نظر نہیں آرہے ، جس طرح کہ دوسری اشیاء ضروریہ کی قیمتوں پر نظر نہیں آرہے ہیں،

عوام کیلئے مہنگی دوائی کے ساتھ مہنگا علاج کرنا ناممکن ہو گیا ہے۔اگر دیکھا جائے تو گزشتہ برس فروری میں جب سے دوا ساز کمپنیوں کو ادویات کی قیمت کا از خود تعین کرنے کا اختیار دیا ہے ، ادویات کی قیمتوں میں بتدریج اضافہ ہی ہورہا ہے ،اس وقت حکومت کی طرف سے جواز پیش کیا گیا تھا کہ اس سے مارکیٹ میں مقابلے کی فضا پیدا ہو گی اور ادویات کی قلت بھی پیدا نہیں ہو گی ، بلکہ قیمتیں قابو میں رہیں گی‘ مگر آج کی صورتحال اس کے بالکل ہی برعکس ہے ، ملک بھر میںمختلف ادویات کی قیمتوں میں 50سے 200فیصد تک اضافے کی وجہ سے دوا ساز کمپنیوں کے منافع میں سالانہ بنیادوں پر 18سے 26فیصد تک اضافہ ہو چکا ہے، جبکہ آئے دن قیمتوں میں من چاہا اضافہ کیاجارہاہیاور عوام کو مشکلات در مشکلات سے ہی دوچار کیا جارہا ہے۔
ملک بھر میںادویات کی قیمتیں قابو میں رکھناحکومت کی ذمہ داری ہے،اس کیلئے ضروری ہے کہ حکومت ڈی ریگولیٹ پالیسی پر نظرثانی کرتے ہوئے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کو خودمختار اور فعال بنائے، تاکہ وہ دواساز کمپنیوں کے اثر و رسوخ سے آزاد ہو کر فیصلے کر سکے، اگر حکومت نے اب بھی فوری اور عملی اقدامات نہ کیے تو ملک میں صحت کی سہولتیں مزید مہنگی اور ناقابلِ رسائی ہو جائیں گی،حکو مت کی جانب سے فوری طور پر سرمایہ دارانہ مفادات اور عوامی فلاح کے درمیان واضح حد بندی کی جانی چاہیے، تاکہ ادویات جیسی بنیادی ضرورتیں غریبوں کی پہنچ سے باہر نہ ہوں، لیکن حکو مت کی تر جیحات میں کہیں عوامی مسائل دکھائی ہی نہیں دیے رہے ہیں، حکو مت اپنی ہی ساکھ بنانے اور بحال کر نے میں لگی ہوئی ہے ، جبکہ اس ساکھ کی بحالی عوامی مسائل کا تدارک کیئے بغیر ممکن ہی نہیں ہے۔
اس پر حکومت کو غور و خوض کر نا چاہئے کہ یہ صرف امیر لوگوں کی بیماری کیلئے ادویات نہیں ہیں کہ جن کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا ہے ، اس کو غریب بھی استعمال کرتے ہیں ، اس ملک میں اکثریت ان غریب لوگوں کی ہے ، جوکہ وہ بیچارے پیٹ کا ایندھن بھرنے کیلئے مارے مارے روزی کی تلاش میں پھرتے ہیں، وہ کیسے اتنی مہنگی ادویات استعمال کر سکتے ہیں ہے ، یہ درست ہے کہ زیادہ تر غریب لوگ ان بیماریوں سے قدرے محفوظ ہیں،مگر مہنگائی کا گراف اتنا زیادہ ہے کہ عام دوائی بھی گریب کی دست رس سے دور ہوتی جارہی ہے ،بیروز گاری کے باعث پہلے ہی غریب پر یشان حال ہے ،اب وہ اپنی فیملی کو روٹی مہیا کرے کہ ادویات خریدے، اس کا نتیجہ یہی نکلتا ہے کہ یہ سب ادویات وہ خرید نہیں سکتے اور ایڑیاں رگڑ رگڑ کر مر جاتے ہیں۔
اللہ کا فرمان ہے کہ انسان کو خوش کرنے کیلئے خدمت خلق بہت ضروری ہے، حکو مت کی عد م تو جہ کے باعث غریب لوگوں کی روزی میں کافی دشواریاں پیش آرہی ہیں،اوپر سے بڑھتی مہنگائی نے غریب کا جینا ہی محال کر دیا ہے ،اس غر بت کے مارے ملک میں صاحب اقتدار کو اس طرح کے کام کرنے چاہئیں کہ جس سے اللہ اور اس کا رسول خوش ہوجائے اور غریب لوگ پیٹ بھر کر روٹی اپنے لئے مہیا کر سکیںاور فری علاج کروا سکیں، کیونکہ اس ملک کے غریب میں اب اتنی سکت ہی نہیں رہی ہے کہ وہ اتنی مہنگی ادویات خریدے اور اپنا ،اپنی فیملی کا اعلاج کرا سکے، لہٰذا کوئی ایسی صورت کوئی ایسا قانون نافذ کیا جائے کہ جس کی بدولت غریب کا علاج معالجہ بالکل فری (مفت)کیا جائے ،تا کہ وہ ایڑیاں رگڑ رگڑ کر نہ
مرے۔
پاکستان ایک اسلامی ملک ہے تو اس کے قوانین بھی عین اسلام کے مطابق ہی ہونے چائیے ، اگراللہ کو خوش کرنا ہے تو اس کی مخلوق کو بھی خوش کرنا ضروری ہے، لیکن یہاں پر تو اللہ کا نام لے کر خود کو اور اپنے حواریوں کو ہی خوش کیا جارہا ہے ،اس حکو مت کو اپنے حصول مفاد سے باہر نکل کر عام عوام کا بھی کچھ سو چنا چاہئے ، عوام کیلئے بھی کچھ کر نا چاہئے اور کچھ نہیں تواس مہنگائی میں ہی حقیقی کمی لانی چاہئے، تا کہ ایک غریب سکھ کا سا نس ہی لے سکے، لیکن ،اس دور حکو مت میں ایسا کچھ بھی ہوتا دکھائی نہیں دیے رہا ہے ، کیو نکہ اُن کی تر جیحات میں غریب نہیں ، امیر اشرافیہ ہے ، جو کہ اُن کے ساتھ ایوان اقتدار میں بیٹھے ہیں اور اُن کے ادویات کے بڑے کاروبارہیں، حکومت غریب کو ادویات کے بغیر مرتا دیکھ سکتی ہے ، مگر ادویات اشرافیہ کا نقصان ہوتاکبھی نہیں دیکھ سکتی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں