42

ایران کا اسرائیل پر نیا حملہ، اسٹریٹجک اہداف پر متعدد بیلسٹک میزائل داغ دیے

ایران کا اسرائیل پر نیا حملہ، اسٹریٹجک اہداف پر متعدد بیلسٹک میزائل داغ دیے

ایران کا اسرائیل پر نیا حملہ، اسٹریٹجک اہداف پر متعدد بیلسٹک میزائل داغ دیے

ایران نے اسرائیل پر نیا حملہ شروع کر دیا ہے، ایرانی فورسز کی جانب سے اسرائیل کے اہم اور اسٹریٹجک اہداف پر متعدد بیلسٹک میزائل داغےگئے ہیں۔

 ایرانی میڈیا کے مطابق اس حملے میں مختلف نوعیت کے میزائل اور ڈرونز استعمال کیے جارہے ہیں۔

ایرانی خبر ایجنسی کے مطابق  پاسداران انقلاب کی ایرو اسپیس فورس کی طرف سے ڈرون اور میزائل حملوں کی ایک نئی لہر شروع ہوئی ہے جس میں اسرائیل کے اندر اہم اہداف کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔

پاسداران انقلاب کی جانب سے اسرائیل کے اہم اور اسٹریٹجک اہداف پر متعدد بیلسٹک میزائل داغے گئے ہیں۔

عرب میڈیا کے مطابق نئے ایرانی حملے کے بعد تل ابیب میں فضائی دفاعی نظام فعال ہوگیا ہے اور سائرن بجائے جارہے ہیں۔

 اسرائیل کا میزائل دفاعی نظام دباؤ سے دوچار 

ایران کی جانب سے پے در پے میزائل حملوں کے باعث اسرائیل کا میزائل دفاعی نظام دباؤ سے دوچار ہے۔

اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فضائی دفاعی نظام کے لیے غزہ سے فائر ہونے والے دیسی ساختہ راکٹوں کے بر عکس جدید میزائلوں کو روکنا ایک امتحان ثابت ہورہا ہے۔

ایرانی میزائلوں کو روکنے میں مکمل کامیابی نہ ملنے کے باعث نہ صرف اس فضائی دفاعی نظام کی کارکردگی پر سوالات اٹھ رہے ہیں بلکہ اس کے مستقل استعمال کے باعث اس نظام پر آنے والے اخراجات بھی بڑھتے جارہے ہیں۔

اسرائیلی میڈیا کے مطابق پیر کی شب ایران نے اسرائیل پر جس طرح میزائل داغے اس طرح کے حملے کو روکنے پر تقریباً 28 کروڑ 70 لاکھ ڈالرکی لاگت آتی ہے۔اسرائیلی میڈیا کا مزید بتانا ہے کہ ایرانی میزائلوں کو روکنے کے لیے عام طور پر اسرائیلی ساختہ ایرو 3 سسٹم اور امریکی ساختہ تھاڈ سسٹم کیا جاتا ہے۔

اسرائیلی ایرو 3 سسٹم 90 فیصد اہداف کو تباہ کرسکتا ہے جبکہ امریکی تھاد نظام صرف 40 فیصد اہداف کو ہی نشانہ بنا سکتا ہے۔

ایرانی میزائل حملوں سے تنگ اسرائیلی سمندری راستے سے فرار ہونےلگے

دوسری جانب  ایرانی میزائل حملوں سے تنگ اسرائیلی سمندری راستے سے ملک سے فرار ہونے لگے ہیں۔

اسرائیلی اخبار ہارٹز کی ایک رپورٹ کے مطابق فضائی حدود بند ہونے اور پروازیں معطل ہونے کے بعد اسرائیلی شہری کشتیوں کی ذریعے ملک چھوڑ کر قبرص جا رہے ہیں۔

اخبار کے مطابق ہرزلیا کے مرینا نے اب ایک عارضی ائیرپورٹ کی صورت اختیار کرلی ہے۔ اسرائیل سے نکلنے کے خواہش مند افراد یہاں صبح 7 بجے سے ہی پہنچنا شروع ہوجاتے ہیں، یہ اپنی مخصوص یاٹ تلاش کرتے ہیں جو انہیں قبرص پہنچائےگی اور وہاں سے وہ کہیں بھی چلیں جائیں گے، انہیں بس اسرائیل سے نکلنا ہے۔

سمندری راستے سے ملک چھوڑنے سے متعلق فیس بک پر قائم گروپس میں سیکڑوں افراد اسرائیل سے سمندری راستے سے نکلنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں، ہرزلیا، حیفہ اور عسقلان جیسی بندرگاہوں پر نجی یاٹ مالکان 10 مسافروں پر مشتمل گروپس کی روانگی کا بندوبست کر رہے ہیں۔

اخبار کے مطابق مسافروں میں سے زیادہ تر کا دعویٰ ہےکہ وہ اسرائیل میں مقیم نہیں اور صرف واپس اپنے گھروں کو جا رہے ہیں،کچھ کہتے ہیں وہ بیرون ملک اپنے بچوں یا شریک  حیات کے پاس جا رہے ہیں، صرف چند ایک نے دبے لفظوں میں اعتراف کیا کہ وہ ایرانی میزائل حملوں کے خوف سے فرار اختیار کر رہے ہیں۔

اسرائیلی اخبار کے مطابق بندرگاہ پر موجود ایک جوڑے نے جنگ سے بھاگنےکا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم میزائلوں سے تنگ آچکے ہیں‘۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں