47

ایران اسرائیل کیخلاف اپنے حق دفاع کے تحت کارروائیاں کر رہا ہے: روس

ایران اسرائیل کیخلاف اپنے حق دفاع کے تحت کارروائیاں کر رہا ہے: روس

ایران اسرائیل کیخلاف اپنے حق دفاع کے تحت کارروائیاں کر رہا ہے: روس

ماسکو: روس نے اسرائیل سے تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئےکہا ہےکہ ایران اپنے حق دفاع کے تحت کارروائیاں کر رہا ہے۔

میڈیا سےگفتگو میں روسی نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف کا کہنا تھا کہ ایران کی جوہری تنصیبات پر حملوں کے ممکنہ خطرناک نتائج سب کے لیے واضح ہیں۔

 روسی نائب وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ سب سے پہلے اسرائیل کی ذمہ داری ہےکہ وہ تحمل اور سمجھداری کا مظاہرہ کرے، تہران اپنے حق خود دفاع کا استعمال کر رہا ہے۔

سرگئی ریابکوف کا کہنا تھا کہ روس، ایران اور اسرائیل دونوں سے رابطے میں ہے اور روس ایران پر امریکا سے بھی بات کر رہا ہے۔

آئی اے ای اے کے اجلاس میں  روس کی ایرانی عوام سے تعزیت

دوسری جانب ویانا میں انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) کےگورننگ بورڈ کے خصوصی اجلاس میں روسی نمائندے نے اسرائیلی جارحیت میں ہونے والے جانی نقصان پر ایرانی قیادت اور عوام کے ساتھ تعزیت کا اظہار کیا۔

روسی نمائندے نےکہا کہ روس ایرانی جوہری تنصیبات ‘جو کہ آئی اے ای اے کی نگرانی اور ضمانت کے تحت ہیں’ پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کرتا ہے۔ اسرائیلی قیادت کے یہ بیانات کہ حملے تب تک جاری رہیں گے جب تک ایران کی جوہری تنصیبات کو مکمل طور پر تباہ نہ کر دیا جائے، ناقابل قبول اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔

روسی نمائندےکا کہنا تھا کہ اسرائیل کے اقدامات اقوام متحدہ کے چارٹر، آئی اے ای اے کے چارٹر اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی سنگین خلاف ورزی ہیں۔ایسے حملے نیوکلیئر ہتھیاروں کی روک تھام کے عالمی نظام کو کمزور کرتے ہیں اور آئی اے ای اے کے انسپکٹرز کی جانوں کو بھی خطرے میں ڈالتے ہیں جو اب بھی متعلقہ سائٹس پر موجود ہیں۔ روس اسرائیل سے فوری طور پر جارحیت روکنے اور پرامن نیوکلیئر تنصیبات پر حملے روکنےکا مطالبہ کرتا ہے۔

روسی نمائندے نے واضح کیا کہ ایران میں روس کی معاونت سے چلنے والا فعال ایٹمی پاور پلانٹ بوشہر بھی موجود ہے، اگر اس پر حملہ کیا گیا تو اس کے ماحولیاتی اور ریڈیولوجیکل اثرات پورے خطے کے لیے تباہ کن ہوں گے۔

روسی نمائندے کا کہنا تھا کہ ہم ان ممالک کی بھی مذمت کرتے ہیں جو اسرائیل کی اس جارحیت کا دفاع کر رہے ہیں اور جنہوں نے ایران کے خلاف من گھڑت الزامات کو ہوا دے کر اس جارحیت کی بنیاد رکھی۔ 12 جون کو اقوام متحدہ کے گورننگ بورڈ میں امریکی، برطانوی، جرمن اور فرانسیسی حمایت سے منظور شدہ قرارداد نے اس صورتحال کو جنم دیا، جس کا نتیجہ آج ہم دیکھ رہے ہیں۔

انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی میں روسی نمائندے کا کہنا تھا کہ چند پرانی غیر اعلان شدہ یورینیم ذرات کی بنیاد پر جارحیت کو جواز دینا غیر منصفانہ ہے۔ ایجنسی کی جامع رپورٹ میں یہ واضح طور پر بیان کیا گیا ہے کہ ایران کے نیوکلیئر پروگرام میں پھیلاؤ کے خدشات موجود نہیں ہیں، اور آئی اے ای اے کے پاس ایرانی جوہری تنصیبات کے بارے میں کوئی قانونی شکایت نہیں، رپورٹ میں ایران کے کسی فوجی نیوکلیئر پروگرام کے ثبوت نہیں ملے۔ اگر اسرائیل کو آئی اے ای اے کی رپورٹس پر یقین نہیں تو امریکی انٹیلی جنس کی حالیہ رپورٹ بھی کہتی ہے کہ ایران 2003 کے بعد سے نیوکلیئر ہتھیار بنانے میں ملوث نہیں ہے۔

روسی نمائندےکا مزید کہنا تھا کہ ہم ایک ایسی صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں جہاں ایک نیوکلیئر ہتھیاروں سے پاک ملک (ایران) جو آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون کرتا ہے اور بین الاقوامی قوانین کی پابندی کرتا ہے، اس پر ایک ایسے ملک (اسرائیل) نے حملہ کیا ہے جو خود نیوکلیئر عدم پھیلاؤ کے معاہدوں کی پابندی سے انکار کرتا ہے۔

https://www.youtube.com/watch?v=OJH5lZWqpPs

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں