مری میں شدید برفباری اور سیاحوں کے رش سے سانحہ، کئی شہریوں کی اموات، شہر آفت زدہ قرار، ایمرجنسی نافذ 151

سیاحتی مقام مری میں سانحہ برپا، برفانی طوفان میں پھنس کر 21 افراد جاں بحق

سیاحتی مقام مری میں سانحہ برپا، برفانی طوفان میں پھنس کر 21 افراد جاں بحق

مری میں برفانی طوفان میں پھنس کر 21 افراد لقمہ اجل بن گئے جس کے بعد مری کو آفت زدہ قرار دے دیا گیا اور تمام داخلی راستے بند کردیے گئے۔

مری میں شدید برفاری اور رش میں پھنس کر 21 افراد کی ہلاکت کے بعد ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے، برفباری میں پھنسے افراد کی آوازیں انتظامیہ تک ضرور پہنچيں لیکن انتظامیہ متاثرہ افراد تک نہیں پہنچی، لوگ 20 گھنٹے تک آسمان سے گرتی برف میں پھنسے رہے ،گاڑیاں دھنس گئيں۔

گاڑیوں میں پناہ لیے بے بس افراد کے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہ تھا کہ وہ گاڑی بند کرکے حکومتی امداد کا انتظار کریں ، اسی انتظار میں انتظامیہ تو نہ پہنچی لیکن موت آن پہنچی ، لوگ اپنی گاڑیوں میں دم توڑ گئے۔

ایک گاڑی میں ایک ہی خاندان کے 7 افراد مردہ پائے گئے

ایک گاڑی میں ایک ہی خاندان کے 7 افراد مردہ پائے گئے جبکہ  ایک گاڑی میں 4 دوستوں کو موت نے ایک ساتھ آ دبوچا۔ ریکسیو اہلکاروں نے گاڑیوں کے دروازے کھولے تو اندر لوگوں کی لاشیں ملیں۔

انتظامیہ ریسکیو  کیلئے برف باری رکنے کا انتظار کرتی رہی لیکن موت نے انتظار نہیں کیا، سیر و تفریح کے لیے مشہور مقام مری میں سانحہ برپا ہوگیا۔

واقعے پر ملک بھر میں سوگ کی فضا ہے جبکہ لوگ انتظامیہ کی غفلت پر شدید غم و غصے کا بھی اظہار کر رہے ہیں۔

غیر معمولی برفباری، بڑی تعداد میں لوگوں کا مری کا رخ کرنا سانحہ کا باعث بنا، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے سانحہ مری کی تحقیقات کا حکم دے دیا اور کہا کہ لوگ بغیر موسم کا تعین کیے بڑی تعداد میں مری پہنچ گئے، غیر معمولی برفباری اور بڑی تعداد میں لوگوں کے سیاحتی مقامات کا رخ کرنا سانحہ مری کا باعث بنا۔

ٹوئٹر پر جاری بیان میں وزیراعظم عمران خان نے سانحہ مری پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مری میں سیاحوں کی اموات پرافسردہ ہوں اور اس واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔

مری میں ایک لاکھ سے زائد گاڑیاں داخل ہوئیں

مری کی صورت حال کو مانیٹر کرنے کے لیے قائم کنٹرول روم کے ذرائع کے مطابق شہر میں 1 لاکھ سے زائد گاڑیاں داخل ہوئیں اور لوگ گاڑیاں سڑکوں پر کھڑی کرکے چلے گئے۔

کنٹرول روم ذرائع کے مطابق مری میں رات سے بجلی کی فراہمی بند ہے، گاڑیاں سڑکوں پر ہونےکی وجہ سے امدادی سرگرمیوں میں مشکلات کا سامنا ہے، ہیوی مشینری سے برف کی کٹائی کا عمل جاری ہے۔

ذرائع کا بتانا ہے کہ مری میں گاڑیوں میں لوگ چھوٹے بچوں کے ساتھ پھنسے ہوئے ہیں اور گاڑیوں میں لوگوں کے پاس کھانے پینے کے لیے سامان بھی نہیں ہے۔

ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ مری میں برفانی طوفان کے باعث اب تک 21 ہلاکتیں ہو چکی ہیں، کلڈنہ کےمقام پر سرچ آپریشن جاری ہے مگر شدید مشکلات ہیں، سڑکوں پربرف کے باعث ریسکیو 1122 کا عملہ پیدل چل کرسرچ آپریشن کر رہا ہے، سڑکوں پر بہت زیادہ برف ہے جس سے ریسکیو آپریشن میں شدید مشکلات ہیں۔

مری جانے والے تمام راستے بند

وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ مری جانے والے تمام راستے بند کر دیے گئے ہیں، صرف کمبل، ادویات اور کھانے پینے کا سامان لے جانے والوں کو جانے کی اجازت ہو گی، پیدل جانے والوں کے لیے بھی راستے بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اسلام آباد پولیس کے اے ایس آئی سمیت ایک ہی خاندان کے 7 افراد جاں بحق

مری میں شدید برفباری کے باعث گاڑی میں جاں بحق ہونے والوں میں اسلام آباد کے تھانہ کوہسار میں تعینات اے آئی ایس نوید اور ان کے اہلخانہ کے دیگر افراد بھی شامل ہیں۔

ذرائع کا بتانا ہے کہ اے ایس آئی نوید بچوں کو  برفباری دکھانے کے لیے چھٹی لیکر اپنی فیملی کے ساتھ مری گئے تھے لیکن گاڑی میں پھنس کر اہلخانہ کے دیگر 6 افراد کے ہمراہ جاں بحق ہو گئے۔

سرکاری دفاتر اور ریسٹ ہاؤسز عوام کیلئے کھول دیے گئے

وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے مری کی صورت حال کا نوٹس لیتے ہوئے اعلیٰ حکام اور پی ڈی ایم اے کو طلب کر لیا ہے اور سرکاری دفاتر اور ریسٹ ہاؤسز کو عوام کے لیے کھول دیا گیا ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے مری میں پھنسے افراد کو تمام تر سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے اور ساتھ ہی انہوں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ موجودہ صورت حال میں مری کا رخ کرنے سے گریز کریں۔

سڑکوں پر برف ہٹانے کیلئے نمک پاشی

مری میں اس سال ہونے والی برفباری کو 10 سالوں کی شدید برفباری قرار دیا جا رہا ہے اور اس دوران ہونے والی اموات کو مری کی تاریخ کا سب سے المناک واقعہ بتایا جا رہا ہے۔

مری اور گلیات میں سڑکوں پر جمی برف کو ہٹانے کے لیے نمک پاشی کی جا رہی ہے تاکہ برف پگھلے تو سڑکیں کھولی جا سکیں۔ 

حکومت کی سیاحوں سے مری اور بالائی علاقوں کو نہ جانے کی اپیل

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں کہا کہ لاکھوں گاڑیاں مری اور دیگر بالائی علاقوں کی جانب جا رہی ہیں۔

فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کو سہولیات پہنچانا ناممکن ہے، جن لوگوں نے بالائی علاقوں کی سیر کا پلان بنایا ہے ان سے درخواست ہے کہ اپنے پلان کچھ روز کے لیے مؤخر کر دیں۔

پاک فوج کے جوان امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں: آئی ایس پی آر

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق مری میں پاک فوج کے جوان امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں، جھیکا گلی اور گھڑیال روڈ کو کھول دیا گیا ہے جبکہ ایف ڈبلیو او کے اہلکار دیگر بند راستوں کو کھولنے میں مصروف ہیں۔

پاک فوج کے جوان امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ فوٹو: آئی ایس پی آر

پاک فوج کے جوان امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ فوٹو: آئی ایس پی آر

آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج کی جانب سے مری میں پھنسے سیاحوں کو کھانے پینے کی اشیاء اور ادویات بھی فراہم کی جا رہی ہیں اور انہیں نکال کر محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔ 

پاک فوج کے جوان پھنسے سیاحوں کو ضروری اشیاء فراہم کر رہے ہیں۔ فوٹو: آئی ایس پی آر

پاک فوج کے جوان پھنسے سیاحوں کو ضروری اشیاء فراہم کر رہے ہیں۔ فوٹو: آئی ایس پی آر

مری میں آج رات گئے تک بارش اور ہلکی برفباری کا امکان ہے: چیف میٹرولوجسٹ

جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے چیف میٹرولوجسٹ سردار سرفراز کا کہنا تھا کہ مری اور گرد و نواح میں آج بھی بادل چھائے رہیں گے، ہلکی بارش رات تک جاری رہنے کا امکان ہے اور کل تک موسم صاف ہونے کا امکان ہے۔

سردار سرفراز کا کہنا ہے کہ مری، گلیات اور بالائی علاقوں میں بادل موجود ہیں اور اس کے نتیجے میں ہلکی برفباری اور درمیانی بارش ہو سکتی ہے۔

مری میں 32 انچ تک برف پڑ چکی: محکمہ موسمیات

محکمہ موسمیات کے مطابق مری میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 17 انچ تک برف پڑ چکی ہے اور 3 جنوری سے اب تک 32 انچ برفباری ریکارڈ کی جا چکی ہے۔

محکمہ موسمیات کے حکام کا کہنا ہے کہ مری میں 94 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی  اور مری میں آج بھی پہاڑوں پر برفباری اور  بارش کا سلسلہ جاری رہنےکا امکان ہے، مری میں کل دوپہر تک برفباری کا سلسلہ تھم جانے کا امکان ہے۔

خیال رہے کہ مری میں  برفباری شروع ہوتے ہی ہزاروں سیاح  سیاحتی مقام کی سیر کو پہنچ گئے تھے لیکن شدید برفباری کے باعث سڑکوں پر بدترین ٹریفک جام ہو گیا اور خواتین اور بچوں سمیت سیاحوں کی بڑی تعداد نے رات خون جما دینے والی سردی میں کھلے آسمان تلے گاڑیوں میں ہی گزاری اور یہی اموات کی وجہ بنا۔ 

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں