الیکشن میں دھاندلی کا الزام،ہم خیال جماعتوں کا الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج
اسلام آباد: مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی اورایم ایم اے سمیت ہم خیال جماعتوں نے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر احتجاج کیا۔
الیکشن میں مبینہ دھاندلی کے خلاف الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج میں ہم خیال جماعتوں کے رہنما شریک تھے جن میں راجہ ظفر الحق، مشاہد اللہ خان، نہال ہاشمی، مشاہد حسین سید، یوسف رضا گیلانی، شیری رحمان، نوید قمر، فرحت اللہ بابر، محمود اچکزئی، مولانا عبدالغفور حیدری اور زاہد خان سمیت دیگر شامل تھے۔
جب کہ مسلم لیگ (ن) کے صدر شہبازشریف کو احتجاج کی قیادت کرنا تھی جو موسم کی خرابی کے باعث اسلام آبادنہیں پہنچ سکے۔
سیاسی جماعتوں کے کارکنان کی بڑی تعداد بھی احتجاج میں شریک تھی جو جعلی الیکش نامنظور کے نعرے لگاتے رہے۔
سیاسی رہنماؤں نے مظاہرے سے خطابات کیے اور ایک بار پھر الیکشن کمیشن سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔
مسلم لیگ (ن) کے چیئرمین راجہ ظفر الحق نے الیکشن کو ناقابل قبول قراردیدیا
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنما راجہ ظفرالحق نے کہا کہ یہ الیکشن ناقابل قبول ہے، اگر الیکشن کے نتائج اسی طرح لائے گئے تو یہ قوم اور ملک کا نقصان ہوگا، اس سے پوری قوم متاثر ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ہم دنیا کو بتانا چاہتے ہیں کہ عوام اس الیکشن کو مسترد کرتے ہیں، ہم اس کے خلاف یکجان ہیں اور ایک دوسرے کے ہاتھ تھامے ہوئے ہیں، ہماری اس معاملے میں کوئی دو رائے نہیں، ہم قوم کے ساتھ کھڑے ہیں، جنہوں نے ووٹ کو عزت نہیں دی انہوں نے قوم کا نقصان کیا۔
مقصد کے حصول تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے: احسن اقبال
احسن اقبال نے کہاکہ آج پاکستان کی تاریخ کا ایک تاریخ ساز اجتماع ہے، آج الیکشن کمیشن کے سامنے تمام جماعتیں احتجاج کررہی ہیں، جمہوریت کے پروانوں کا گلدستہ آج یہاں اکٹھا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 25 جولائی کو عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالا گیا، ہم مقصد کے حصول تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے اور ووٹ کی عزت کی جدوجہد کو کامیابی تک جاری رکھیں گے۔
شیری رحمان کا الیکشن کمیشن سے مستعفی ہونے کا مطالبہ
پاکستان پیپلزپارٹی کی رہنما شیری رحمان نے چیف الیکشن کمیشن سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب کو پارلیمان میں حلف لینے پر آمادہ کریں گے، ہم پارلیمنٹ میں جائیں گے اور سیاسی جماعتوں کو متحد کریں گے۔
انتظامیہ کی حکمت عملی
دوسری جانب اسلام آباد انتظامیہ نے احتجاج کے پیش نظر حکمت عملی بھی تیار کررکھی تھی جس کے تحت الیکشن کمیشن تک صرف ارکان پارلیمنٹ کوجانےکی اجازت تھی اور کارکنان کو ریڈ زون میں داخلے کی اجازت نہیں تھی۔
الیکشن کمیشن کے اندر اور باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی اور الیکشن کمیشن کے باہر خاردار تاریں لگائی گئیں،، الیکشن کمیشن کے دفتر میں کسی غیر متعلقہ شخص کو داخلے کی اجازت نہیں دی گئی۔
جے یو آئی (ف) کا مظاہرہ
ادھر جے یو آئی (ف) نے الیکشن میں مبینہ دھاندلی کے خلاف احتجاج کیا جہاں کارکنان نے بنوں میں لنک روڈ پر مظاہرہ کرتے ہوئے انڈس ہائی وے ٹریفک کے لیے بند کردی۔
جےیو آئی کے کارکنوں نے کوئٹہ، زیارت، چمن، لورالائی اور ژوب شاہراہ کچلاک پر بندکردی جب کہ کوئٹہ، تفتان، مستونگ، قلات، خضدار اور کراچی شاہراہ لک پاس کےمقام پر بند کی گئی۔
اس کے علاوہ کوئٹہ، نوشکی، خاران اور دالبندین آر سی ڈی شاہراہ بھی مختلف مقامات پر بند کی گئی۔