63

1973کیآئین کے تحت 295c میں ایک رتی بھر بھی تبدیلی کی گئی تو کلمہ گو مسلمان مل کر اس کے خلاف ڈٹ کھڑے ہوں گے،علامہ مفتی امتیاز احمد صدیقی

1973کیآئین کے تحت 295c میں ایک رتی بھر بھی تبدیلی کی گئی تو کلمہ گو مسلمان مل کر اس کے خلاف ڈٹ کھڑے ہوں گے،علامہ مفتی امتیاز احمد صدیقی

اسلام گڑھ (جاوید اقبال بٹ سے) صدر جمعیت علماء جموں و کشمیر چیئرمین علماء و مشائخ آزاد کشمیر علامہ مفتی امتیاز احمد صدیقی نے کہا کہ علامہ صاحبزادہ پیر محمد عتیق الرحمن نے عام اجتماعات سے لے کر حکومت کے ایوانوں تک عقیدہ ختم نبوت کا پیغام پہنچایا۔1973کیآئین کے تحت 295c میں ایک رتی بھر بھی تبدیلی کی گئی تو کلمہ گو مسلمان مل کر اس کے خلاف ڈٹ کھڑے ہوں گے۔آزاد کشمیر میں عقیدہ ختم نبوت کا پہرا حضرت علامہ مولانا صاحبزادہ پیر محمد عتیق الرحمن مرحوم و مغفور نے دیا ہے

۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے کنیلی کس ہاڑاں میں دوسری سالانہ ختم نبوت کانفرنس سء خطاب کرتے ہوئے کیا۔تقریب کی صدارت سجادہ نشین آستانہ عالیہ فیض پور شریف پیر حبیب الرحمن محبوبی نے کی۔کانفرنس سے جید علماء دین علامہ زبیر احمد عتیقی،علامہ خالق فاروقی،علامہ قاری قربان صدیقی،علامہ مفتی محمد عارف نقشبندی نے بھی خطاب کیا۔تلاوت کلام پاک کی سعادت قاری محمد اظہر نے حاصل کی۔نقابت کے فرائض مفتی آصف جمیل نے سر انجام دئیے۔اس موقع پر علامہ مولانا محمد احمد رضا نے اپنے تمام مہمانوں کا پرجوش استقبال کیا۔تمام شرکاء کانفرنس کے لیے لنگر کا وسیع اہتمام کیا گیا تھا۔

کانفرنس کا انتظام و انصرام کس ہاڑاں کی راجپوت فیملی نے بڑی محبت سے کیا۔محفل پاک میں پرائی،ساہ،بڑجن،ڈھانگری بالا اور اہلیان کنیلی نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔محفل پاک میں چکسواری میلاد کمیٹی کے صدر و وائس چیئرمین چکسواری حاجی تاسب حسین،الحاج محمد منشاء اور راجہ نجابت حسین نے خصوصی شرکت کی۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر تقریب حضرت علامہ مولانا پیر محمد حبیب الرحمن محبوبی نے کہا کہ عقیدہ ختم نبوت کے لیے اپنے اکابرین کی خدمات کے مشن کو لے کر آگے چل رہے ہیں

۔قران مجید کی تیس آیات میں عقیدہ ختم نبوت کا ذکر سرعت سے دلالت کرتا ہے۔قیامت قائم ہوگی مگر خاتم الانبیاء کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔پاکستان میں قوانین میں ترامیم کے لیے بھی کوششیں جاری ہیں۔مگر ہم عقیدہ ختم نبوت کے لیے متحد ہیں۔انتظامیہ بھی مسلمان ہے اور محبت کرنے والی ہے۔لہذا اگر کسی جگہ کوئی معاملہ بنتا ہے تو فہم و فراست سے کام لیا جائے انتظامیہ سے مذاکرات کریں اور مل کر حل نکالیں۔موجودہ دور میں اہلسنت کو بری طرح کچلا جا رہا ہے اور اہلسنت نے پاکستان بنایا بھی تھا اور بچانے کے لیے ہر جگہ حاضر ہیں۔پاکستان ہمارا ہے فوج ہماری ہے اور ہم سب اپنے ملک کے ساتھ ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں