سہیل آفریدی نئے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا منتخب
سہیل آفریدی نئے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا منتخب
پشاور: سہیل آفریدی نئے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا منتخب ہو گئے۔
قائد ایوان منتخب ہونے کے بعد سہیل آفریدی کا کے پی اسمبلی کے اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا میں بانی پی ٹی آئی کا مشکور ہوں کہ انہوں نے ایک ادنیٰ سے ورکر کو جس کا نا بھائی، نا باپ اور نا ہی چچا ہی سیاست میں ہے اسے اس عہدے کے لیے منتخب کیا، پرچی سے وزیر اعلیٰ نہیں بنا، محنت کر کے یہاں پہنچا ہوں، میں سب سے پہلے پاکستانی، پھر پختون اور قبائلی ہوں، نام کے ساتھ زرداری یا بھٹو لگنے سے کوئی لیڈر نہیں بن جاتا۔
خیبر پختونخوا اسمبلی کا اجلاس اسپیکر بابر سلیم سواتی کی زیر صدارت ہوا، اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا عمران خان نے وزیر اعلیٰ بنایا تھا اور جس روز انہوں نے کہا اسی روز اپنے لیڈر کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے عہدے سے استعفیٰ دیدیا، جمہوری عمل کا مذاق نہ بنایا جائے، جو کچھ ہوتا رہا ہے اسے مزید برداشت نہیں کریں گے۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ 19 ماہ میں جو کچھ کیا وہ سب ریکارڈ پر ہے، جب ہمیں حکومت ملی تو صرف 18 روز کی تنخواہ تھی آج صوبائی خزانے میں 218 ارب روپے موجود ہیں، مجھ سے اپوزیشن کو گلہ ہوگا کہ میں نے انہیں فنڈز نہیں دیے لیکن عوام خوش ہیں کیونکہ میں نے پیسہ عوام پر لگایا۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ہمارے لیے اور ہماری نسلوں کے لیے قربانی دے رہے ہیں، ہم پانی پی ٹی آئی کے ساتھ ڈٹ کر کھڑے ہیں۔
اسپیکر بابر سلیم سواتی نے رولنگ پڑھتے ہوئے کہا کہ نئے قائد ایوان کا طریقہ کار آئین کے مطابق ہوگا جس کے بعد منتخب وزیر اعلیٰ کے نام کا اعلان ہو گا۔
اسپیکر کے پی اسمبلی نے نئے قائد ایوان کو منتخب کرنے کا طریقہ بتایا جس کے بعد اسمبلی میں ووٹنگ ہوئی اور پھر 90 ایم پی ایز نے سہیل آفریدی کو نیا قائد ایوان منتخب کیا۔
خیبر پختونخوا اسمبلی میں کل ارکان کی تعداد 145 ہے جس میں سے حکومتی ارکان کی تعداد 93 اور اپوزیشن کے 52 ارکان ہیں۔ قائد ایوان منتخب ہونے کے لیے 73 ووٹ درکار تھے۔
اپوزیشن کا اسمبلی اجلاس سے بائیکاٹ کا اعلان
اپوزیشن لیڈر کے پی ڈاکٹر عباد اللہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈا پور کا استعفیٰ تاحال منظور نہیں ہوا، ایک وزیر اعلیٰ کے ہوتے ہوئے دوسرے وزیر اعلیٰ کا انتخاب نہیں ہو سکتا۔
ڈاکٹر عباد اللہ نے کہا کہ گورنر نے علی امین گنڈا پور کو بلایا ہے تاکہ جو ابہام ہے وہ دور ہو جائے، ہمارے دوستوں کو اتنی کیا جلدی ہے، ان کے پاس نمبرز پورے ہیں تو کیوں اس معاملے کو متنازع بنا رہے ہیں، یہ عمل غیر قانونی ہے ہم اس غیر قانونی عمل کا حصہ نہیں بنیں گے۔
چند لوگوں کی خواہش ہے کہ سہیل آفریدی وزیراعلیٰ نہ بنیں: اسپیکر کے پی اسمبلی
اسپیکر کے پی اسمبلی بابر سلیم سواتی نے اپوزیشن لیڈر کے خطاب کے بعد کہا کہ علی امین گنڈا پور نے دو بار استعفیٰ گورنر کو بھیجا اور آج ایوان میں بھی استعفے کا اعلان کیا، چند لوگوں کی خواہش ہے کہ سہیل آفریدی وزیراعلیٰ نہ بنیں، لیکن آئین لوگوں کی خواہشات پر نہیں چل سکتا، آئین کے مطابق چلیں گے۔
بابر سلیم سواتی نے اس حوالے سے رولنگ پڑھتے ہوئے کہا کہ نئے قائد ایوان کا طریقہ کار آئین کے مطابق ہوگا جس کے بعد منتخب وزیر اعلیٰ کے نام کا اعلان ہو گا۔
اسپیکر کے پی اسمبلی نے نئے قائد ایوان کو منتخب کرنے کا طریقہ بتایا جس کے بعد اسمبلی میں ووٹنگ ہوئی اور پھر 90 ایم پی ایز نے سہیل آفریدی کو نیا قائد ایوان منتخب کیا۔
خیبر پختونخوا اسمبلی میں کل ارکان کی تعداد 145 ہے جس میں سے حکومتی ارکان کی تعداد 93 اور اپوزیشن کے 52 ارکان ہیں۔ قائد ایوان منتخب ہونے کے لیے 73 ووٹ درکار تھے۔
پختونخوا کے نئے متوقع وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کون ہیں؟
سہیل آفریدی نے ابتدائی تعلیم مسلم پبلک اسکول پشاور صدر سے حاصل کی جب کہ میٹرک بھی اسی ادارے سے کیا، انہوں نے انٹر ایف سی گورنمنٹ ہائی اسکول پشاور سے مکمل کیا اور بعدازاں پشاور یونیورسٹی سے بی ایس اکنامکس کی ڈگری حاصل کی۔
سیاسی سفر کی ابتدا
سال 2015 میں سہیل آفریدی کو انصاف اسٹوڈنٹس فیڈریشن (آئی ایس ایف) پشاور یونیورسٹی کیمپس کا صدر منتخب کیا گیا، 2 سال بعد وہ آئی ایس ایف پشاور ریجن کے صدر اور بعدازاں خیبر پختونخوا کے صدر کے عہدے پر فائز ہوئے، اسی دوران انہیں انصاف یوتھ وِنگ خیبر پختونخوا کا صوبائی صدر مقرر کیا گیا جہاں انہوں نے نوجوان کارکنوں کی تنظیم نو میں فعال کردار ادا کیا۔
انتخابی سیاست میں قدم
سہیل آفریدی نے 8 فروری 2024 کے عام انتخابات میں پہلی مرتبہ حصہ لیا، انہوں نے صوبائی حلقہ پی کے-70 (خیبر-2) سے کامیابی حاصل کی اور مسلم لیگ ن کے امیدوار بلاول آفریدی کو بھاری اکثریت سے شکست دی، یہ ان کی سیاسی زندگی کا اہم سنگِ میل ثابت ہوا۔
وزارتی ذمہ داریاں
ایم پی اے منتخب ہونے کے بعد وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے انہیں صوبائی کابینہ میں شامل کرتے ہوئے پہلے معاونِ خصوصی برائے کمیونیکیشن اینڈ ورکس (C&W) مقرر کیا، بعد ازاں انہیں ترقی دے کر صوبائی وزیر برائے اعلیٰ تعلیم کا قلمدان سونپا گیا۔
پارٹی میں سرگرم کردار
9 مئی 2023 کے واقعات کے بعد جب تحریک انصاف کی صوبائی قیادت زیرِ زمین چلی گئی تھی تو سہیل آفریدی نے پارٹی کارکنوں سے مسلسل رابطہ برقرار رکھا، انہوں نے انصاف یوتھ وِنگ کے پلیٹ فارم سے سوشل میڈیا پر کارکنوں کو متحد رکھا، احتجاجی مظاہروں کی قیادت کی اور عمران خان کی رہائی کی تحریکوں میں پیش پیش رہے۔
خاندانی پس منظر
سہیل آفریدی کے 5 بھائی ہیں اور وہ تیسرے نمبر پر ہیں جب کہ سیاست میں آنے سے قبل وہ پراپرٹی کے کاروبار سے وابستہ تھے۔