80

بھارت کو ان نفرتی سنگھیوں سےحقیقی آزادی کب ملے گی؟

بھارت کو ان نفرتی سنگھیوں سےحقیقی آزادی کب ملے گی؟

۔ ابن بھٹکلی
۔+966562677707

پہلے الیکشن کے وقت کوئی کوئی ایم پی، ایم ایل اے امیدوار،اپنے علاقے کے غنڈوں کا استعمال کئے، پولنگ بوتھ پر غیر قانونی طور قبضہ کئے، کچھ غیر قانونی ووٹ حاصل کئے، خود کی انتخابی جیت کو پکی کروانے کی کوشش کیا کرتے تھے۔لیکن اب گجرات ہائی کورٹ کی طرف سے کچھ سال قبل تڑی پار قرار دئیے ملزم اور قاتل گجرات مشہور ملزم کی گجراتی جوڑی نے،عالم کی سب سے بڑی جمہوریت بھارت پر، اپنے سنگھی حکومتی اقتدار کا فائیدہ اٹھاتے ہوئے، انتخابی کمیشن ہی کو یرغمال بنآئے، پہلےسےووٹر لسٹوں میں موجود، اپوزیشن پارٹیوں والے لاکھوں حقیقی ووٹروں کے نام ووٹر لسٹ سے دانستہ کٹواتے ہوئے، اولا” اپوزیشن کو جہاں کمزور کئے انہیں مائل شکست کیا جارہےہیں،وہیں

لاکھوں کی تعداد میں اپنے سنگھی فرضی ووٹ الکٹورل لسٹ میں غیر قانونی طور شامل کئے، عالم کہ سب سے بڑی مختلف المذہبی سیکیولر تہذیبی گنگا جمنی بھارت پر اپنےنفرتی ھندو مذہبی سنگھی پارٹی کی غیر قانونی جیت کی راہ ہموار کی جارہی ہے۔ یہ ہم نہیں کہہ رہے ہیں بالکہ فرنگی گورےانگریزوں کےغاصبانہ قبضے سے، اپنی لمبی لڑائی بعد, بھارت کو آزاد کرانے والی سوا سو سالا آل انڈیا کانگریس کے سابق صدر اور دئش کے کئی کئی سابق وزیر اعظم کے بیٹے، پوتے، اور پڑپوتے
راہول گاندھی جی، دیش کی پارلیمنٹ میں، تمام تر ثبوتوں کے ساتھ، ڈنکے کی چوٹ پر دیش پر حکمرانی کررہے، سنگھی گجراتی ٹولے پر الزام لگا رہے ہیں۔ یہ سنگھی گجراتی ٹولہ غیر قانونی طور بھارت پر قبضہ جمائے،جہاں اولاد اپنے گجراتی پونجی پتی دوستوں کی مدد سے، دیش کے ریسورسز کو لوٹ لوٹ بھارت کو عالمی سطح معشیتی طور کمزور کررہے ہیں تو وہیں،ہزاروں سالہ مختلف المذہبی گنگا جمنی سیکیولر اقدار کو، یکلخت بدلتے ہوئے، ہزاروں سال قبل والے دلت برہمن چھوٹ چھات پر مبنی، منواسمرتی طرز والے ھندو رام راجیہ لانے کے فراق میں ہیں، جہاں تین سے پانچ فیصد برہمن 95% مختلف بھارت واسیون پر مذہب کے بہانے برہمن دلت چھوت چھات والے نفرتی نظام کو آسانی کے ساتھ رائج کرسکیں۔
آج آل انڈیا کانگریس، انکے اپنے فرنگی گورے انگریزوں سے آزاد کرائے، ان جھوٹے پاکھنڈی گجراتی مذہبی منافرتی سنگھی سیاست دانوں سے دوبارہ بھارت کو حقیقی طور آزاد کرانے کی جنگ لڑرہے ہیں ایسے پراشوب دور میں بھارت میں مصروف سیاست، اپنے آپ کو خودساختہ سیکولر کہنے اور درشانے والی مختلف سیاسی پارٹیاں آل انڈیا کانگرئس کے جھنڈے تلے مشترکہ جد وجہد کرنے ناکام رہتی ہیں

تو ماقبل آزادی فرنگی گورے انگریزوں کے تلوے چاٹنے والے، مذہبی جنونی ھندو مہاسبھائیوں کی آج کی اولاد یہ گندمی رنگ والے فرنگی آرایس ایس، بی جے پی، خصوصاً یہ بعد آزادی، ملکی بنکوں کو لوٹتے ہوئے دیش کی دولت لئے بیرون ملک بھاگ جانے والے یا بھگانے میں مدد کرنے والے، سنگھی گجراتی لٹیری جوڑی کے مضبوط معشیتی شکنجوں سے، بھارت کو حقیقی آزادی دلوانا مستقبل میں ناممکن ہوکر رہ جائیگا۔

اسلئے دیش کی خود ساختہ سیکیولزم کا ڈھونگ رچائے، دلت مسلم و مائینورٹیز کے ووٹوں کے سہارے، اپنی چند سیٹوں کے ساتھ پارلیمنٹ و ریاستی اسمبلیوں پہنچنے والے نام نہاد سیکیولر پارٹیاں آج بھارت دیش کو اپنے طویل تر آزادی ھند کی لڑائی سے بھارت کو فرنگی گورے انگریزوں سے آزاد کرانے والے آل انڈیا کا نگریس کے جوان سال اعلی تعلیم یافتہ راہول گاندھی کے جھنڈے تلے، بھارت کی حقیقی آزادی کی طویل جدو جہد نہیں کریں گے

تب پھر 2014 سے پہلے والے من موہن سرکار کے وقت کے سب سے تیز ترقی پزیراور بھارت کو وشؤگرو بنآنے کی طرف گامزن بھارت کی معشیت کو تاراج کئے اسے اپنےکل تک کےپچھڑے پڑوسیوں سے معشیتی طور پچھڑا کئے چھوڑنے والے ایک لمبے عرصے تک اس گجراتی لٹیری نفرتی جوڑی سے بھارت کو حقیقی آزادی دلوانا ناممکن نہیں تو مشکل تر ضرور ہوگا۔ وما علینا الا البلاغ

بھارت کو حقیقی آزادی کب ملے گی؟

ماقبل آزادی ھند، فرنگی گورے انگریزوں کے تلوے چاٹنے والے گندمی رنگ والے فرنگی ھندو مہاسبھائیوں کی آج کی یہ سنگھی اولاد سے بھارت کو حقیقی آزادی دلوانے کا وقت کیا ابھی نہیں آیا ہے۔ابن بھٹکلی
چیف منسٹر گجرات مودی جی کے وزیر امیت شاہ، سہراب الدین کیس میں قتل کے الزام میں گرفتار
سہراب الدین اور اسکی بیوی کو فرضی اینکونٹر میں مارنے کے الزام میں پہلے پولیس افسران کو گرفتار کیا گیا اور پھر 2010 میں خود امیت شاہ پر بحیثیت وزیر داخلہ گجرات، قتل کا حکم دینے کا الزام لگانے کی وجہ سے سہراب الدین فرضی اینکونٹر میں امیت شاہ کے رول کو طشت ازبام کرنے سی بی آئی تحقیقات شروع کی گئی،
26 مئی 2014 سابق گجرات چیف منسٹر کے بھارت کے پرائم منسٹر کی حیثیت اقتدار سنبھالنے کے بعد، گجرات چیف منسٹر رہتے انکے وزیر داخلہ امیت شاہ کے خلاف چل رہے سہراب الدین فرضی اینکونٹر کیس کو کمزور کرنے، اس وقت سہراب الدین فرضی اینکونٹر کیس کی تحقیقات کررہے،سی بی آئی کی خصوصی عدالت کے ٹرائل جج جے ٹی اتپت کو 25 جون 2014 کو تبادلہ کر دیا گیا تھا۔ ان کی جگہ برج گوپال لویا کو تعینات کیا گیا تھا۔ لویا کی موت 30 نومبر کی رات اور1 دسمبر 2014 کی صبح کے درمیان ناگپور میں ہوئی، جہاں وہ ایک ساتھی کی بیٹی کی شادی کے لیے گئے تھے۔ جسٹس لوہیہ کی شک آمیز موت جس کا الزام بھی اس وقت امیت شاہ ہی پر لگایا گیا تھا۔مرکزی مودی سرکار کے دباؤ میں،
جسٹس لوہیہ کے متبادل، جسٹس ایم بی گوساوی نے، 15 سے 17 دسمبر تک امیت شاہ کی برطرفی کی درخواست کی صرف دو دن والی سماعت کے بعد، 30 دسمبر 2014 کو بی جے پی لیڈر امیت شاہ کے خلاف تمام الزامات کو خارج کردیا۔
“امیت شاہ کو تڑی پار ملزم کیوں کہا جاتا ہے”
سہراب الدین فرضی اینکونٹر قتل کیس میں، امیت شاہ اہم ملزم تھے۔
سماعت سے ایک دن پہلے پہلے جج کا تبادلہ کر دیا گیا.دوسرے جج کو کلین چٹ دینے کے لیے 100 کروڑ کی پیشکش کی گئی اور پھر پراسرار حالات میں قتل کردیا گیا۔تیسرے جج نے فوری کلین چٹ دے دی
سپریم کورٹ میں ایک PIL دائر کی گئی تھی، لیکن CJI نے اسے فوری طور پر خارج کر دیا تھا۔ اس CJI کو ریٹائرمنٹ کے بعد مودی نے کیرالہ کا گورنر بنایا ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں