98

موسمیاتی تبدیلی اور ہماری ذمہ داریاں

موسمیاتی تبدیلی اور ہماری ذمہ داریاں

تحریر سید واجد حسین شاہ
اقوامِ متحدہ کے موسمیاتی ادارے ڈبلیو ایم او نے کہا ہے متواتر موسمیاتی تبدیلی کے باعث گزشتہ برس دنیا بھر میں پہلے سے کہیں زیادہ خشک سالی،سیلاب اور شدید گرمی کا بحران دیکھنے میں آیا ہے۔جس کی وجہ سے لوگوں کی زندگیوں میں خطرات مزید بڑھ گے ہیں۔ عالمگیر موسمیاتی صوتحال سے متعلق ڈبلیو ایم او کی رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ گزشتہ ۱۰ سال تاریخ کے گرم ترین سال تھے اور سطح سمندر میں اضافے،سمندری حدت اور گلیشئرز کے پگلاؤ نے نئی بلندیوں کو چھوا ہے۔موسمیاتی تبدیلی اور اسکی ذمداری کے حوالے سے پاکستان کے لوگ سخت ناانصافی کا شکار ہیں۔ماہرین کا مطابق گذشتہ چند سالوں میں درختوں کی کٹائی عروج پر رہی جس سے ملک بھرمیں جنگلات کا رقبہ تیزی سے کم ہو رہا ہے

۔ادرجاتی تحقیقات کا مطابق ۹۰ کی دہائی سے ابتک جنگلات کی تعداد میں اضافے کے بجائے بتدریج کمی ہو رہی ہے جس کہ اثر انسانوں،حیوانات اور چرند پرند پر پڑھ رہا ہے۔پاکستان میں زیادہ تر جنگلات آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور خیبر پختنخواہ میں ہیں جہاں پر محکمہ جنگلات میں کوئی ادارہ جاتی اصلاحات نہ ہونے کی بناء پر بتدریج جنگلات کی کٹائی جاری ہے۔میری رائے کے مطابق جنگلات کی سب سے زیادہ کٹائی آزاد کشمیر میں ہو رہی ہے جہاں پر ٹمبر مافیا آزاد کشمیر کے لوگوں سے ان کا خون درختوں کی صورت میں چوس رہیں ہیں۔آزاد کشمیر کے جنگلات میں آپ کو کٹائی کیے ہوئے درخت اور آگ کے ذریعے نقصان پونچائے ہوئے درخت کثرت سے ملیں گے۔ ضرورت اس امر کی ہے درخت ہماری زندگی ہیں

انہیں بچانے کے لئے ہمیں اپنے راویوں میں تبدیلی لانا ہو گی ورنہ اس کے بے ہانک نتائج سے ہم خود کو نہیں بچا پائیں گے۔آزاد کشمیر اور پورے پاکستان میں جنگلات کا تیزی سے ختم ہونا ایک انتہائی اہم اور سنگین مسئلہ ہے لیکن اس کے لیے سنجیدگی حکومتی ایوانوں میں نظر نہیں آتی تاہم جب تک دور دراز علاقوں میں مقامی آبادی کو روزگار اور توانائی کے متبادل ذرائع نہیں دیے جاتے اس وقت تک جنگلات کی غیر قانونی کٹائی روکنا ممکن نہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں