قربانیوں سے دہشت گردی کے خلاف کا میابیاں! 74

قربانیوں سے دہشت گردی کے خلاف کا میابیاں!

قربانیوں سے دہشت گردی کے خلاف کا میابیاں!

ملک بھر میں ایک بار پھر دہشت گردی کی لہر میں رواں برس کے اوائل میں یکدم شدت آگئی تھی ، لیکن مارچ کے بعد سے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کے اعلان کی روشنی میں اس پر مکمل قابو پانے کی کامیاب کوششیں خوش آئند ثابت ہورہی ہیں، تاہم اس ضمن میں تشویشناک امر نظرانداز نہیں کیا جاسکتا کہ دہشتگردوں کے خلاف ہونے والے سیکورٹی فورسز کے آپریشن میں شدید مزاحمت کا سامنا بھی ہے،

ایک بار پھر وہی ملک مخالف قو تیں سر گرم عمل ہیں،ایک بار پھر وہی دشمن دہشت گردوں کی سر پر ستی کررہے ہیں ،یہ دہشتگرد نہ صرف ان کے تربیت یافتہ ہیں، بلکہ ان کے زیراستعمال اسلحہ بھی انہی کا فراہم کردہ ہے،اس کے باوجود پا کستان کو ہی مود الزام ٹھرایا جارہاہے ،پا کستان سے ہی دہشت گردی کے خلاف ڈومور کا طالبہ کیا جارہاہے۔پا کستان ایک طرف دہشت گردی کا مقابلہ کررہا ہے تو دوسری جانب عالمی قوتوں کی دوغلی پا لیسی کا سامنا بھی کررہا ہے ، اس کے باوجود سیکورٹی فورسز ملک کے امن وامان ،استحکام اور ترقی کو سبوتاڑ کرنے کی ہر کوششیں ناکام بنانے کیلئے پرعزم دکھائی دیتے ہیں،

ملک مخالف قوتوں کی ہر سازش ناکام بنانے کے ساتھ دہشت گردی کی اُٹھنے والی لہر کا بھی سد باب کیا جارہا ہے، گزشتہ دنوں پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق صوبہ خیبر پختونخوامیں ڈی آئی خان کے علاقے کلاچی میں آپریشن کے دوران تین دہشت گرد ہلاک کیے جانے کے بعد ان کے قبضے سے اسلحہ اور گولیاں برآمد کی گئیں،

یہ افراد سیکورٹی فورسز، پولیس اہلکاروں اور بے گناہ شہریوں پر کیے جانے والے حملوں میں مطلوب تھے، علاوہ ازیں بلوچستان کے علاقے بلور میں کیے جانے والے آپریشن کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں ایک دہشتگرد ہلاک اور دو زخمی، جبکہ پاک فوج کے میجر ثاقب حسین اور نائیک باقر علی نے جام شہادت نوش کیا،اس واقعہ کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی ہے۔
یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں رہی ہے کہ کا لعدم تحریک طالبان بھارت سے پیسے لیکر پاکستان میں بدامنی پھیلاتی ہے،اس کے باوجود عالمی قوتوں کی جانب سے چشم پوشی کی جارہی ہے،تاہم ضرورت اس بات کی ہے کہ شواہد کے ساتھ اس مسئلے کو مسلسل عالمی سطح پر اٹھایا جاتا رہے ،یہ ہماری خارجہ پالیسی کی ناکامی ہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندرمودی نے دورہ امریکہ میں نہ صرف پاکستان پردہشت گردی کاالزام عائد کیا،

بلکہ ایک مشترکہ علاممیہ بھی جاری کیا گیا ،پاکستان کو بھی بلوچستان اور کے پی میں دہشت گردوں کی سرپرستی کرنے پر بھارت کے بارے میں عالمی برادری کو اپنے اعتماد میں لینا چاہئے،ہر بار بھارت اپنی خارجہ پالیسی کے باعث پا کستان پر سبقت لے جاتا ہے اور پا کستا ن کو ہر بار دہشت گردی کے خلاف کائوشیں کر نے کے باوجود ڈو مور کا مطالبہ سننا پڑتا ہے ۔افواج پاکستان ایک عر صہ دراز سے نہ صرف بیرونی دشمن پر سخت نظر رکھے ہوئے ہیں

،بلکہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے بھی پر عزم ہیں ،لیکن حکمرانوں سے کتاہی در کو تاہیاں سر زد ہورہی ہیں ، حکمران اندرون ملک اپنی ذمہ داریاں ادا کررہے ہیں نہ ہی خارجہ محاذ پر کو ئی قابل ذکر کا میابیاں حاصل کر پارہے ہیں ،حکمران جب تک اپنی سیاسی محاذ آرائی چھوڑ کر دہشت گردی کے ناسور کے سد باب کیلئے افواج پا کستان کے شانہ بشانہ اپنی ذمہ داریوں سے عہدا برا نہیں ہوں گے ،دشمن اپنے وار کرتا ہی رہے گا

،حکومت اور سیکورٹی اداروں کو مل کر متحرک ہو نا پڑے گا ،نیشنل ایکشن پلان کے تحت جب تک دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانوں کا خاتمہ اور ان کی مالی امداد کرنے والے گروہوں کے خلاف کا سخت کارروائی نہیں کی جائے گی ،تب تک ملک سے دہشت گردی کا سدباب ہو گا نہ ہی امن و آمان قائم ہو سکے گا۔
اس میں کوئی دورائے نہیں کہ پاک فوج مارچ کے بعد سے تسلسل کے ساتھ روزانہ کی بنیاد پر دہشت گردوں کے خلاف کامیابیاں حاصل کررہی ہے ،اس دوران سروں کی بھاری قیمتوں والے دہشتگرد اور ان کے کمانڈر ہلاک یا گرفتار بھی ہوئے ہیں ، دہشت گردوں کے خلاف کا روائیوں کا سلسلہ تسلسل سے جاری ہے ،قوم ہر قدم پر سیکورٹی فورسز کے ساتھ کھڑی اور اس کی کامیاب کوششوں اور افسران اور جوانوں کی قربانیوں کو انتہائی قدرومنزلت کی نگاہ سے دیکھ رہی ہے ، لیکن اہل سیاست کا طرز عمل غیر ذمہ دارانہ ہے،

یہ اپنے حصول مفاد میںسیکورٹی اداروں کی حمایت کے دعوئے تو بہت کرتے ہیں ،مگر عملی طور پر اپناذمہ دارانہ کردار ادا کر نے سے قاصر نظر آتے ہیں ، اہل سیاست کا فرض بنتا ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کا احساس کریں اور ملک میں جاری سیاسی عدم استحکام کی فضا کا خاتمہ کریں ، ملک میں جب تک سیاسی استحکام نہیں آئے گا ،اس وقت تک معاشی استحکام آئے گا نہ دہشت گردی کا سد باب ،نہ ہی ملک میں مستقل امن و آمان قائم ہو پائے گا ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں