دشمن کے عزائم ناکام بنانے کاعزم !
اس ملکِ عزیز نے دہشتگردی کے خلاف طویل اور کٹھن جنگ لڑی ہے‘ اس میں سکیورٹی فورسز‘ قانون نافذ کرنیوالے اداروں اور عام شہریوں نے بے پناہ قربانیاں دی ہیں، اس قر بانیوں کے باعث بڑی حد تک امن بحال ہوا ہے ،تاہم خطے کی بدلتی جغرافیائی اور سیاسی صورتحال‘ سرحد پار آنے والی تبدیلیاں‘ پراکسی وار اور جدید ہائبرڈ جنگ کے تقاضے ثابت کررہے ہیں کہ ہمارے چیلنجز مکمل طور پر ختم نہیں ہوئے ہیں،اس پرا فواجِ پاکستان کے سربراہ کا واضح پیغام قومی سطح پر اعتماد کا احساس پیدا کرتا ہے کہ فوج اندرونی و بیرونی چیلنجز‘ انتہاپسندانہ نظریات اور قومی استحکام کو نقصان پہنچانے والی تقسیم پسند قوتوں سے نمٹنے کیلئے مکمل طور پر تیار اور پُرعزم ہے اور دشمن کے عزائم مل کر ناکام بنا کر ہی دم لیں گے۔
اگر دیکھا جائے تو یہ ملک ہے تو ہم ہیں، لہٰذا ملک کی سلامتی سے بڑھ کر ہمارے لیے کچھ بھی نہیں ہے،ہمیں پاکستان کے تحفظ کے لیے یک زبان ہو کر اپنے سیاسی اور ذاتی مفادات سے بالاتر ہو کر نہ صرف ایک متفقہ بیانیہ اپنانا ہوگا،بلکہ اُن اندرونی انتشاری خیالات کے پھیلائو کو بھی روکنا ہو گا،‘ جو کہ ریاستی اداروں کو نشابنانے کے ساتھ سماجی ہم آہنگی‘ رواداری اور آئینی نظام اور حکومتی عملداری کو بھی کمزور کرتے ہیں، اس صورتحال کا مقابلہ صرف طاقت سے ممکن نہیں، بلکہ اس کیلئے فکری‘ تعلیمی اور سماجی سطح پر جامع حکمتِ عملی اپنا نا ہو گی ،ا فواجِ پاکستان کا عزم اس امر کی نشاندہی کرتا ہے کہ ریاست اس خطرے کو محض سکیورٹی مسئلہ نہیں، بلکہ ایک ہمہ جہت قومی چیلنج کے طور پر بھی دیکھ رہی ہے۔
پاکستان کو بیرونی محاذ پر عرصہ دراز سے ایسے عناصر کا سامنا ہے، جو کہ داخلی کمزوریوں سے فائدہ اُٹھا کر ملک میں عدم استحکام پیدا کرنا چاہتے ہیں‘اس طرح کے عنا صر کو جب بھی کہیں تقویت ملی‘ ریاستی ڈھانچہ کمزور ہی ہوا ہے۔ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا بیان ان قوتوں کیلئے واضح تنبیہ ہے کہ ریاست قومی یکجہتی کو نقصان پہنچانے والی کسی سرگرمی کو برداشت نہیں کرے گی اور قانون کی بالادستی ہر صورت یقینی بنائی جائے گی، یہ بیان عوامی سطح پر بھی خاص اہمیت رکھتا ہے،ایک ایسے دور میں جب کہ معاشی مشکلات‘ سیاسی عدم استحکام اور سماجی بے چینی نے عوام کو فکرمند کر رکھاہے‘ سکیورٹی اداروں کا واضح اور پُرعزم مؤقف عوامی حوصلے کو تقویت فراہم کرے گا، کیو نکہ عوام کا اعتماد ہی کسی ریاست کی سب سے بڑی طاقت ہوتا ہے اور دفاعی اداروں کا بلند عزم اس اعتماد کو مضبوط بناتا ہے۔
اگر چہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا ملک دشمن قوتوں کے خلاف بیان ،ایک جامع اور دوٹوک قومی پیغام ہے، جو کہ دشمن قوتوں کیلئے تنبیہ‘ عوام کیلئے اطمینان اور ریاستی اداروں کیلئے رہنمائی کی حیثیت رکھتا ہے ، لیکن یہ وقت تقاضا کرتا ہے کہ قومی اتحاد‘ نظم و ضبط اور مشترکہ مقصد کے تحت آگے بڑھا جائے، تاکہ مضبوط‘ مستحکم اورپُرامن ترقی پذیر ریاست کے طور پر علاقائی اور عالمی سطح پر پاکستان کی شناخت کو مستحکم کیا جا سکے
، عسکری تیاریوں کیساتھ سیاسی استحکام‘ معاشی اصلاحات‘ اچھی حکمرانی اور قانون کی یکساں عملداری قومی سلامتی کے ناگزیر تقاضے ہیں،اس میں مسلح افواج کا کردار اہم ہے، لیکن سیاسی قیادت‘ سول سوسائٹی اور سماج کے دیگر اہم طبقات کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ قومی بیانیے کو مضبوط کریں،اس کیلئے محاذ آرئی کا خاتمہ کر نا ہو گا اور ایک مشتر کہ لائحہ عمل بنانے کیلئے مل بیٹھنا ہو گا
، اس ملک میں جب تک سیاسی و عسکری قیادت قومی مفاد کے پیش نظر مل کر نہیں بیٹھیں گے ، ملک میں استحکام آئے گا نہ ہی ملک آگے بڑھ پائے گا ۔اگر اس ملک میں استحکام لانا ہے اور ملک کو آگے لے کر جانا ہے تو اپنی ذاتیات اور اپنی آنائوں سے باہر نکلنا ہو گا ، حکو مت اوراپوزیشن جماعتوں کے تحفظات اپنی جگہ، مگر اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ اس وقت ملک سے دہشت گردی کے مکمل خاتمے اور استحکام کیلئے سیاسی اتفاقِ رائے اور قومی یگانگت کی اشد ضرورت ہے، عام عوام اورسکیورٹی فورسز روزانہ کی بنیاد پر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں اور کرتے رہیں گے ،مگر اس عفریت کو مکمل شکست دینے کیلئے سیاسی نظریات اور مفادات سے بالاتر ہو کر ایک قوم بن کر اکٹھا ہونے کی اشد ضرورت ہے، اس کے بغیر دشمن کے عزائم ناکام بنا پائیں گے نہ ہی دشمن کے خلاف اپناعزم پورا کر پائیں گے ۔