ظلم کی سیاہ رات ختم ہوکر رہے گی!
وادء کشمیر خطہ جنت نظیر ہے، مگر پون صدی سے بھی زیادہ عرصہ سے بھارت کے غاصبانہ قبضے میں ہے،اس بربریت کے خلاف کشمیریوں کی جدوجہد اور بھارت کی سفاکی نے وادء باغ و بہار کو خزاں رسیدہ، بلکہ لہولہان کر دیا ہوا ہے, مقبو ضہ کشمیر میںاب تک ایک لاکھ سے زائد کشمیری نوجوان، بزرگان اور دخترانِ اسلام جام شہادت نوش کر چکے ہیںاور اپنی ا ٓزادی کیلئے لگاتار قر بانیاں دیے رہے ہیں،
یہ ظلم و جبر کی سیاہ رات کافی طویل ہوگئی ہے، مگر کوئی بھی رات ایسی نہیںکہ جس کی سحر نہ ہواور یہ صبح سحرا ٓج نہیں تو کل طلوع ہوکر ہی رہے گی۔اگر دیکھا جائے تومقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی ریاستی ظلم و جبر کوئی نئی بات نہیں، لیکن نریندر مودی کے دورِ اقتدار میں سفاکیت اور انسانیت سوز رویّوں کا ایسا اضافہ کیا گیا ہے کہ جس پر عالمی برادری بھی اب خاموش نہیں رہ پائے گی، حالیہ اقوامِ متحدہ کے ماہرین کی ایک رپورٹ نے مقبوضہ کشمیر میں ظلم وجبر کے ایسے پرت کھولے ہیں
کہ جنہیں دہائیوں سے بھارتی پروپیگنڈا اور میڈیا سنسرشپ کے پردوں میں چھپایا جاتا رہا ہے، اس رپورت میں بتایا گیا ہے کہ مودی سرکار نے پوری وادی کشمیر کو ہی ایک ایسی جیل میں بدل دیا ہے کہ جہاں سانس لینا بھی جرم سمجھا جاتا ہے ،گزشتہ پہل گام حملے کے بعد بھارتی اقدامات کے نام پر جو کارروائیاں کی جارہی ہیں، وہ کسی جمہوری ملک کی نہیں، بلکہ ایک جابرانہ ریاست کی نشاندہی کرتی ہیں۔
اس رپورٹ میںاقوامِ متحدہ کے ماہرین نے مناسب الفاظ میں جس تشویش کا اظہار کیا ہے، وہ دراصل اس حقیقت کی گونج ہے کہ جموں و کشمیر انسانی حقوق کی بدترین پامالی کا میدان بن چکا ہے ،بین الاقوامی قوانین کی موجودگی اور عالمی نظرثانی کے باوجود بھارت نے جس بے حسی اور سنگدلی کے ساتھ وہاں کے مقامی لوگوں کا بنیادی حق چھینا ہے، وہ مودی حکومت کے سفاک چہرے کو بے نقاب کرنے کے لیے کافی ہے،
بھارتی حکام نے انتہا پسندی کے نام پر 2,800 سے زائد افراد کو نہ صرف گرفتار کیا ،بلکہ مودی سر کار کے اشارے پر ایک بڑی تعاد میں تشددت اور پو لیس مقابلوں کے ذریعے بڑے بے دردی سے مارا جارہا ہے ، یہ اقدامات سیکورٹی پالیسی کا حصہ نہیں، بلکہ کشمیریوں کی آواز دبانے کی ایک منظم کوشش کا حصہ ہیں، لیکن سارے ظلم و جبر کے باوجود اپنی کوشش میں کامیاب نہیںہو پائیں گے ۔
مودی سر کار اپنے تائیں سارے حر بے آزمارہی ہے اوراس کے ساتھاپنی کار گزاریوں کو دنیا سے اوجھل رکھنے کی پوری کوشش بھی کررہی ہے، لیکن ا قوام متحدہ کی رپورٹ میں 1,900 مسلمانوں کی غیر قانونی ملک بدری، املاک کے انہدام، اور روز مرہ زندگی میں آئے روز ہونے والی ہراسانی کا ذکر صرف اعداد وشمار کی حدتک نہیںرہا ،بلکہ ساری دنیا کے سامنے سب کچھ ہی ا ٓچکا ہے
کہ جیسے اب مزید نظرانداز نہیں کیا جاسکتا ، دنیا جان چکی ہے کہ مسلمانوں کے خلاف امتیازی رویہ صرف سماجی نفرت کا ہی نتیجہ نہیں، بلکہ یہ سرکاری سرپرستی میں ایک خاص پروان چڑھنے والی منظم مہم کا حصہ ہے، اس کا مقصد ایک کثیرالثقافتی ملک کو ہندو راج کی شکل دینا ہے اور اس مقصد کو پورا کر نے کیلئے نہ صرف نئے قوانین کا سہارا لینا ہے ، بلکہ ہرسچ کی اُٹھتی ا ٓواز کو بھی دبانا ہے۔
آج مقبوضہ کشمیر دنیا کا ایک ایساخطہ بن چکا ہے کہ جہاں سچ بولنا جرم اور سچ سننا ناقابل ِ معافی گناہ قرار دے دیا گیا ہے اور دہشت گردی کے نام پر ایسے قوانین کا اطلاق کیا جارہاہے کہ جس کا مقصد دہشت گردی روکنا نہیں، بلکہ ریاستی جبر کو قانونی لبادہ پہنانا ہے، ان قوانین کے تحت نوجوانوں کو اٹھا کر غائب کر دینا، بغیر مقدمے کے برسوں جیلوں میں رکھنا، اور جب چاہے جھوٹے الزامات لگا دینا معمول بن چکا ہے ،اس پرعالمی تنظیمیں بارہا کہہ چکی ہیں کہ یہ قوانین بھارت کے آئین، بین الاقوامی انسانی حقوق کے منشور اور بنیادی انصاف کے اصولوں سے براہ راست متصادم ہیں،
لیکن مودی سر کار اپنی سیاسی بقا کے لیے ان قوانین کو استحصال کا ذریعہ بنائے ہوئے ہے۔
بھارتی حکو مت جو کچھ مر ضی کر لے ،کشمیری عوام سالہ سال سے ظلم سہنے کے باوجود آزادی کی امید پر جدوجہد جارہے رکھے ہوئے ہیں اور پرعزم ہیںکہ بھارت جتنا بھی جبر کرے، رابطے بند کرے، آوازیں دبائے یا نوجوانوں کو لاپتا کرے،کشمیر کی مزاحمت جاری ہے اور اپنی ا ٓزادی تک جاری رہے گی ، اس مقبوضہ کشمیر کی ا ٓزادی جد جہد اور بھارتی جبر سے متعلق قوام متحدہ کے ماہرین نے جو رپورٹ پیش کی ہے
، وہ عالمی ضمیر کو ایک بار جھنجھوڑنے کے لیے کافی ہے، دنیا کواب سمجھنا ہوگا کہ کشمیر کا معاملہ محض سرحدی تنازع رہاہے ، یہ ایک انسانیت، انصاف، اور بنیادی حقوق کی جنگ ہے،جو کہ مقبو ضہ کشمیر کے کشمیری بڑی جو اں مردی سے لڑرہے ہیں، بھارتی ظلم و جبر کے مقابلے میں کشمیریوں کا حوصلہ کبھی ٹو ٹا نہ ہی ٹوٹے گا،اس وادی میں جب تک آزادی کی خواہش کا چراغ روشن ہے، ظلم کی سیاہ رات ختم ہوکر ہی رہے گی۔