انتخابی نتائج سے پہلے انتخابی رجحان بتانا، دراصل اپنے انتخابی دھاندلیوں کو عملی جامہ پہناتا گھناؤنا عمل ہوتا ہے
نقاش نائطی
۔ +966562677707
کیا انتخابی نتائج سروے بھروسہ لایق ہیں
اوندھے منھ گرینگے یہ انتخابی نتائج سروے
بہار انتخابی رزلٹ پر مشہور پترکار اشوک کمار پانڈے کا تجزیہ ایک حد تک صحیح ہوتے ہوئے بھی، انکی اس رائے سے کہ یہ مختلف میڈیا والے اپنی اپنی پارٹیوں کو جیتتا ہوا بتاتے ہوئے، انتخابی آخری لمحات میں بھی، ان سے من و سلوی وصول کر رہے ہوتےہیں ہم اس موضوع کو ایک دوسرے زاوئیے سے پیش کرنا چاہتے ہیں۔جب سے ارایس ایس، بی جے پی خصوصا” گجرات لابی، بھارتیہ سیاست کے میدان کار زار میں کسی بھی طریق، ایک جیتے ہوئےگھوڑے کی طرح دوڑ رہی ہے، ان کا یہ وطیرہ رہاہے
کہ وہ عوامی رائے عامہ کوپس پشت رکھے، انتخاب جیتنے اپنے پہلےسے طہ کئےلاحیہ عمل یا سازش، کچھ ڈر اور خوف تو کچھ مال و زر کا لالچ بتا دکھا الیکشن کمیشن تک کو اپنے قابو میں کئے، اس کوپورا کرنے کی پوری کوشش کرتے پائے گئے ہیں اور اسلامی اوصول پروردگار بھی اپنے بندوں کے گمان و انکی محنت و مشقت کے پیش نظر انکے ساتھ حسن سلوک کرتا پایا جاتا ہے ، ایمانداری والی حقیقی محنت و جانفشانی کے مقابلہ مکر و فن دھوکہ بازی والی محنت جانفشانی زیادہ ہو، جو جتنی زیادہ محنت کرتا پایا جاتا ہے
وہ اتنا ہی اوپر والے سے من و سلوی اپنا حصہ پاتے دیکھا گیا ہے۔ 2014 والے انتخابی عمل میں، اشتہار بازی پر بی جے پی کے گئے خرچ ہزاروں کروڑ روپئیے سے ماورا، الیکشن کمیشن کو اپنا اسیر بنانے خرچ کئے رقوم ہی کا صلہ تھا کہ 2014 سے پہلے اپنے وقت کی سب سے تیز ترقی پزیر من موہن سرکار کو، نہ کئے گئے، اور نہ ثابت ہوئے ٹوجی اسکیم کی پاداش میں، عوامی غم و غصہ کی دھمک کے طور پیش کرتے ہوئے، اپنے ای وی ایم چھیڑچھاڑ مجرمانہ سازش کو، بی جے پی کو ملی عوامی شاندار جیٹ کے طور پیش کیا گیا
۔ 2016 بھارتیہ معشیت تباہی آندھی، نوٹ بندی والی من کی بات پر،گوا عوامی جلسہ میں ناکام نوٹ بندی کی صورت، کسی بھی شہر کے چوراہے پر،عوامی عتاب کا شکار بنے، عوام سے مانگی 50 دن کی مہلت سے جان بچانے، خود انکے صدا کہے جانے والے جملے “اپدھا میں بھی اوسر تلاش کیا جائے” جو لوگ کورونا کال اپدھا میں بھی “پی ایم کیر فنڈ” دیش کے پونجی پتیوں مالداروں سے زبردستی وصول ہزاروں کروڑ کی رقوم کو بڑی ہی مکاری چترائی سے بغیر ڈکار ہضم کرنے کا ہنر جاننے والوں نے، خود انکے،
سازشانہ دیش واسیوں پر لادے گئے نوٹ بندی( ڈیموناٹیٹیشن) مصیبت میں، دیش واسیوں کے پاس موجود ہزاروں کروڑ کے کالے دھن کو، دہلی ممبئی گجرات کے بازاروں میں، گجراتی تاجروں۔ بچولیوں کے واسطے سے، 30فیصد کمیشن پر، نوٹ بندی والے “من کی بات” فیصلہ سے، مہینوں پہلےطبع کر رکھے، کرارے رنگین دوہزار والے نوٹوں سے، دیش بھر کے کوآپریٹیو بنکوں کے مادھیم سے بدلی کروائے،عوام کی لوٹی ہوئی دولت یوپی انتخاب میں انتہائی بے دردی سے خرچ کئے،
یوپی انتخابی جیت کو نوٹ بندی پر عوامی مثبت فیصلہ ظاہر کئے، نوٹ بندی ناکامی عوامی عتاب سے گردن بچانے کامیاب رہے تھے۔ نوٹ بندی اور نفاذ جی ایس ٹی بعد 2019 عام انتخاب اپنی لازمی شکست سے ای وی ایم چھیڑ چھاڑ اپنی جیت کو، کس مکاری چترائی سے انہوں پھلوامہ دہشت گردانہ حملہ 40 ویر جوانوں کا بلیداں دئیے، بادلوں کی اوٹ سے دشمن پاکستان کے راڈار سے بچتے بچاتے ہوئے، ان پر گؤا مار حملہ کنے، 2019 مرکزی حکومتی انتخابی ای وی ایم چھیڑ چھاڑ جیت کو، کیسے مکارانہ انداز انہوں نے دہش بھگتی والی جیت ثابت کیا تھا۔2022 یوپی بی جی پی ممکنہ صد فیصد ہار کو بھی،اپنےای وی ایم چمتکاری جن بھوت جیت کو، یوگی مہاراج کے تقسیم کئے پانچ کلو اناج اور مسلم نساء مودی محبت بتائے جتائے، کس طرح مکارانہ چترائی سے دیش واسیوں کو بے وقوف بنایا گیا تھا۔
مہاراشٹرا اڑیسہ اپنی ۔مکنی ہار کو بھی،کیسے الیکشن کمیشن کو اپنے قابو میں کئے ووٹرلسٹ سے لاکھوں اصلی ووٹ نکالے اور نئے فرضی ووٹ ڈلوائے، ان گجراتیوں نے، کیسے عوامی رائے عامہ کے خلاف، اپنے آپ کو عوام ہی پر زبردستی لادے جمہوری اقدار کا کیسے مذاق اڑایا ہے یہ بات عقل وفہم ادارک رکھنے والوں سے مخفی نہیں رہاہے
2014 سے 2025 اُب کے اس بہار انتخاب تک ان گجراتیوں کا انتخابی وطیرہ یہ رہا ہے کہ اپنے بھونپو بکاؤ سنگھی میڈیا والے انتخابی سروے ذریعہ سے عوامی رائےعامہ کے خلاف این ڈی اے کی جیت کا شوشہ پہلے چھوڑتے ہوئے، ملکی علاقائی ووٹروں کے ذہنوں میں این ڈی کی ممکنہ جیت والی بات رکھتے ہوئے، اپنےای وی ایم چھیڑ چھاڑ جیت کو قبول کرنے پہلے سے عوامی ذہن سازی کرتے ہیں
اور پھر اپنے پہلے سے طہ۔ شدہ فرضی رزلٹ کو بھونپو بکاؤ میڈیا پر 24/7 نیوز و ڈبیٹ شور و غوغا درمیان اپنے فرضی انتخابی رزلٹ کو صحیح ٹہرایا جاتا ہے۔**اب کی بہار انتخاب میں بھی یہی وہ انکا پرانا نقلی انتخابی سروے پیشگی رزلٹ کا داؤ کھیلا جارہا ہے۔ ملکی پارلیمنٹ کے اپوزیش لیڈر آل انڈیا کانگریس پارٹی سپریمو شری راہول گاندھی کی طرف سے، کھلی آزاد میڈیا پر، الیکشن کمیشن تک کو اپنے قابو میں کئے، ای وی ایم چھیڑ چھاڑ سمیت انتخابی ووٹر لسٹ میں لاکھوں اصلی ووٹروں کے نام کٹوانے سے لیکر لاکھوں اپنے فرضی ووٹوں کا ووٹر لسٹ اندراج گھپلے بازی، دیش کی عوام کےسامنے آنےکے بعد بھی،
دیش کی سب سےزیادہ سیاسی اعتبار جاگرک بہاری عوام کی مرضی کے خلاف کسی بھی بہانے سنگھی حکومت کو زبردستی لادے جانے پر بھی، کیا اڑیسہ و مراٹھا عوام کی طرح، بہاری عوام بھی خاموش تماشائی بنے گجرات لابی کے جمہوری اقدار کو پامال کرتے ان کے غیر قانونی سنگھی فیصلے کو کیابہار عوام خاموشی کے ساتھ قبول کریں گے یہ دیکھنا اب باقی رہ گیا ہے۔ وما علینا الا بلاغ