خطبہ جمعہ مسلم امہ درمیان پیغام رسانی کا بہترین موقع و ذریعہ
نقاش نائطی
۔ +966562677707
عالمی سطح مسلمانان عالم کی ذہن سازی کے لئے، ہم مسلمانوں کے پاس اور اقوام کے مقابلے، ہفتہ میں ایک، مہینے کے چار اور سال کے 52 خطبہ جمعہ کے مواقع ہیں اور ہم مسلم امہ،اس عظیم موقع کا فائیدہ اٹھاتے، ان سال کے 52، مہینے کے چار اور ہر ہفتہ کے ایک خطبہ کے ذریعہ تقریبا” نوے پچانوے فیصد مسلم عوام تک، کوئی بھی اسلامی معاشرتی اخلاقی پیغام، انکی اپنی زبان میں پہنچاتے ہوئے، انکی ذہن سازی بآسانی کر سکتے ہیں۔ لیکن ہم مقلد جامد مسلمان, اپنے باپ دادا کے دین اسلام پرچلتے ہوئے،
نوے فیصد سے زیادہ مسلم امہ کے نہ جاننے سمجھنے والی زبان، عربی ہی میں جمعہ کا خطبہ دئیے، اس عظیم موقعہ آگہی مسلم امہ کا فائیدہ نہ اٹھائے، جئے آرہے ہیں۔ جبکہ پیٹرو ڈالر سے مالامال، عرب مملک سمیت سرزمین حجاز حرمین شریفین والے مملکت سعودی عربیہ میں، جہاں امور دینی دعوت وتبلیغ والی وزارت بھی قائم ہے اور مملکتی محکمہ سے، مملکت کی تمام جامع مساجد کے آئمہ کو، خطاب جمعہ کے لئے مضمون خطبہ دیا جاتا ہے، وہاں کی جمعہ مساجد خطبات بھی شروع و آخر مسنون خطبات عربی متن کےدرمیان، انہیں حکومت کی طرف سے دئیے گئے مضمون پر، مقامی عربی زبان میں، عام فہم انداز تقریر کی جاتی ہے
۔ ابھی حال ہی میں، مشہور مقلد حنفی عالم المحترم مفتی طارق مسعود صاحب مدظلہ کا اعتراف کہ انکے حنفی امام اعظم ابو حنیفہ، دراصل اہل حدیٹ طریقت پر عمل پیرا ہی تھے اور اللہ کے رسول ﷺ کے قریب تر زمانے والے امام اعظم اہل حدیث مکتبہ فکر کے ماننے والے تھے تو اہل حدیث تفکر والے علماء کرام جس طرح سے اپنی جامع مساجد خطبہ جمعہ میں، عین سنت طریق شروع و آخر میں, عربی زبان خطبہ دیتے ہوئے،
درمیان میں مقامی اردو یا ریاستی یا ملکی زبان میں، اپنے خطبہ جمعہ میں، اپنے علاقے کے مسلم امہ کی اچھی طرح ذہن سازی آگہی کرتے پائے جاتے ہیں، کاش کے عالم کی تمام مسلم امہ بھی, اہل حدیثوں کی طرح، اپنی اپنی جمعہ مساجد خطبات کے ذریعہ انکو آسانی سے سمجھ میں آنے والی مقامی زبان کے ذریعہ، مسلم امہ کی ذہن سازی آگہی کررہے ہوتے! عالم اسلام کی اکثر و بیشتر مساجد میں، مقلد علماء کرام، عام مسلمین کی نہ سمجھی جانے والی عربی زبان ہی میں خطبہ دیتے ہوئے، ایک حد تک مسلم امہ کے پاس موجود آگہی کے اس حسین موقعہ کا فائیدہ اتھانے سے پیچھے رہ جاتے ہیں۔
ابھی کچھ سالوں سے، کچھ مسلم اکثریتی علاقوں میں، نماز جمعہ کے بعد مقامی زبان تقریر سے، ایک حد تک، اسلامی پیغام رسانی مسلم امہ کی ذہن سازی کی کوشش کی جاری ہے۔ لیکن جمعہ جمعہ نماز ادا کرتی مزدور پیشہ مسلم اکثریت کہ اقلیت، جو عموما” دینی وفقہی علوم سے ایک حد تک ماورا و بیگانہ پائی جاتی ہے، جمعہ نماز آخری لمحات میں، مسجد میں حاضر ہوتے ہوئے، نماز جمعہ سلام پھیرتے ہی مسجدوں سے نکل جایا کرتے ہیں۔ ایسی مسلم اکثریت، بعد نماز جمعہ، مقامی زبان تقاریر آگہی پیغام سے، محروم ہی رہ جاتے ہیں۔اور سب سے اہم، نماز جمعہ سے قبل تقریبا” تمام جمعہ مساجد میں آنے والے لاکھوں کروڑوں مسلمان، جس دلجمعی کے ساتھ مقامی زبان دئیے گئے خطبہ کو سن اور سمجھ پاتے ہیں
اور ایک حد تک عمل پیرا بھی ہوتے پائے جا سکتے ہیں، وہ نہ سمجھی جانے والے عربی خطبہ سے آگہی مشن سے، بے بہرہ ہی رہ جاتے ہیں۔ یہ ہمارا مشاہدہ ہے کہ اہل حدیث یا اہل سلف کی مساجد میں، دوران خطبہ جمعہ دئیے جانے والے عربی متن خطبتین کے درمیاں، مقامی زبان دئیے جانے والے خطبہ کو، حاضرین جمعہ، جس دلجمعی کے ساتھ سنتے اور عمل پیرا ہوتے نظر آتے ہیں۔ ان کے مقابلے مقلدین جامع مساجد، دئیے جانے والے عربی خطبات کو، نہ سمجھ پاتے، بے بہرہ ہی رہ جاتے ہیں
۔ کاش کہ مسلم امہ عالم خصوصا” مسلم امہ ھند، والی لاکھوں جمعہ مساجد میں، مختصر ترین مسنون عربی خطبہ جمعہ کے درمیاں، مقامی زبان ہی میں، معاشرتی دینی اقدار، کسی بھی موضوع پر، سلسلہ وار مفصل خطہ دیا جائے تو، دینی امور و دینی اقدار سے عموما” ماورا، مزدور پیشہ، جمعہ جمعہ وقتی مصلئین کی بہتر انداز تربیت و رہنمائی بھی کی جاسکتی ہے۔
23ستمبر بمطابق4،ربع الثانی اہل حدیث جامع مسجد امام بخاری بھٹکل میں، دوران اردو خطبہ جمعہ،عام مسلمین اگہی کے لئے، کہی کچھ باتیں، عام افادیت کے لئے یہاں نقل کرنا ہم ضروری سمجھتے ہیں صحیح مسلم کی حدیث مطابق، امت محمد ﷺ ، اپنے نبی خاتم الانبیاء کے ساتھ، سب سے پہلے، جہنم پر سے گزرنے والے، بال سے بھی باریک اور تلوار سے بھی تیز، اس پلصراط سے گزر جائنیگے جس پلصراط کے ایک طرف امانت و خیانت تو، دوسری طرف صلہ رحمی اور رشتہ داری نبھانے والے جذبات کھڑے پائے جائیں گے
۔آپ ﷺ کے بعد پل صراط عبور کرنے والا پہلا گروہ، بجلی کی تیزی کے ساتھ تو دوسرا گروہ ہواؤں کی رفتار سے، تیسرا گروہ گھڑسوار کی طرح تو، چوتھا گروہ اونٹ سوار کی رفتار کے ساتھ، پانچواں گروہ پیدل سوار کی رفتار سے، پل صراط عبور کرتے پائے جائیں گے۔ تو کچھ گروہ رینگتے ہوئے، پلصراط عبور کریں گےتو،کچھ گروہ ڈھلملاتے جہنم میں گرنے سے بچتے بچاتے پل صراط عبور کریں گے۔ پلصراط سے گزرتے ہوئے دنیوی زندگی میں، امانت و خیانت نیز صلہ رحمی و رشتہ داری میں ڈھلماتے،کوتاہ تر پائے جانے والے، مسلمین تو جہنم واصل ہوتے پائے جائینگے۔ پلصراط والی آزمائش بعد ایک نقطہ تفتیش (چیک پوائینٹ) سے سبھوں کو گزرنا ہوگا
،اس نقطہ تفتیش پر متعین فرشتے، ہر گزرنے والوں سے، دنیا میں رہتے، ہم مسلمانوں سے سرزنس ہونے والی حقوق العباد کوتاہیوں کے بارے میں باز پرس کرینگے اور کسی بھی کوتاہ تر حقوق العباد مسلمان کو، آگے بڑھنے سے روکیں گے اور جب تک دنیوی حقوق العباد کوتاہیوں کا تصفیہ نہیں ہوجاتا، انہیں آگے جنت کی طرف بڑھنے نہیں دیا جائیگا۔ اسی مرحلہ تفتیش حساب کتاب کے سلسلے میں،تفصیل سے بتاتے ہوئے،
خاتم الانبیاء سرور کونین محمد مصطفی رسول اللہﷺ نے، صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین سے مخاطب ہو کر پوچھا تھا کہ، کیا تم لوگ آخرت کے مساکین کو جانتے پہچانتے ہو؟ صحابہ رضوان اللہ اجمعین نے نفی میں سرہلاتے ہوئے،سوال کیا تھا کہ آخرت کے مساکین؟ وہ کون ہونگے یا رسول اللہﷺ؟ تب آپ ﷺ نے کہا تھا بعض مسلمان گناہ کیرہ و معصیت سے بچے رہتے، صوم وصلاة، خیر و خیرات ذکر اذکار کئے، بہت سارے نیکوں کے انبار لئے اس نقطہ تفتیش پر پہنچیں گے تو، انہیں گمان ہوگا کہ ان کے معصیت و گناہ کبائر سے بچتے ہوئے، نیکیوں کے اتنے سارے پہاڑ مانند انبار لئے آنے کی وجہ سے، وہ آسانی سے یہ مرحلہ بھی پار کئے، جنت کے مستحق ہوتے پائے جائیں گے، لیکن دنیا میں رہتے،
ان سے سرزد حقوق العباد کوتاہیوں سے متاثرین، ان سےاپنے حقوق بازیابی کے لئے وہاں پہنچیں گے، دنیا میں صدا انکے ساتھ رہنے والے نکیر منکر فرشتوں کے ریکارڈ کئے متحرک صوتی و عکسی افلام ( موجودہ دور کےسی سی ٹی وی کیمرہ ریکارڈنگ سےبھی صاف واضح دکھائی دینے والے، اُڈیو وڈیو فوٹیج بمٹل) کی موجودگی میں اور ہمارے بدنی اعضاء کے گواہی دیتے پس منظر میں، کسی کو، اپنے کی گئی
کوتاہی معصیت سے روگردانی کی ہمت نہیں رہے گی۔ اسوقت آخرت کے فیصلہ خداوندی مطابق دنیوی قرض رقم کے عوض، آخرت کی کرنسی نیکیوں کے بدلے اور زبانی صوتی و بدنی تکلیف دئیے ہر عمل، طنز و طعن غیبت و بہتان کے بدلے متاثرین کو ہماری نیکیاں دئے جاتے، اور دوران حساب کتاب تصفیہ، ہماری نیکیاں کم پڑنے کی صورت، ان متاثرین کے گناہ ہمارے کھاتے میں ڈالے جاتے، اختتام حساب کتاب، ہم آپ کے خزانے میں، دوسروں کے سرزد گناہوں کے انبار, اتنے زیادہ بڑھ جائیں گے کہ مانو ، وقت موت سے پہلے ہمارے حاصل کئے نیکیوں کے پہاڑ مانند،گناہ کے انبار برابر جمع ہوجاتے،
اس مقام تفتیش، دنیوی اعتبار پابند صوم صلواة ذکر وآذکار بظاہر دیندار شخصیات، اپنی دنیوی حقوق العباد کوتاہیوں کی وجہ سے، اپنی کی ہوئی نیکیوں کے انبار حقوق العباد متاثرین کو دئیے,اورانکے گناہ کے انبار آپنے کھاتے میں جمع ہوئے ہم حقیقتا” دنیوی مساکین کی طرح آخرت کے مساکین میں سے پائے جائیں گے۔ اس وقت دنیا میں کئے ہمارے صوم و صلواة ذکر و اذکار فی الأرض کچھ کام نہیں آئیں گے، اس وقت صرف اور صرف اللہ رب العزت ہی کی توفیق گر شامل حال رہی تو ہمیں جنت نصیب ہوگی ورنہ اس مرحلہ وقت تصفیہ بعد ہمارے پاس موجود پہاڑ مانند گناہ کے انبار کے ساتھ، اس وقت تک جہنم میں ہمیں جلنے تیار رہنا پڑیگا جب تک کہ اللہ رب العزت ہم پر ترس کھائے، ہمیں جہنم سے نکال جنت میں نہ ڈال دیں
دنیوی زندگی میں ہمارے مشاہدے میں آئی حقیقت ، عام طورپر، کم قیمت بیچی جانے والی بعض اشیاء ، آفات آسمانی سیلاب و قحط سالی دوران کئی کئی گنا اضافی قیمت دینے کے باوجود، دستیاب ہونی مشکل پائی جاتی ہیں، ویسے ہی بعد الموت یوم محشر ہمارا حساب کتاب ہوتے وقت،میزانیہ میں، آخرت کی کرنسی کچھ ثواب کمی باعث، اس وقت ثواب کی قیمت کا صحیح احساس ہمیں ہوجائیگا اس وقت دیر بہت دیر ہوجائے گی۔
اس لئے دنیا میں رہتے، بعد الموت والے ان لمحات کی فکر کئے،پوری تیاری کرجانے والے ہم مسلمان ہی وہاں بعد الموت کامیاب ہوتے پائے جائیں گے۔ وہاں محشر میں بہت کم مسلمان اپنے کئے اعمال حسنہ بدولت جنت کے مستحق ہوتے پائے جائیں گے تو بہت سارے مسلمان، اللہ رب العزت کی مہربانیوں کے طفیل ہی عذاب جہنم سے آمان پائے جنت کے مستحق ہوتے پائے جائیں گے۔
ہم آج کے فی زمانہ نام نہاد مسلمان یا تو اولا” دیندار نہیں ہوتے ہیں، اللہ نا یارب ہم فقط نام کے، جمعہ جمعہ یا عیدیں کی نماز پورے اہتمام سے پڑھنے والے مسلمان ہوتے ہیں اور ہم میں سے کثیر تعداد صوم و صلواة کے پابند رہتے ہوئے
بھی، اہل سنہ و الجماعہ والے قبر پرست، بدعتی بریلوی مسلمان ہوا کرتے ہیں۔ ہم میں صحیح العقیدہ مسلمان جو ہیں،ان میں سے اکثرہت جتنے کنکر اتنے شنکر والے مشرکانہ عقیدہ، وحدة الوجود کو ہزار تاویلات سے، چستتی رفاعی قادری سہروردی کہتے، اسے صحیح العقیدہ ٹہرانے والوں میں سے ہوتے ہیں۔ پھر ہم کیونکر کل آخرت میں، نبی اخرالزمان محمد مصطفیﷺ کی شفاعت کے حقدار اور اللہ رب العزت کی عنایت خاص کے مستحق پائے جاسکتے ہیں ۔ اللہ ہی سے دعا ہے کہ وہ ہم تمام مومن مسلمین کو، خاتمہ بالخیر ہوتے اس کے پاس لوٹنے والے خوش قسمت میں بنائے آمین فثم آمیں
ہندستان کے ہم 30 کروڑ مسلمانوں کو حکومتی اعتبار دین اسلام تلے حکومتی حقوق دلوانے میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کاجتنا موثر کردار رہا ہے
اس سے ہم یہی توقع رکھتے ہیں کہ مسلم بورڈ ذرا اس سمت فکر کرے تو آل انڈیا امام کونسل کو اعتماد میں لئے، انہی کے توسط سے آل انڈیا لیول بھارت بھرکی کئی ہزار جمعہ مساجد خطبات کے ذریعہ، مناسب آگہی پیغامات سے مسلم امہ ھند کی بہتر انداز تربیت تدریب کرسکتے ہیں ۔ اللہ ہی دعا ہے کہ وہ امت مسلمہ ھند کی سرکردہ نمائندہ تنظیم آل انڈیاسلم پرسنل بورڈ ذمہ داروں سے مسلم امہ ھند کی مناسب تربیت کروانے کی توفیق بخشے اور مسلم امہ ھند کو، اپنے اسلاف سے مناسب تربیت لینے کی توفیق عطا فرمائے وما التوفیق الا باللہ مفتی طارق مسعود کا کہنا کہ حنفیوں کے امام ابوحنیفہ اہل حدیث مکتبہ فکر کے ماننے والے تھے