سچ کی تلاش سردار طیب خان کی زبانی
سچ کی تلاش سردار طیب خان کی زبانی
سیاست کے اس بے رحم موسم میں، جہاں کرسی کی چمک اکثر نظریے کو گہنا دیتی ہے، ایک نام اب بھی استقامت، سچائی اور وفاداری کی علامت بن کر اُبھرتا ہے — سردار علی امین خان گنڈاپور۔
میں نے اپنی صحافتی آنکھوں سے دیکھا ہے کہ جب بانی چیئرمین عمران خان کا حکم آیا کہ وزارتِ اعلیٰ چھوڑ دیں، سردار علی امین نے لمحہ بھر کی تاخیر کیے بغیر استعفیٰ دے دیا۔ یہ صرف ایک سیاسی فیصلہ نہیں تھا، یہ وفا کا وہ عملی مظاہرہ تھا جو آج کے دور میں نایاب ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں تھا — علی امین گنڈاپور نے تین مرتبہ بطور وزیراعلیٰ استعفیٰ دیا، اور ہر بار صرف ایک بات کہی: “حکم بانی کافی ہے!”
یہ جملہ ان کی پوری سیاست کی روح بن چکا ہے۔
میں نے سیاست دان بہت دیکھے ہیں، مگر ایسے کم لوگ ملتے ہیں جن کے فیصلے اقتدار نہیں، نظریہ طے کرتا ہے۔ علی امین گنڈاپور نے دکھایا کہ وہ اقتدار کے نہیں، اصولوں کے پابند ہیں۔ مشکل وقت، دباؤ، تنقید — کچھ بھی ہو، وہ اپنے قائد کے ساتھ کھڑے رہے، خاموش مگر مضبوط۔
یہی خاموش وفاداری دراصل سب سے بلند صدا ہے۔
یہی وہ سچ ہے جس کی تلاش میں ہم سب نکلے ہیں —
اور جسے سردار علی امین گنڈاپور نے اپنے کردار سے ثابت کر دکھایا۔