35 سال سے مستقل خطبہ عرفات دینے والے سعودی شیخ کا انتقال پرملال
نقاش نائطی
۔ ×966562677707
عالمی طور ایسی رہکارڈ ساز شخصیت شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ آل شیخ جن کا عالمی ریکارڈ شاید, تا قیامت توڑا نہیں جاسکے گا۔ آپ نے پورے ۴۵ سال تک نہ صرف مسلسل حج ادا کئے، بالکہ یوم عرفات کےخطبہ بھی دئیے ۔ آپ جامعہ محمد بن سعود کے استاد تھے اور آپ، نہ صرف مملکت سعودی عربیہ کے مفتی اعظم تھے بالکہ پورے عالم اسلام کے مفتی اعظم بھی تھے۔ کچھ سال قبل، پیران حالی کی وجہ، جب آپ کے دئیے خطبہ عرفات میں، وہ عالمی سطح یوم عرفات خطبہ والا دم و خم باقی نہ رہا تو، اپنے عہدے 35 سالہ خطابت سے سبکدوش ہونے کے باوجود، نہ صرف اس پیران حالی میں میدان عرفات نماز کی پہلی صف میں ہی کھڑے پائے جاتے تھے
۔ آپ کا یہ وصف خاص تھا اپنے فرض و نفل حج بعد،آپ نے،اسلامی آئمہ کرام، آئمہ اربعہ و آئمہ ستہ نیز عالمی سطح مشہور شیوخ علماء محدثین کے نام سے حج بدل کیا کرتے تھے۔ انکے بارے میں ھند و پاک علماء۔ مقلدین میں مشہور کہ وہ امریکہ نواز سعودی حکمران کی ثناء خوانی کرتے تھے لیکن اس کلپ میں دیکھا جاسکتا ہے کیسے انہوں نے، یورپ و امریکہ کے بنکوں میں جمع رکھے ہزاروں کروڑ کھرب ریال و ڈالر کو، وہاں کے بنکوں سے نکال، عرب ممالک نیز دیگر دوسرے مسلم ممالک کی ترقی پزیری میں سرمایہ کاری کرنے کا مشورہ دیا تھا۔دراصل شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ آل شیخ مفتی اعظم مملکت سعودی عربیہ ہونے اور جامع عرفات کے خطیب ہونے کی وجہ سے عاکم۔اسلام کے مقبول ترین علماء میں شمار کئے جاتے تھے،
اور شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ آل شیخ بدعات و خرافات اور دین اسلام کے نام سے شرکیہ رائج شرکیہ اعمال کو انتہائی درجہ ناپسند کرتے تھے اس لئے علماء مقلدین ھند و پاک بنگلہ دیش کی اکثریت انہیں ناپسند بھی کرتی تھی اس لئےانہیں بدنام کرنے جواز کی صورت، انہیں حکومت سعودی عرب کا پٹھو اور ثنا خواں قرار دئیے انکی شبیہ خراب کرنے کی سعی پیہم جاری رکھی ہوئی تھی۔ آپ واقعتآ حکومتی ثناء خواں تھے یا شیوخ عرب آپ کے نابینا ہونے کی وجہ سےبھی انکی عزت کئے انکے پاس آئے، عرب اقدارمطابق انکا سر چومے، ان کی قدر کرتے پائے جاتے تھے اس کلپ میں دیکھا جاسکتا ہے۔ اللہ ہی مرحوم شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ آل شیخ علیہ الرحمہ کی بال بال مغفرت فرمائے اور ان کا نعم البدل مسلم امہ کو جلد عطا کرے۔
“ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے”
“بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا” علامہ اقبال علیہ رحمہ
“دیدہ ور تو ہر دور میں پیدا ہوتے ہیں”
“ہاں یہ ممکن ہے کوئی انہیں پہچانتا نہ ہو”
پروفیسر اور عالم دین رشید کوثر فاروقی اصلاحی علیہ الرحمہ