42

کپڑوں سے پہچاننے کا مودی جی کا منفی گر، مصیبت زدگان کی۔مدد کرتے مثبت انداز پہچان میں آگئے ہیں

کپڑوں سے پہچاننے کا مودی جی کا منفی گر، مصیبت زدگان کی۔مدد کرتے مثبت انداز پہچان میں آگئے ہیں

۔ نقاش نائطی
۔ +966562677707

کسی کے اخلاق و اعلی کردار کو گر پہچاننا ہو تو، انہیں مصیبت کے وقت ہم آپ مصیبت زدگان کی مدد کرتے پاؤ
بدقسمتی سے ہزاروں سالہ مختلف المذہبی سناتن دھرمی گنگا جمنی بھارت میں جب سے “سب کا ساتھ سب کا وکاس” اور “اچھے دن آنے والے ہیں” دلرباء دلخوش کن نعروں کے ساتھ سنگھی۔مودی امیت شاہ سپتھا ہتھیانے کامیاب ہوئے ہیں۔ “سب کا ساتھ سب کا وکاس” ہی کے اپنے نعرے کے تحت مودی یوگی حکومت کچھ معشیتی طور پچھڑی قوم مسلم کو اور اقوام کے ساتھ ترقی پزیری کےمیدان میں کچھ ساتھ دئیے،انہیں آگے لانے کی کوشش کرتی، لیکن آپنے دلبھاؤنے نعرے کے خلاف مسلم قوم کے تئیں ہمہ وقت نفرتی ماحول پیداکئے

، اپنے اکثریتی ھندو یواؤں کو مسلم دشمنی درشانے پر ہی، گامزن رکھی ہوئی پائی جانے کے باوجود، اس دیش میں ہزاروں سال سےامن چین آشتی سے رہتے آئے ہم مسلمانوں نے، اس مودی یوگی سنگھی حکومتی نفرت دشمنی کو،محبت ایثار قربانی اور ضرورت مندوں کی ہر ممکنہ مدد کے جذبے سے دئیے ، عالم کی سب سے بڑی جمہوریت میں، ہم مسلمانوں کو صدا فخر سے سر بلند کئے جینے لائق رکھا ہوا ہے۔ بھارت واسی کروڑوں لوگوں نے،کورونا کال میں اس بات کا بخوبی مشاہدہ کیا ہوگا جب دیش پر حکومت کررہی سنگھی مودی یوگی کے اشآروں پر سنگھی گودی بکاؤ بھونپومیڈیا، دہلی نظام تبلیغی مرکز سے دیش میں کورونا وبا پھیلائے جانے کی جھوٹی افواہ 24/7 پھیلائے دیش واسی ھندو اکثریت کو ہمیشہ مسلمانوں کے خلاف بھڑکا رہے تھے

دیش کے ہم غریب و مدھیاوتی مسلمانوں ہی نے،ان ایام رمضان المبارک کے مہینے میں خود بھوکے پیاسے رہتے، انکے گاؤں دیہات سے گرزتی شاہراوں سے، پیدل سفر کرجاتے لاکھوں کروڑوں پرواسی مزدوروں کو ٹھنڈا پانی شربت بسکٹ اور دیگراں سفر کی چیزیں فری تقسیم کئے، مودی کال کے سب سے ناعاقبت آندیش اقدام، صرف چار گھنٹہ کی مہلت سے ریل و روڈ ہوائی سفر پر پابندی عائد کئے، یوپی بہار جھاڑکنڈ سمیت شمالی ھند کے لاکھوں پرواسی مزدوروں کو، جنوب ھند سے ہزاروں کلو میٹر کا سفر پیدل طہ کرتے مرتے، دم توڑتے ہلکان ہوتے، اپنے اپنے گاؤں گھر پہنچنے پر مجبور کیا تھا

تو اسوقت ان پیدل سفر کرتے لاکھوں کروڑوں مزدوروں کو، راستے میں کھانے پانی کا انتظام فری میں کرنے والے ہم مسلمان ہی تھے۔ کورونا وبا دوران متوفی رشتہ داروں کو کورونا وبا پھیلنے سے روکنے کی خاطر انکے انتم سنسکار تک سے ہاتھ اٹھاتے ھندوؤں کے ہزاروںبیمار زد شریر کو، ھندو ریتی رواج سے انتم سسنکار کرنے کروانے والے بھی اس بھارت دیش میں سنگھی حکمرانوں کے دھتکارے ہوئے ہم مسلمان ہی تھے۔ کورونا کال دوران سنگھی مودی جی اپنے ہی پی ایم کیر فنڈ کے توسط سے، کورونا دواساز کمپنیوں سمیت بیرون ملکی امداد کو لوٹنے میں۔مست تھے، وہیں انکے چیلے چپاتے کورونا متاثر مرتی دم توڑتی انسانیت کو کورونا دوائیں اور آکسیجن سلنڈر بلیک میں بیچے نیر ہاسپیٹل بیڈ تک اونچی قیمتیں حاصل کئے انہیں دیتے،

دونوں ہاتھوں، ماں لکشمی کے وردان کو لوٹنے ہی میں مست تھے انہی ایام اسی دیش میں سنگھی حکمرانوں کے دانستہ دھتکارے ہم مسلمانوں نے ہی، آپنی اپنی بند ہڑی۔مساجد و اسکولوں میں عارضی ہاسپیٹل قائم کئے آکسیجن سلنڈر دوائیاں مفت سپلائی کئے،انسانیت کو بچانےمیں پیش پیش رہے تھے۔
بھارت دیش میں جب جب بھی قدرت کے غم و غصے کرودھتا سے، طوفان بھوکم زلزلے آئے انسانیت تلملا جاتی تھی تو ان اوقات میں دیش کے سنگھیوں کے صدا دھتکارے ہم ٹوپی کرتا پائجامہ پہنے مسلمانوں نے ہی، دکھی انسانیت کی مدد و نصرت کی تھی۔ چاہے وہ گجرات بھوکم کے وقت گجراتی ھندوؤں کو بنا بھید بھاؤ بچانے کا کام ہو یا کشمیر دہلی یوپی کے مصیبت زدگان میں راحت کاری انجام دینے کا کام کرتے وقت۔ دیش کے سنگھی۔نفرتی ہی ایم۔مودی جی کے، مسلم پہناوا دیکھ مسلمانوں کو پہنچاننے کے دئیے گئے بیان مصداق ھندوؤں کو مارتے تکلیف دیتے نہیں، بلکہ مصیبت کے وقت سہارا بنتے، ٹوپی کرتا پائجامہ پہنے مسلمانوں کو پہچاننے میں آسانی ہوئی ہے۔ اب دیش کے سب سےبڑے گیہوں چاول اگا دیش واسیوں کو کھلانے والے پنجابی کسانوں پر اب سیلاب کی مصیبت جب آن پڑی ہے تو آس پڑوس کے مسلمانوں ہی کو یہ شرف حاصل ہوا ہے کہ وہ ٹرکوں میں امدادی سامگری لئے، سب سے پہلے پنجاب پہنچے، دکھی انسانیت پنجابیوں کی مدد و نصرت کرتے پائے جارہے ہیں
زمانہ شاید ہے کہ ہر کوئی اپنے پاس موجود چیروں کو ہی دوسروں کے مابین بانٹا پایا جاتا ہے چاہے وہ اجناس کی شکل چاول گیہوں کپڑا لٹھا ہوں یا ان میں موجود اخلاق و کردار، وقت کے سنگھی حکمران بھارت، خود انکے پاس موجود نفرت دشمنی ، موقع کافائیدہ اٹھا،اپنوں کو لوٹنے کا ہنر یہ کچھ سنگھی حکمرانوں اور ان کےگرگوں کے پاس ہے وہی کچھ وہ سابقہ 11 گیارہ سالوں سے مسلسل دیش واسیوں میں بانٹے چلے آرہے ہیں

اور ہم مسلمان اپنے اللہ اور اسکے رسول کلکی اوتار محمد صلی اللہ وعلیہ وسلم کے دئیے محبت ایثار قربانی کے جذبہ کے تحت دکھی انسانیت کی مسلسل خدمت کئے، اپنے خالق دو جہاں کو راضی رکھنے ہی میں مست ومصروف ہیں۔ بعد آزادی ایک حد تک معشیتی تگ و دو مسرور کن ساٹھ ستر سال گزارنے کے بعد ، 2014 سے پہلے تک کانگریسی منموہن سنگھ سرکار کے سب سے تیز گئی ترقی پذیر دور سے بھارت کے۔معشیتی طور عالمی وشؤگرو بنتے پس منظر کے خلاف یا اپرید “سب کا ساتھ سب کا وکاس ” اور “اچھے دن آنے والے ہیں ” دل لبھاؤنے نعروں کے باوجود سابقہ 12 سالہ مہان مودی یوگی جی والے خود ساختہ امرت کال بڑھتی بیروزگاری۔ بڑھتی۔

مہنگائی کے چلتے ، ہر سو پھیلتی بھکمری فاقہ کشی سے ماورائیت کے لئے انہی سنگجی۔حکمرانوں کے دعوے مطابق 70% بھارتیہ عوام کو، پانچ کلو راشن والی سنگھی حکومتی بھیک کھائے سنگھی رام راجیہ کےگن گاتے جینے مجبور چھوڑا ہے۔ خود ساختہ بھگوان کے اوتار وشؤ گرو، خود کے کہلوانے والے امرت کال کی شکل میں، اس سنگھی اندھ کال کو دیکھتے ہوئے، بھارت واسی ھندوؤں کے دلوں میں، بھارت کو اپنے اس وقت کے 27 فیصد جی ڈی پی کے ساتھ، عالم کے انیک ملکوں کے درمیاں، بھارت کو سونے کی چڑیا مشہور کروانے والے، شہنشاء ھند اورنگ زیب عالمگیر علیہ الرحمہ کی طرح کے، کسی مسلم لیڈرشب بھارت کو دوبارہ ترقی پزیر کرواتے دیکھنے کی تڑپ جاگنے لگی ہے۔امید ہے خود ساختہ۔وشؤگرو بھگوان کے اوتار مہان مودی امیت شاہ زمام حکومت کے اندھ کال کو جھیلنے کے بعد تو کم از کم، اب کے بعد سنگھ مکت بھارت نرمان ہوتا ہر دیش بھگت بھارتی دیکھنا پسند کریگا۔وماالتوفئق الاباللہ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں