73

پاک ایران دہشت گردی کیخلاف تعاون کا عزم !

پاک ایران دہشت گردی کیخلاف تعاون کا عزم !

پاکستان اور ایران دونوں ہی اسلامی برادر ممالک کئی عشروں سے دہشت گردی کے سنگین چیلنج کا سامنا کررہے ہیں،اس حوالے سے دونوں ملکوں کے درمیا ن بعض غلط فہیماںبھی رہی ہیں، لیکن ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت کے بارہ دنوں میں ایران کیلئے پاکستان کی واضح، مؤثر اور پرزور سیاسی، سفارتی، عسکری اور عوامی حمایت نے پاک ایران تعلقات کو نئے خوشگوار دور میں لے جانے کا باعث ثابت ہوئی ہے ،

پاک ایران اہم وفود ایک دوسرے نہ صرف ملاقاتیں کررہے ہیں ،بلکہ مختلف شعبوں میں باہمی تعاون کے متعدد معاہدے بھی کررہے ہیں، اس کے تسلسل میں ہی گزشتہ روز دونوں ملکوں کی عسکری قیادتوں میں رابطہ کے ذریعے طے پایاہے کہ دہشت گردی سے نمٹنے اور اپنی مشترکہ سرحدوں پر حفاظتی اقدامات کو بڑھانے کیلئے نتیجہ خیز عملی تعاون کیا جائے گا،یہ پیش رفت انتہائی اہمیت کی حامل ہے ، کیو نکہ دہشت گردی کا خاتمہ ہمسائیہ دوست ممالک کے تعاون سے ہی ممکن ہو پائے گا۔
اس وقت پوری دنیا ہی دہشت گردی کا شکار ہے اور کوئی ملک تن تنہا دہشت گردی کے ناسور کا خاتمہ نہیں کر سکتا ہے ،

اس لیے دہشت گردی کا خاتمہ کر نا ہے تو ایک دوسرے سے تعاون کر نا ہو گا اور ایک دوسرے کی مدد سے ہی دہشت گردوں کو کیف کرادر تک پہنچانا ہو گا ، اس تناطر میں ہی فیلڈ مارشل عاصم منیر اور ایرانی مسلح افواج کے چیف آف سٹاف میجر جنرل عبدالرحیم موسوی کے درمیان ٹیلی فونک گفتگو میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ ایک دوسرے کے ساتھ مل کر دہشت گردی کے ناسور کا مکمل خاتمہ کیا جائے گا،اس کے ساتھ ایرانی آرمی چیف نے ایران اسرائیل تنازعے کے دوران تہران کیلئے پاکستان کی حمایت کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ دونوںممالک نہ صرف دہشت گردی ، بلکہ ایک دوسرے کے ساتھ متعدد مختلف سطحوں پر بھی تعاون کر رہے ہیں۔
دہشت گردی کے خلاف پاک ایران تعاون امید ہے کہ بہت ہی مؤثر ثابت ہوگا اور خطے کو اس عفریت سے پاک کرنے کا ذریعہ بھی بنے گا ،جبکہ زندگی کے دوسرے تمام شعبوں میں بھی پاک ایران تعاون کو مزید فروغ دینے کے مواقع موجود ہیں ،اس سے استفادہ دونوں ملکوں کیلئے ترقی اور خوشحالی کے سفر کو تیز کرنے کا سبب بن سکتا ہے، ایران نے بلخصوص سیکھ لیا ہے کہ مشکل میں کون ساتھ رہا اور کون ساتھ چھوڑ کر دشمنوں کی صفوں میں کھڑا نظر آیا ہے ، اس لیے پا کستان کی نہ صرف قدر کی جارہی ہے ، بلکہ پاک ایران تعلقات کو مزید فروغ دینے کی بھی بات کی جارہی ہے ،اس پر بھارت تڑپ رہا ہے اور اپنے میڈ یا کے ذریعے ذہر بھی اُگل رہا ہے ، لیکن اس سے پاک ایران تعلقات پر کوئی اثر ہو رہا ہے

نہ ہی ایران بھارت تعلقات میں پڑنے والی دراڑ بھر رہی ہے۔بھارت چاہتا ہے کہ پاک ایران تعلقات میں خرابی پیدا کی جائے ، اس کیلئے کوشش بھی کررہا ہے ، بھارت پاکستان میں جہاں علیحدگی کی کوئی مضبوط تحریک چلانے میں کوشاں ہے تو وہیں ایران میں اسرائیل کی مدد کررہا ہے، مگر ابھی تک وہ اپنی خواہش میں ناکام ہے، البتہ بلوچستان میں دہشت گرد تنظیمیں بنانے میں ضرورکامیاب ہو گیا ہے ،اس کا ہدف معصوم عوام کے علاوہ سی پیک بھی ہے، اگر یہ تحاریک عوامی ہوتیں تو وہ ہرگز سی پیک کے خلاف نہ ہوتیں ،کیونکہ سی پیک منصوبہ ہی بلوچستان کے عوام کی تمام محرومیوں کو دور کرنے اور اس صوبے کو ترقی کی معراج پر پہنچانے کا ضامن ہے، اس منصوبے کو تباہ کرنا دشمن کا مشن تو ہو سکتا ہے، کسی بلوچ کا ہرگز نہیں ہو سکتا ہے،جبکہ ایران اسرائیل جنگ کے حوالے سے الجزیرہ ٹی وی نے ایک تحقیقاتی رپورٹ پیش کی ہے، اس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان اور ایران میں زیادہ بڑھی ہوئی دہشت گردی کی لہر میں اسرائیل اور بھارت مل کر اہم کردار ادا کرر ہے ہیں۔
اگر دیکھا جائے تواسرائیل دہشت گردی کے ذریعے ایران کو مفلوج کرنا چاہتا ہے، جب کہ بھارت پاکستان کو اپنی دہشت گردی سے عدم استحکام کا شکار کرنا چاہتا ہے، ان دونوں ممالک کا گٹھ جوڑ ایران اور پاکستان کے لیے خطرناک ہے، اس کے ساتھ ایران اسرائیل جنگ میں بھی ثابت ہو گیا ہے کہ بھارت ایران کے خلاف اسرائیل کے لیے کام کر رہا ہے، اس طرح پاکستان اور ایران دونوں ہی بھارتی جارحیت سے متاثر ہیں، چنانچہ دونوں کو ہی مل کر بھارت اور اسرائیل کی دہشت گردی سے نبرد آزما ہونے کے لیے متفقہ لائحہ عمل تیار کرنے میں زرابرابربھی دیر نہیں کرنی چاہیے، اس کے بعد ہی خطے میں دہشت کردی کا خاتمہ اور قیام امن قائم ہو پا یے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں