65

“چوہدری محمد عزیز مرحوم خدمت اور سیاست کا درخشاں استعارہ”

“چوہدری محمد عزیز مرحوم خدمت اور سیاست کا درخشاں استعارہ”

تحریر نعیم الحسن نعیم

اے قلب شناسا ماتم کر اے چشم بینا سوگ منا
جو روشنی بانٹنے آیا تھا وہ چاند وہ سورج چلا گیا.
زندگی موت تک کا وہ سفر ہے جس نے اپنے اختتام پہ ہم سے اجازت نہیں لینی آج سابق وزیر حکومت بانی ضلع حویلی محسن ضلع حویلی چوہدری محمد عزیز مرحوم کو بچھڑے ایک سال بیت گیا. انہیں مرحوم لکھتے ہوئے بھی ہاتھ کانپ رہے ہیں بہرحال یہی حقیقت ہے جو ذہن ماننے کو تیار نہیں چوہدری محمد عزیز غریبوں کا ساتھی پسے ہوئے طبقے کا لیڈر تھا کون بھول سکتا ہے اس کی خدمات کو.کون بھول سکتا ہے

چوہدری محمد عزیز کو چوہدری محمد عزیز مرحوم وہ شجر دار درخت تھا جس کے سائے میں حویلی رہتی تھی. آج چوہدری محمد عزیز مرحوم کے نماز جنازہ کے وہ مناظر بھی ذہن میں آئے جب راولپنڈی سے لے کر حویلی تک جگہ جگہ مرد عورتیں بچے بوڑھے شدید بارش میں اپنے محبوب قائد کا استقبال کر رہے تھے. اور حویلی رو رہا تھا تو احساس ہوا کہ انسان جب دنیا میں لوگوں کے ساتھ اچھا وقت گزارتا ہے تو پھر بارش ہو یا طوفان ایسے لیڈر کے جنازے بھی اسکی اعلیٰ زندگی کی گواہی دیتے ہیں.
چوہدری محمد عزیز آزاد کشمیر کی سیاست کے ایک ناقابل فراموش باب تھےایک ایسا بہادر انسا جس نے نہ صرف اپنی منوائی بلکہ عوام کے حقوق کے لیے ہر موقع پر آواز حق بلند کی. چوہدری محمد عزیز مرحوم جب اسمبلی کے ایوانوں میں گرجتے تھے تو مخالفین بھی انکی دلیل کی مظبوطی اور حق گوہی کی داد دیئے بغیر نہ رہتے تھے.
انہوں نے اپنی زندگی کو عوام کے لئے وقف کیا ہمیشہ غریبوں کے حق کے لیے لڑے.ایک ایسا باہمت دلیر انسان جس کی سیاست میں بہادری اور جرت کی مثال دی جاتی تھی. آہ چوہدری محمد عزیز مرحوم کی شخصیت کے بارے میں احاطہ کرنا کسی کے بس کی بات نہیں ہے. وہ ایک شمع کی مانند آئے لاکھوں محبت کرنے والوں کو پروانہ بنا کہ چھوڑ گئے. سیاست کے میدان کا بےتاج بادشاہ ہر وقت مرد میداں رہنے والا ہارا تو قانون قدرت کے سامنے زندگی کی جنگ ہارا.بانی ضلع حویلی محسن حویلی معمار حویلی چوہدری محمد عزیز‘‘ یہ محض ایک نام نہی یہ ایک نظریہ ہے خدمت، خلوص اور سیاست میں وقار کی پہچان ہے

۔چوہدری محمد عزیز مرحوم نے اپنی سیاسی زندگی میں اصولوں کو ہمیشہ اولین ترجیح دی۔ وہ اقتدار کو خدمت کا ذریعہ سمجھتے تھے، ذاتی فائدے کو نہیں یہی وجہ تھی کہ ان کی شخصیت ہر طبقے میں یکساں مقبول رہی۔ چاہے گاؤں کا کسان ہو، شہر کا مزدور یا کوئی سرکاری اہلکار سب انہیں اپنا محسن مانتے تھے۔
ان کی گفتگو میں ٹھہراؤ اور رویے میں عاجزی نمایاں تھی۔ سیاسی اختلاف کو کبھی ذاتی دشمنی میں نہیں بدلا۔ ان کی مجلس میں بیٹھنے والا یہ محسوس کرتا کہ گویا کسی بزرگ اور مخلص رہنما کے قدموں میں بیٹھا ہے۔
چوہدری محمد عزیز مرحوم نے ایک عام گھرانے سے اپنی زندگی کا سفر شروع کیا مگر اپنی محنت، خلوص اور سادہ مزاجی کے باعث جلد ہی لوگوں کے دلوں میں گھر کر گئے۔ تعلیم سے فراغت کے بعد وہ عملی زندگی میں داخل ہوئے تو ان کا مقصد ذاتی مفادات کے بجائے اجتماعی بھلائی رہا۔مرحوم کو اپنے علاقے اور برادری میں ایک مصلح کی حیثیت حاصل تھی۔ وہ ہمیشہ لوگوں کے مسائل حل کرنے میں پیش پیش رہتے۔کسی کے درمیان صلح کرانی ہو، کسی کی مدد کرنی ہو یا علاقے کی اجتماعی فلاح کے لیے آواز بلند کرنی ہو، مرحوم ہمیشہ سب سے آگے ہوتے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کا نام ہر دلعزیز شخصیات میں شمار کیا جاتا تھا۔
چوہدری محمد عزیز مرحوم کی شخصیت عاجزی اور انکساری کا پیکر تھی۔ وہ چھوٹوں کے لیے شفقت اور بڑوں کے لیے احترام کا پیکر تھے۔ ان کی محفلیں سنجیدگی اور وقار کی علامت ہوتیں، مگر ساتھ ہی ان میں محبت و خلوص کی گرمی بھی شامل رہتی۔
چوہدری محمد عزیز کا سیاسی سفر ایک پیغام ہے کہ سیاست اگر خدمت کے بغیر کی جائے تو اس کی حیثیت محض طاقت کے کھیل سے زیادہ کچھ نہیں۔ وہ چلے گئے مگر اُن کا نام، اُن کی خدمات اور اُن کی اصولی سیاست عوام کے دلوں پر ہمیشہ نقش رہے گی۔
آج چوہدری محمد عزیز مرحوم کی پہلی برسی کے موقع پر انکی سیاسی و سماجی خدمات پہ انکو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے دعا گو ہوں کہ اللہ رب العالمین مرحوم کو جنت کا مکین بنائے اور انکے سیاسی جانشین چوہدری محسن عزیز کو انکے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے آمین ثم آمین

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں