66

انسانی صحت معتدل رکھنے، اسوئے رسول ﷺ پر عمل پیرائی ضروری

انسانی صحت معتدل رکھنے، اسوئے رسول ﷺ پر عمل پیرائی ضروری

نقاش نائطی
۔ +966562677707

آج 10 اگست 2025 شہر بھٹکل، امام بخاری مسجد ابن حجر عسقلانی علیہ الرحمہ میں منعقد کردہ انسانی صحت کو متوازن رکھنے، آگہی پروگرام بمع مرد ونساء جداجدا حجامہ کیمپ کےشروعاتی اجلاس میں، گذشتہ کافی سالوں سے اپنےاکیوپریشر، نیچرو پتھی طریقہ علاج نیز یونانی ایورویدیک، دوائی دستیابی کے ساتھ حکمہ ہربل ہاؤس دواخانہ کامیاب انداز چلانے والے حکیم عظیم الحسن بائیدہ اور انکے معاون ایکوپریشر طریقہ علاج کے ماہر جناب ڈی ایف شفیق صاحب کی سرپرستی میں،انسانی صحت متوازن رکھنے آگہی نشست آغاز، ابن حجر عسقلانی دعوتی ادارے کے رکن تاسیس المحترم ڈاکٹر فاروق شاہ بندری پٹیل کی صدارت میں اورادارے کےسرپرست المحترم مولوی اطہر افرہقہ ندوی نیز المحترم مولوی اویس مدنی کے اظہار خیال اظہار تشکر سے شروع و ختم ہوا۔ ادارے کے ناظم مولوی عبداللہ گوائی ندوی نے جلسہ کی نظامت کی۔

مولوی اطہر ندوی مدظلہ نے خالق کائینات کے ہم انسانوں کو عطا کردہ جسم کو مختلف امراض سے بچائے رکھنے کی ضرورت بعض احادیث کی روشنی میں واضح کی۔ جناب ڈی ایف شفیق صاحب نے حسب پروگرام اگلے دو دنوں میں مرد و نساء کے لئے،جدا جدا منعقد کئے جانے والے فری حجامہ کیمپ سے استفادہ حاصل کرنے والوں کو، ان میں موجود بعض اسقام مثلا” سقم شکر بول (ڈائیبٹیس) ہوکہ، سقم فشار دم(بلڈ پریشر) یاکہ سقم قلب و سقم ناسور کینسر اور اسکے لئے استعمال آنگریزی ادویات لینے والوں کے لئے، حجامہ لینے سے پہلے والی کچھ ہدایات پر روشنی ڈالی۔ آس کے بعد حکمہ ہربل کے مالک حکیم عظیم الحسن نے، اپنی حکیمانہ ارشادات میں بتایا کہ موجودہ دور کی سائینسی جدت پسندی نے، زمانہ قبل کے سم قاتل انسانیت وباء، ہیضہ چیچک طاعون پر ایک حد تک قابو پائے،

انسانیت کو اجتماعی ہلاکت خیزی سے آمان دلائی ہے۔ انسانی جسم میں موجود 16 اقسام کے نظام اور اسے خود کار انداز تا دم آخر بہترین انداز چلائے جانے میں مددگار،انسانی جسم میں موجود بعض اجزاء،ہمارے بےترتیب یا بےڈھنگ کھانے پینے سے، اپنی صلاحیت کھودیتے ہوئے کرہ ارض پر ہونے والی موسمی تبدیلیوں سے سقم زد ہوتے جسم کو بچا نہیں پاتے ہیں۔ اسلئے فی زمانہ ہم انسانوں میں ہونے والی بیماریوں کو بیماری کہنے سے اچھا ہےکہ بداحتیاطی کی علامات یا سزا قرار دیا جائے تو بہتر ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اس جدت پسند دور میں، عالم بھر میں زور پکڑتے، پیٹرو ڈالر معشیت کے چلتے کثرت زر دستیابی، نیز ہراقسام کی سہولیات مہیا ہوتے پس منظر میں، ہم انسانوں میں زور پکڑتی بسیار خوری نے، ہمارے نظام ہاضمہ میں ھیجان خیزی برہا کئے، ہم انسانوں میں “سب کچھ ٹھیک نہیں جیسی بے چینی والی کیفیات پیدا کئے” ہمیں انگرئزی ادویات ڈاکٹروں کے آگے پیچھے ڈوڑنے مجبور لا چھوڑا ہے۔ کہ آج ہم انسانوں کی گاڑھی محنت کی کمائی کا ایک بہت بڑا حصہ انگرئزی ادویات ڈاکٹروں اور مضر صحت انگرئزی ادویات کے پیچھے خرچ ہونےلگا ہے

صدر جلسہ ڈاکٹر محمد فاروق شاہ بندری پٹیل نے اپنے خطبہ صدارت میں کہا کہ فی زمانہ سائینسی ترقیات نے، جہاں اس عالم انسانیت کو ایک صد قبل والے وبائی امراض، قہر سازی سے تو ایک حد تک محفوظ رکھا ہے،لیکن انسانیت کے ایک طبقہ میں، حصول زرکی ہوڑ، وبا کی رفتار سے بھی تیز دوڑتے ہوئے سرمایہ دارانہ نظام نے، عالم انسانیت کے درمیان دواساز مافیہ کو جنم دیتے ہوئے، اور اس دوا ساز مافیا کمپنیوں کی طرف سے تیار کردہ مہلک ہی نہیں، انسانی بدن میں موجود ایک بیماری کو شفایاب کرتے،

انسانی جسمانی اعضاء کو کاری ضرب لگاتے یا ڈیمیج کرتی سم قاتل ادویات کو، بلا ضرورت، ہم انسانوں کو مسلسل تصویر کر دئیے، قدرت کے ہمارے جسم میں تخلیق کئے پیچیدہ تر خود کار نظام صحت ایمیون سسٹم کو ناکارہ کئے، ہم انسانوں میں، سم قاتل انسانیت شکر بول، فشار دم،زخم ناسوز کینسر جیسے امراض کو پیدا کرنے کرانے کے انعام کے طور، فی زمانہ اعلی تعلیم یافتہ ڈاکٹروں کی اکثریت کو، کمیشن یا رشوت دئیے انہیں اپنا غلام کر چھوڑا ہے۔ ہر سال بیس تیس ہزار اعلی تعلیم یافتہ انگرئزی ادویات ڈاکٹروں کی فوج درموج،اس عالمی دواساز مافیا سرپرستی
امراض شفایابی کے بہانے، انسانیت کو مختلف اقسام سم قاتل اسقام میں مبتلا کئے،دکھی انسانیت کو، دونوں ہاتھوں سے لوٹتے ہوئے، حضرت انسان کو بیمار و سقم زد چھوڑ رہی ہے۔ عالمی دواساز مافیا کے برادر نسبتی کا کردار ادا کرتے، عالمی سرمایہ دارانہ نظام، فی زمانہ عالمی بازار میں تقویت پکڑ رہے سوپر مارکیٹ ہائیپر مارکیٹ کلچر کو، ہم انسانوں میں عام کئے، اپنے مضر صحت سم قاتل لیباریٹریز یا مختبر میں بنائے، کیمیکل سے لیس،

طویل مدتی دیدہ زیب پیکنگ میں، بڑے عالمی برانڈ والی فیکٹریوں میں تیار کردہ مضر صحت کھانے، مکر وفن والے پوش ربا اشتہاری لفاظیوں اور جملوں کے بیچ ہم انسانوں کو کھلاتے ہوئے، ہمیں دانستہ بیمار کئے، عالمی دواساز مافیا کمپنیوں کی دواؤں کو شفایابی کی صورت ہمیں بیچنے وہ کامیاب رہتے ہیں۔سو سال قبل والے تمدنی ترقیات سے ماورا انسانی معاشرے میں، موسمی امراض شکار مریض،جہاں نانی اماں کے ٹوٹکوں سےعموما” صحت یاب ہواکرتے تھے یا زیادہ سے زیادہ ایک دو حکماء ہی پوری بستی کی انسانیت شفایابی کی ذمہ داری اٹھائے رہتے تھے،فی زمانہ اعلی تعلیم یافتہ آنگریزی ادویات ڈاکٹروں کی بھرمار موجودگی میں، انسانیت پہلے سے زیادہ آخر کیوں کر بیمار پائی جارہی ہے؟ کیا

یہ سوچنے اور تدبر و تحقیق کرنے کا موضوع نہیں ہے؟
اس تمدنی ترقی یافتہ دور کے امیر و امراء تونگروں کے ناز نخروں کے درمیاں، انہیں فربہ مائیلی سے ماورا، بیماریوں سے پاک صحت یاب رکھنے، ہر گاؤں شہر میں پائے جانے والے ڈائیٹیشین ڈاکٹرس، اس بات پر متفق ہیں کہ موجودہ دور کی انسانیت میں دانستہ پھیلایا گیا فاسٹ فوٹ، سوفٹ ڈرنگس کریز ، سوپر مارکیٹ لونگ لائف شیلف پیکنگ فوڈ اور دیدہ زیب بیکری پروڈکٹ خرید کھا، وقت بچاؤ کلچر اور فرضی ڈاکٹروں کی سفارشات سے بیچے جانے والے صحت افزا مختلف ریفائینڈ آئل ہی، انسانی صحت خود کار نظام ہاضمہ، ایمیون سسٹم ناکارہ کئے، حضرت انسان کو لاعلاج سقم زد کیئے جانے کے لئے ذمہ دار ہیں

۔ عموما” ڈائیٹیشین کی اکثریت سفید چمکتی شکرسے سرشار ہر اقسام کے سافٹ ڈرنگس و لمبے وقفاتی فروٹ جوس پیکنگ، ہر اقسام کے ریفائینڈ تیل ، لانگ لائف پیکنگ فوڈ پروڈکٹ، سے پرہیز کئے، سقم زد ہونے کے بعد ڈاکٹروں پر لٹائی جانے والی دولت کو، اونچی قیمت والی تازہ صحت افزاء نیچرل کھان پان پر خرچ کرنے کی صلاح دیتے پائے جاتے ہیں۔انسانی طبیعت اگر فرائیڈ کی ہوئی اغذیہ کھانے کو چاہے تو سستے رہفائینڈ تیل میں تلی اغذہہ کھائے بیمار پڑنے سے اچھا ہے خالص گھی یا قدرتی ناریل سرسوں یا زیتون تیل میں تلی ہوئی اغذیہ ہی کا استعمال کیا جائے اور بیمآر پڑنے سے بچا جائے۔
دوسری سب سے اہم بات قدرت کے تخلیق کئے انسانی جسم پیچیدہ نظام ہاضمہ سمیت دس اور نظام والے پرپیچ مشینی انسانی جسم کے خالق کائینات ہی کے مقرر کردہ سفیر انسانیت نبی آخر الزمان محمد مصطفی ﷺ کے، نہ صرف بتائے بالکہ عمل کر دکھائے نظام زندگی کو، آج کے معاشرے کے ہم مسلمان، خود عمل کر بیماریوں سے پاک مسلم معاشرے کی تمثیل اور ادیان والوں کے سامنے عملا” پیش کریں تو ہم گویا عملا” اپنے دین اسلام کی عملی دعوت اور ادیان ماننے والوں کو دے رہے ہوتے ہیں۔کیا ہم بھول گئے شروع زمانے چودہ سو سال قبل والا، عالم انسانیت کے لئے مثال بنا ہوا وہ شہر مدینہ، جس کی شہرت سن کر، اپنے بہتر معاشی مستقل کے لئے، ایک یہودی طبیب مدینہ منورہ آکر اپنا مطب کھولتا ہے

۔ اور مسلم آبادی والوں میں نئے تعلقات نئی دوستی کئے، اپنےمکر و فن ہی سے، اپنی معشیت مستحکم کرنا چاہتا ہے۔ کچھ دنوں ہفتوں بعد بھی، جب کوئی مریض اسکے دواخانہ کی دہلیز پر قدم رکھتا پایا نہیں جاتا تو، اپنےنئےمسلم دوستوں سے ہمت کرکے پوچھ ہی لیتا ہے کہ کیا، تمہارے نبی ﷺ نے، مجھ یہودی کے پاس علاج معالجہ سے تمہیں منع تو نہیں فرمایا ہے نا؟ پھر آخر کیوں کوئی مسلمان مرئض اب تک مجھ سے دوا لینے کیوں نہیں آیا؟ یہودی طبیب کے اس سوال کے جواب میں دیا یہ کسی صحابی رسولﷺ جواب، اسے انگشت بدنداں کردیتا ہے کہ جب سے ہم رسول اللہ ﷺ ایمان لائے ہیں اور اس کے عملا دکھائے،

اسوئے رسولﷺ پر عمل پیرا، ایک تہائی پیٹ سقیل اغذیہ کھائے، ایک تہائی پیٹ مشروب اغذیہ پئیے اور ایک تہائی پیسٹ نظام ہاضمہ بہترکارکردگی کے لئے خالی ہی چھوڑ رہے ہیں، ہم سے کوئی اب بیمار یا سقم زد نہیں ہورہا ہے۔ یہ سن کر وہ یہودی طبیب، قول رسول اللہ ﷺ کے سچ ہونے کو تسلیم کئے، اپنے معشیتی مستقبل کی فکر گلو میں لئے, مدینہ شہر نئے بنائے اپنے شفاخانہ کو بند کئے، کسی دوسرے شہر حصول رزق اپنی قسمت آزمائے چلے جانے کو ترجیح دیتا ہے
ویسے بھی، بجلی والی رونقیات سے ماورا، اس زمانہ جاہلیت قدیم میں، جب طلوع آفتاب سے غروب آفتاب والے حصہ کو، تگ و دؤ حصول معاش لائق اور غروب شمس سے دوبارہ طلوع شمس والے بارہ گھنٹہ کو چار حصوں میں برابر تقسیم کئے، پہلے پہر میں ضروریات زندگی کی تمام فراغتوں سے فارغ البال ہوئے،

دوسرے تیسرے اور چوتھے پہر مکمل نیند کے مزے لوٹے، دوسرے دن طلوع آفتاب کے بعد حصول رزق سرگرداں رہنے کو ترجیح دیا جاتا تھا۔اور شب والے حصہ میں سفر و حرب کو بھی التوا میں رکھا جاتا تھا۔ آج کے بجلی قمقموں کی تیز روشنیوں نے، جہاں شب کی تاریکیوں کو دن کے اجالوں میں تبدیل کرتے ہوئے، شب و نہار کا فرق مٹا سا دیا ہے، کیا ہم نام۔نہاد مسلمان، اسوئے رسول
ﷺ پرعمل پیرا،ایک تہائی پیٹ کھانے پینے اور شب کی تاریکیوں میں انسانی بدن کو سکون و فرحت بخشتی نیند کے مزے لیتے بھی ہیں یا اور اقوام کے مقابلہ، ہم اپنے رسول اللہ ﷺکی تعلیمات سے پرے فقط جئے جارہے ہیں؟

خالق کائینات نے، جس شب کی تاریکیوں کو آرام و سکون حصول کا ذریعہ بنایا تھا ہم آسی شب کی تاریکی کو، مصنوعی قمقموں کی خیزہ چشم کرتی روشنیوں میں، وقت ضائع کرتے، دن ڈھلے تک سونے کی ترجیح دیتے پائے جاتے ہیں۔
جدٹ پسند ترقی پزیر دور میں، سیال اشیاء کی پیمائش کے لئےلیٹر و گیلن کا پیمانہ مقرر ہے تو سقیل اشیاء کے وزن کے لئے کلو گرام یا تولے کی پیمائش، اور وقت کی پیمائش کے لئے سکینڈ منٹ گھنٹہ طہ کئے گئے ہیں، بالکل اسی طرح انسانی جسم کو صحت بخش رکھنے درکار نیند کی پیمائش کا جو پیمانہ سائینس دانوں میں مقرر کیا ہے وہ وقت تعین گھنٹہ ہی کے حساب سے شب کے مختلف پہر والی نیند کو الگ الگ پیرایوں میں بانٹا ہوا ہے، نیند کا وقت، خاص طور پر رات کے وقت، بہترین صحت کے لیے بہت اہم ہے اور اس کی تائید سائنسی شواہد سے ہوتی ہے۔ مناسب اور مستقل نیند، خاص طور پر رات کے اوقات میں، جسمانی اور ذہنی بحالی، ہارمون ریگولیشن، اور مجموعی صحت کے لیے ضروری ہے۔
نیند کا وقت کیوں اہم ہے:-
سرکیڈین تال:-ہمارے جسموں میں ایک اندرونی گھڑی ہوتی ہے جسے سرکیڈین تال کہتے ہیں، جو مختلف جسمانی افعال کو منظم کرتی ہے، بشمول نیند کے جاگنے کے چکر۔ یہ تال روشنی اور اندھیرے سے بہت زیادہ متاثر ہوتی ہے، سکون آمیز نیند کے لئے، شب کی تاریکی میں دماغ کے خلیات میلاٹونن (نیند کا ہارمون) پیدا کرتے ہیں۔
ہارمون ریگولیشن:- شب کی تاریکی والی نیند ہارمونز کو منظم کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے، بشمول میلاٹونن، کورٹیسول (تناؤ کا ہارمون)، اور وہ لوگ جو سقم نظام ہاضمہ کے شکار ہیں (لیپٹین اور گھریلن)۔ نیند کے اوقات و انداز میں خلل ڈالنا ان ہارمونز کے توازن کو اتھل پھتل کر رکھ دیتا ہے جس سے صحت کے مختلف مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔
میٹابولک عمل:-میٹابولزم کو منظم کرنے کے لئے، نیند بہت ضروری ہے، بشمول جسم کس طرح چربی اور شکر کو قابو میں رکھتا ہے۔ ناکافی نیند انسولین کی حساسیت کو خراب کر سکتی ہے اور قسم 2 ذیابیطس جیسے میٹابولک عوارض کا خطرہ بڑھا سکتی ہے۔
علمی افعال:-یادداشت کے استحکام، سیکھنے اور فیصلہ سازی جیسے علمی افعال کے لئے مناسب نیند ضروری ہے۔ ماہرین صحت کے مطابق، نیند کی کمی علمی کارکردگی میں کمی، توجہ کا دورانیہ کم اور توجہ مرکوز کرنے میں دشواری کا باعث بن سکتی ہے۔
جسمانی ایمیوں سسٹم بحالی:-گہری نیند (مرحلہ 3 اور 4، جسے سست لہر والی نیند بھی کہا جاتا ہے) جسمانی ایمیوں سسٹم بحالی کے لئے بہت اہم ہے، بشمول پٹھوں اور بافتوں کی تعمیر نؤ اور مدافعتی افعال کے لئے تاریکی شب کی نیند ہم۔انسانوں کے لئے انتہائی ضروری ہے۔۔ نیند کا یہ مرحلہ رات کے پہلے تہائی حصے میں زیادہ نمایاں ہوتا ہے۔
مزاج اور جذبات:-نیند کی کمی موڈ اور جذباتی ضابطے پر منفی اثر ڈال سکتی ہے، جس سے چڑچڑاپن، اضطراب اور جذبات کو سنبھالنے میں دشواری ہوتی ہے۔تجویز کردہ نیند کا دورانیہ اور وقت:-بالغ کے لئے،زیادہ تر بالغوں کو فی شب 7-9 گھنٹے کی نیندکی ضرورت ہوتی ہے۔
بچے اور نوجوان:-نیند کی ضروریات عمر کے لحاظ سے مختلف ہوتی ہیں، اسکول جانے والے بچوں کو 9-11 گھنٹے اور نو عمروں کو 8-10 گھنٹے درکار ہوتے ہیں۔مستقل نیند کا شیڈول:- نیند کا باقاعدہ نظام الاوقات قائم کرنا، بستر پر جانا اور ہر روز ایک ہی وقت میں جاگنا، یہاں تک کہ اختتام ہفتہ پر بھی، سرکیڈین تال کو منظم کرنے اور نیند کے معیار کو بہتر بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔
رات کی نیند:-نیند کا وقت بھی اہم ہے، تحقیق کے مطابق رات 10 بجے سے 2 بجے کے درمیان نیند جسمانی مرمت اور ہارمونل توازن کے لیے خاص طور پر اہم ہو سکتی ہے۔
ماہر امراض دماغ سائکیٹرک، شب نو سے صبح تین بجے تک والے چھ گھنٹہ کی نیند کو افادئیت کے پیمانے پر دوگنا اثر رکھتا بتاتے ہیں گویا ان اوقات میں سونے والے انسان کو ان چھ گھنٹے سونے کے لئے گویا بارہ گھنٹہ سوئے جیسی افادیت حاصل ہوتی ہے جبکہ صبح تین بجے سے چھ بجے صبح تک سونے والوں کو،سوئے ہوئے فی گھنٹہ کا ڈیڑھ گنا افادیت حصول ہوتا ہے۔جبکہ بعد غروب آفتاب کے اولین تین گھنٹہ اور زوال دن بعد والے بارہ سے تین کے درمیان والے تین گھنٹہ اگر کوئی سوئے تو، اسے سائینسی اعتبار پورے ایک کا ایک گھنٹہ سونے کی افادیت ملتی ہے باقی کے اوقات جیسے طلوع آفتاب کے بعد سے زوال آفتاب تک چھ گھنٹہ اور شام تین بجے کے بعد سے شب کے دوسرے پہر شب نو بجے تک والے وقفہ میں سونے سے فی گھنٹہ نصف گھنٹہ برابر افادیت حاصل ہوتی ہے ۔ اب ہم عقل و فہم ادراک رکھنے والے مسلمان خود حساب لگا دیکھ سکتے ہیں اسوئے رسول اللہ ﷺ پر عمل پیراء ہم مسلمان شب دوسرے پہر یعنی رات نو بجے سے صبح آخری پہر سے پہلے تہجد کےلئے بھی اٹھ جائیں تو، انہیں شب نو بجے سے صبح تین بجے تک چھ گھنٹہ نیند کا دگنا یعنی پورے بارہ گھنٹہ نیند کہ۔افادیت حاصل ہوتے ہوئے، ہر قسم کے ذہنی تناؤ،کسل مندی سے نجات حاصل کئے، وہ صدا صحت مند زندگی گزار رہے ہوتے ہیں اور فی زمانہ شہری شباب مسلم کے، آلوؤں کی طرح رات بھر جاگے دن ڈھلے تک سوئے، چھ سات گھنٹہ نیند لینے کے باوجود سائینسی اعتبار چھ آٹھ گھنٹوں کے نصف حساب چار گھنٹہ کی نیند کے باعث وہ دن بھر تھکے تھکے چڑچڑے مزاج پائے جاتے ہیں

۔ خصوصا” مسلم معاشرے کے ہم خود ساختہ مسلمانوں کے لہو لعب میں شب گزاری کرتے اور دن بھر سونے والوں کا تقابل آسمانی دھرم والے سناتن دھرمی ھندو، یہود و نصاری سمیت مادی ترقی پزیر جدت پسند دنیا کے ترقی پزیر ممالک چین و جاپان یورپی و امریکی اعلی تعلیم یافتہ انسانیت کو دیکھ سکتے ہیں کہ کیسے یہ لوگ اپنے رہائشی علاقوں میں مکمل سکوت والا (نو نوایز زون) قائم کئے، شب پہلے پہر نو بجے سے پہلے خود کو بستر کے حوالے کئے، طلوع آفتاب کی پہلی کرن سے پہلے اٹھے، رزاق دوجہاں سے تقسیم ہونے والے رزق میں اپنے لئے رزق حاصل کررہے ہوتے ہیں

جب کہ خاتم الانبیاء سرور کونین مصطفی ﷺ نے، طلوع آفتاب کے بعد سورج ایک نیزے برابر اوپر آتے وقت،خالق کائینات، رزاق دو جہاں کی طرف سے،ایک خاص فرشتے کے،آسمان کےنچلے حصے تک اتر کر آتے، ندا لگاتے ہوئے، اپنے رزاق دوجہاں کی طرف سے، تقسیم ہوتے رزق میں اپنے لئے حصہ کے حصول کو ضروری بتایا تھا۔اور ہم نام نہاد مسلمان،اپنے خاتم الانبیاء سے حد درجہ محبت کا اعلان کرتے نہ تھکنے والے نام نہاد مسلمان، رسول اللہ ﷺ کے کہے فرمان رزاق دوجہاں کی طرف سے،آسمانی کی نچلی سطح تک اتر آتے فرشتے کے حصول رزق نعرے کو درکنار کئے، اپنے بستروں میں دبکے سوئے پائے جاتے،صدا تنگی رزق کو رونا روتے رہنے کو ترجیح دیتے پائے جاتے ہیں ۔اوپر سے اپنے رسول
ﷺ کی صریح ہدایت و عمل۔کر دکھائے اوصاف باوجود، ایک تہائی پیٹ خالی رکھنا تو چھوڑیے دیر رات گئے ہونے والی شادی پارٹیوں گلے کے اوپر تک مرغن غذاؤں کے نوالے منھ میں ٹھونستے، صبح طلوع آفتاب سے پہلے سوئے دوپہر اپنی بسیار خوری باعث نظام ہاضمہ خراب ہوئے، کھٹی ڈکاریں کے ساتھ ڈاکٹروں کے پاس گئے، وقتی آرام کے لئے، مضر صحت انگرئزی ادویات سے اپنی صحت از خود خراب کررہے ہوتے ہیں۔ اطباء و جدت پسند ڈائٹیشین اس بات پر متفق ہیںغروب آفتاب بعد پیٹ بھر کھانا مضر صحت ہوتا ہے
شب بیداری سے انسانی جسم کے نظام میں خرابی پائی جاتی ہے
جسم کے اندر 11 اقسام کے قدرتی نظام ہیں جو اس کرہ ارض کی قدرت کی تخلیق کی گئی پیچیدہ ترین انسانی مشینی جسم کو خود کار انداز چلائے جارہے ہیں۔

انسانی جسم میں 11 اہم خودکار نظام موجود ہیں، جن میں دوران خون، نظام تنفس، نظام انہضام، اعصابی نظام، اینڈوکرائن نظام، تولیدی نظام، پیشاب کا نظام، مدافعتی نظام، کنکال نظام، عضلاتی نظام اور لمفیاتی نظام شامل ہیں۔
جسم کے ان نظاموں میں سے ہر ایک کا اپنا مخصوص کام ہے اور وہ مل کر کام کرتے ہیں تاکہ جسم کو زندہ اور صحت مند رکھا جا سکے۔
1) دورانِ خون کا نظام: یہ نظام خون کو جسم کے تمام حصوں تک پہنچاتا ہے، جس میں آکسیجن، غذائی اجزاء اور ہارمون شامل ہیں۔ یہ فضلہ مواد کو بھی نکالتا ہے۔
2) نظام تنفس: یہ نظام جسم کو آکسیجن فراہم کرتا ہے اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کو باہر نکالتا ہے۔
3) نظام انہضام: یہ نظام کھانے کو چھوٹے ذرات میں توڑتا ہے تاکہ جسم انہیں جذب کر سکے۔
4) اعصابی نظام: یہ نظام جسم کے مختلف حصوں سے معلومات بھیجتا اور وصول کرتا ہے، جس سے جسم کو اپنے ماحول کے مطابق رد عمل ظاہر کرنے میں مدد ملتی ہے۔
5) اینڈوکرائن نظام: یہ نظام ہارمونز پیدا کرتا ہے، جو جسم کے مختلف افعال کو کنٹرول کرتے ہیں۔
6) تولیدی نظام: یہ نظام نئے انسان پیدا کرنے میں مدد کرتا ہے۔
7) پیشاب کا نظام: یہ نظام جسم سے فضلہ مواد اور اضافی سیال کو نکالتا ہے۔
8) مدافعتی نظام: یہ نظام جسم کو بیماریوں اور انفیکشن سے بچاتا ہے۔
9) کنکال نظام: یہ نظام جسم کو سہارا دیتا ہے اور اس کی حفاظت کرتا ہے۔
10) عضلاتی نظام: یہ نظام جسم کو حرکت کرنے میں مدد دیتا ہے۔
11) لمفیاتی نظام: یہ نظام مدافعتی نظام میں مدد کرتا ہے اور جسم سے اضافی سیال کو نکالتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں