131

۵ اگست آئینی شب خون یا نئی غلامی کا آغاز؟

۵ اگست آئینی شب خون یا نئی غلامی کا آغاز؟

تحریر:سونیہ عامر

۵ اگست ۲۰۱۹، ایک ایسا دن جو کشمیریوں کی تاریخ میں ہمیشہ ایک سیاہ باب کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ اس دن بھارتی حکومت نے ایک صدارتی فرمان کے ذریعے آرٹیکل 370 اور 35A کو منسوخ کر کے مقبوضہ جموں و کشمیر کی نیم خودمختار حیثیت چھین لی۔ یہ اقدام نہ صرف غیر آئینی تھا بلکہ کشمیریوں کے بنیادی حقِ خودارادیت پر کھلا حملہ بھی تھا۔
آرٹیکل 370 ریاست جموں و کشمیر کو خصوصی آئینی حیثیت دیتا تھا، جس کے تحت وہ بھارتی یونین کا حصہ ہونے کے باوجود اپنا علیحدہ آئین، پرچم، اور قوانین رکھتی تھی۔ جبکہ آرٹیکل 35A کشمیری عوام کو زمین اور ملازمتوں پر مخصوص حقوق فراہم کرتا تھا۔ ان شقوں کی منسوخی کے بعد، اب بھارت کے کسی بھی شہری کو کشمیر میں زمین خریدنے، آباد ہونے یا سرکاری نوکری حاصل کرنے کی مکمل اجازت ہے۔لیکن سوال یہ ہے کہ یہ اقدام صرف ایک “قانونی اصلاح” تھا یا ایک گہری سیاسی سازش؟
کیا یہ صرف کاغذی تبدیلی تھی، یا کشمیریوں کی شناخت مٹانے کا منصوبہ؟
بھارتی حکومت نے دعویٰ کیا کہ اس فیصلے سے ترقی کے دروازے کھلیں گے، سرمایہ کاری آئے گی، اور دہشتگردی کا خاتمہ ہوگا۔ لیکن سچ یہ ہے کہ اس اقدام کے فوراً بعد مقبوضہ وادی کو دنیا کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل کر دیا گیا۔ انٹرنیٹ بند، موبائل نیٹ ورک معطل، سیاسی قیادت گرفتار، ہزاروں نوجوانوں کو بغیر مقدمے کے قید کر لیا گیا۔
عالمی ادارے، انسانی حقوق کی تنظیمیں، اور خود بھارت کے اندر سے بھی اس اقدام پر آوازیں بلند ہوئیں۔ مگر بھارتی حکومت نے سب آوازوں کو نظر انداز کرتے ہوئے، کشمیر کی زمین پر قبضے کی پالیسی کو مسلسل آگے بڑھایا۔۵ اگست کو بھارتی آئین میں ترمیم صرف ایک علاقائی مسئلہ نہیں، بلکہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی بھی ہے۔ اقوام متحدہ کی قراردادیں واضح طور پر کہتی ہیں کہ کشمیر ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ کشمیری عوام کے حقِ خودارادیت سے ہونا چاہیے۔ لیکن ۵ اگست کا قدم اقوام متحدہ کے اصولوں، شملہ معاہدے اور خود بھارت کے آئین کی روح کے خلاف ہے۔
اب کشمیریوں کے لیے یہ ایک نئی جنگ کا آغاز ہے، نہ صرف زمین کے لیے، بلکہ اپنی شناخت، زبان، کلچر اور سیاسی مستقبل کے تحفظ کے لیے۔ ہر سال ۵ اگست ہمیں یاد دلاتا ہے کہ کہ بھارت نے کشمیریوں کی مرضی کے بغیر ان پر ایک آئینی حملہ کیا، جو آج بھی جاری ہے۔
نوجوان نسل کا کردار:
آج ضرورت ہے کہ نوجوان طبقہ ، خصوصاً پاکستان، آزاد کشمیر اور دنیا بھر کے کشمیری، اس مسئلے پر آواز بلند کریں۔ سوشل میڈیا، تحریریں، سیمینارز، اور اقوام متحدہ جیسے عالمی فورمز پر کشمیر کی اصل حقیقت دنیا کو دکھائیں۔ کشمیر صرف ایک جغرافیائی مسئلہ نہیں، یہ انسانیت، انصاف اور بین الاقوامی اصولوں کا مسئلہ ہے۔
اختتامیہ
۵ اگست ایک یاددہانی ہے، کہ ظلم جتنا بھی مضبوط ہو، سچائی کو دبایا نہیں جا سکتا۔
یہ دن ہمیں سکھاتا ہے کہ خاموشی، ظالم کے لیے طاقت بن جاتی ہے۔آئیے، خاموشی توڑیں۔کشمیریوں کی آواز بنیں۔اور یاد رکھیں کشمیر ایک دن ضرور آزاد ہوگا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں