صلیبی جنگوںکا تسلسل
جمہور کی آواز
ایم سرور صدیقی
غزہ میں تو انسانی تاریخ کا سب سے بڑا ظلم ہورہاہے جہاں یہودی خوراک کو جنگی ہتھیار کے طورپر استعمال کررہے ہیں یہ وہ خطہ ہے جہاں فضائی حملوںمیں شہری آبادیوںکو نشانہ بناکر ایک لاکھ بچوںکو بے دردی سے شہید کردیا گیا زخمیوںکوجب علاج کے لئے ہسپتالوںمیں لایا گیا تو وہاں بھی بمباری کرکے ان کے جسموں کے چیتھڑے اڑا دئیے گئے اور خوراک کے منتظر بھوک پیاس سے بلکتے بچوں، بے بس ناتواںبوڑھوں اور پھٹے پرانے کپڑوںمیں ملبوس خواتین پر گولیاں برسا کر قتل کردیا گیا بلاشبہ یہ قتل ِ عام اس صدی کی سب سے بڑی نسل کشی تھی جب ایک پوری قوم کے لاکھوں بے گھر افراد بھوک سے بِلک رہے ہوں تو سمجھ لیا جائے
یہ کسی آسمانی آزمائش ہے یاپھر امریکہ نے کیمیائی ہتھیار برآمد کرنے کی آڑ میںعراق کو کھنڈر بناڈالا، لاکھوں افرادکو بے گھر کرڈالا، معیشت کا ستیا ناس کردیا عراق کو تباہ و برباد کرنے کی وجہ اس کی ایٹمی صلاحیت کا خاتمہ تھا عالمی طاقتیں اپنے مقصدمیں کامیاب ہوگئیں یہی حشر لیبیا کا ہوا صدر کرنل معمرقدافی، صدر صدام حسین کو عبرت کا نشان بنادیا مقبوضہ کشمیر ہویا افغانستان یہ سب کے سب مسلم ممالک ہیں یہاںپر ہونے والی عالمی طاقتوںکی مداخلت، مسلمانوں پر ظلم وبربریت کی خوفناک داستانیں کیا یہ ان کا مقدرتھا؟
،کیا یہ سب آسمانی فیصلے ہیں یاپھر غیرت اور ایمان کا امتحان ہے ؟۔ یہ سوال ذہنوںمیں کلبلاتے ہیں تو احساس ہوتاہے دل کا فوری ردِ عمل ظاہرکرتاہے یہ فضول کی باتیں چھوڑو مسلمانوں پر ظلم وبربریت اسلام دشمن طاقتوں کے پیدا کردہ ظالمانہ فیصلوں کا نتیجہ ہے! یقینا یہ حق و باطل کی لڑائی ہے اسے صلیبی جنگوںکا تسلسل بھی کہاجاسکتاہے ۔جولوگ یہ کہتے ہیں یہ سب آزمائش ہے ان کی خدمت میں عرض ہے کہ نہتے فلسطینیوں کو محصور کر کے بھوکا پیاسا مار ڈالناکہاںکی انسانیت ہے اورہم مسلمان ہونے کے دعوے دار منافقوں اور بیغیرتوں کی طرح خاموش تماشائی بنے تماشا دیکھ رہے ہیں جیسے ہمارے کرتوت ہے یہ بات طے ہے کہ کوئی غیبی مدد نہیں آئے گی کیونکہ یہ تو صرف ایمان والوںکو حقیقت دکھانے کا موقعہ ہے کہ وہ اپنے اندر موجود منافقین اور منکرین حق کی پہچان کرسکیں۔
کتنی عجیب بات ہے کہ ہمارے مذہبی رہنمائوںکی اکثریت اسلام کے علمبردار علماء مشائخ اور مبلغین اسلام کہلانے والے لوگ بھی خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں ویسے ساری دنیا میں دین اسلام کی تعلیمات کا تقریروں اور تحریروں میں پرچار کرتے پھرتے ہیں ہم بظاہر تو مسلمان کہلاتے ہیں لیکن حقیقت میں دنیا پرستی میں ڈوبے ہوئے ہیں صرف مسلمان ہونے کا لبادہ اوڑھے ہوئے ہیں لیکن کیا یہ منافقت نہیں ہے کہ مظلوموںکے حق میں آواز بلندکرنے سے بھی ڈرتے ہیں اگر اب بھی مسلمان نہیں سمجھے تو کب سمجھیں گے یہ سوچ سوچ کر عام مسلمان اپنے حکمرانوںسے مایوس ہوتے جارہے ہیں اللہ نے جن کو اختیاردیا ہے
وہ عقل و شعور اور بصیرت سے حالات کا جائزہ لیں ،نئی حکمت ِ عملی ترتیب دیں اور دور ِ حاضرکے چیلنجزکا مقابلہ کرنے کے لئے تمام تروسائل بروئے کار لائیں ان کے لئے بہترین وقت ہے کہ وہ امت ِ مسلمہ کو متحدکریںہر مصلحت ہر حکمت اللہ جانتاہے جو نیتیوںکوبھی بھانپ لیتاہے مسلمان حکمرانوںکی ہر ہر حرکت کو یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ دیکھ رہا ہے اس سے کچھ بھی پوشیدہ نہیں یاد رکھنا جو ظالموں کا دست بازو بنے ہوئے ہیں ان کے آلہ ٔ کارہیں ایک دن وہ سورج ضرور طلوع ہوگا جب ان کا حشرنشرہوجائے گا
۔ ویسے یہ عجیب نہیں لگتا کہ جو بڑے بڑے مبلغ دین اسلام کی تعلیمات دیتے ہوئے پندو نصیحت کے انبارلگادیتے تھے وہ بھاری بھرکم واعظ اور تقریروں اور تحریروں سے ماحول گرما دینے والے وہ سب کے سب اس آزمائش کے وقت خاموش تماشائی بن جاتے ہیں جیسے ان کے منہ میں زباں ہی نہیں ہے یعنی جہاد فی سبیل اللہ کے داعی سب گونگے ہو گئے ہیں ۔عام مسلمان تو بے بس، لاچار اور بے اختیار ہیں عشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم ان کا سرمایہ ٔ حیات ہے وہ دعاگو ہیں کہ اے ہمارے پیارے اللہ پاک میرے پیارے فلسطینی بھائی اور بچوں اور ماؤں اور بہنوں کی غیبی مددفرما اسرائیل اور اسکے اتحادیوں کو نیست و نابود فرما (آمین) ۔سوشل میڈیا پر ایک فلسطینی بہن کو دیکھا خوراک کی کمی، حالات کے زیرو زبر سے ہڈیوںکا ڈھانچہ بنی ہوتی تھی
اس کا کہنا تھا میرا پیٹ خالی ہے، میں تھوڑا سا چلتی ہوں تو مجھے چکر آنے لگتے ہیں اس بے گھرفلسطینی خاتون کی فریاد نے پوری دنیا کے سوشل میڈیا صارفین کو ہلا کر رکھ دیایہ وہ امت تھی جس کا شعار یہ تھا کہ “پہاڑوں کی چوٹیوں پر گندم چھڑک دو تاکہ مسلمانوں کی سرزمین میں پرندہ بھوکا نہ ر ہے۔” آج اسی امت کا ایک حصہ بھوک سے مر رہا ہے یااللہ ہم بے بس ہوں ،ہم فلسطین کے لئے کچھ نہیں کر سکتے غزہ کی حالت دیکھ کے دل خون کے آنسو روتا ہے لیکن میرے مالک آپ تو قادر ہیں قدرت رکھتے ہیں
مظلوموںکی مدد فرما ۔ یاباری تعالیٰ مسلم حکمرانوںکو بھی ا س بات کا ادراک فرما کہ دنیا بھر میں مسلمانوںکے ساتھ جو ظلم ہورہاہے قتل و غارت سے معیشت کی تباہی تک جو کچھ ہورہاہے یہ صلیبی جنگوںکا تسلسل ہے لیکن یہ نہیں سمجھنا چاہتے ان حال مست ،مال مست حکمرانوںکو فہم و شعور اور آگہی عطا فرما تاکہ قوم ِ رسول ِ ہاشمیﷺ کا ہر لحاظ سے تحفظ ہو سکے۔غزہ میں تو انسانی تاریخ کا سب سے بڑا ظلم دیکھ کردل سے ہوک اٹھتی ہے مسلم حکمران خواب غفلت سے کب جاگیں گے؟اسرائیل نے سارے عرب و عجم اور اسلامی ملکوں کے ایمان اور غیرت سے لیکر امریکہ، یورپ، اقوام متحدہ اور مہذب دنیا کے سارے قوانین، انسانی حقوق، تہذیب، اخلاقیات، انسانیت سب کے سب غزہ کے ملبوں تلے دبا دئیے ہیں
آج فلسطین کی مٹی خون سے لال ہے، بچوں کی چیخیں فضا میں گونج رہی ہیں، اور ہمارے دلوں میں بس ایک ہی سوال اٹھتا ہے کہ ہم کب جاگیں گے؟ کیا 56 اسلامی ممالک کی دفاعی صلاحیت اور ٹیکنالوجی کو محض میں کھلونے سمجھ چکا ہوں۔ اس ٹیکنا لوجی کا کوئی فائدہ ہی نہیں جب یہ اپنے مظلوم مسلمان بھائیوں کے کام نہ آئے۔یہ تمام ٹرک سیکڑوں ٹن امدادی سامان سے لدے ہوئے رفع باڈر کے پاس کھڑے ہیں لیکن اسے سرزمین انبیاء میں داخل ہونے کی اجازت نہیں۔ اے خدا اب صرف تم ہی آخری آسر ا ہو یا اللہ تیرے خزانے میں کوئی کمی نہیں تو ہر چیز پر قادر ہے میرے رحمن رب اپنے پیارے حبیب کے صدقے غزہ کے مظلوموں کے صدقے دنیا بھر کے بے بس مسلمانوں کی غیبی مدد فرما آمین یارب العالمین