94

بلو چستان میں صہیونی فتنہ کی سازش !

بلو چستان میں صہیونی فتنہ کی سازش !

دنیا میں امر یکہ اپنی سپر میسی کھوتا جارہا ہے ،ایک طرف اسرائیل ، ایران اور حماس میں مذاکرات نہیں کرواپارہا ہے تو دوسری جانب بھارکوبھی نکیل نہیں ڈال پارہا ہے ، اس کے باوجود پاک بھارت جنگ بندی کا کریڈٹ لیے جارہا ہے ، جبکہ بھارت اور اسرائیل اپنے جاریحانہ عزائم سے باز آرہے ہیں نہ ہی دہشت گردوں کی سر پرستی چھوڑ رہے ہیں ،بلکہ پا کستان کے خلاف فتنہ الہندوستان اور فتنہ صہیونی مل کر پراکسی وار بھی لڑ رہے ہیں ، اس پرفیلڈ مارشل عاصم منیر نے شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے

کہ بھارت بلوچستان کے عوام کی گہری حب الوطنی کو جہاںنشانہ بنانے کی ناکام کوشش کر رہا ہے،وہیں اپنی ناپاک سازشوں کو آگے بڑھانے کے لیے پراکسی وار بھی تیز کر رہاہے ،اس میں ’فتنہ الخوارج‘، ’فتنہ الہندوستان اور فتنہ صہیونی جیسے عناصر بھارت کی ہائبرڈ وار کے مہرے بنے ہوئے ہیں، یہ تمام پراکسی گروہ ان شائاللہ اپنے انجام کو پہنچیں گے ا ور رسوائی کا شکار ہوں گے ۔
اگر دیکھا جائے تو بھارت معر کہ حق میں بری طرح شکست کھانے کے بعد بھی اپنی ناپاک سازشوں کو آگے بڑھانے کیلئے پراکسی وار لڑ رہا ہے ،اس میں فتنہ الخواج ، فتنہ الہندوستان کے ساتھ اب صہیونی فتنہ بھی شامل ہو رہاہے ،

اس حوالے سے امریکہ میں قائم ایک نام نہاد تھنک ٹینک ’’مڈل ایسٹ میڈیا ریسرچ انسٹیٹیوٹ‘‘ میں ایک منصوبہ شروع کیے جانے کی اطلاعات مل رہی ہیں،اس مذکورہ انسٹیٹیوٹ کا اسرائیلی خفیہ اداروں سے تعلق کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں رہی ہے ،لیکن یہ باور کرنا کسی حد تک ناممکن ہے کہ مذکورہ ادارے کی بلوچستان میں دلچسپی کے اغراض ومقاصد صرف تحقیق اور تجزیے تک محدود ہیں،یہ انسٹیٹیوٹ اسرائیل نواز ایجنڈے کو فروغ دینے اور اسرائیل کیلئے غیر سرکاری طور پر انٹیلی جنس اکٹھی کرنے کا اہم ذریعہ رہا ہے

،اس پس منظر میں ایک ایسی تنظیم کی جانب سے ’بلوچستان سٹڈیز پراجیکٹ‘ کے نام سے شروع کیا جانے والا منصوبہ نہ صرف خاصی تشویش کا باعث ہونا چاہیے، بلکہ اس پر گہری نظر بھی رکھی جانی چاہئے ،جوکہ ہمار خیال ہے کہ رکھی جارہی ہو گی ؟یہ بات سب ہی جانتے ہیں کہ اس قسم کے پر و جیکٹ کے نام پر ہی سازشیں پروان چڑھتی ہیںاور اسرائیل ایسی سازشوں میں سب سے آگے ہے،اسرائیل پہلے دن سے بھارت کی ہر معاملے مین پشت پناہی کررہا ہے،اسر ائیل کی بھارت کی پشت پناہی کے علاوہ بلو چستان میں کیا دلچسپی ہو سکتی ہے ؟

بلوچستان میں اسرائیلی دلچسپی کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں،اس میںسب سے اہم صوبے کا جغرافیائی محل وقوع ہے، جوکہ ایران اور افغانستان کیساتھ براہِ راست منسلک اور وسط ایشیا سے معمولی فاصلے پر واقع ہے، اسرائیلی سرپرستی میں کام کرنے والے ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے بلوچستان کے حوالے سے منصوبے کا مقصد بظاہر ایران کے گرد گھیرا تنگ کرنا بھی ہو سکتا ہے،اس علاقے میں پہلے ہی ایرانی شدت پسند بلوچ طویل عرصے سے متحرک ہیں، مگر اسرائیلی دخل اندازی کو صرف ایران تک محدودخیال نہیں کیا جا سکتاہے، اس کا بھی کافی اندیشہ موجود ہے کہ بھارت اور اسرائیل کے عزائم مل کرخطے میں پہلے سے موجود فتنے کی آگ کو بھڑکا کر اپنے اپنے مقاصد حاصل کرنے کی کوشش بھی ہو سکتی ہے ۔
اس کے علاوہ ایسے خدشات بھی موجود ہیں کہ اسرائیلی سرپرستی میں کام کرنے والا مذکورہ انسٹیٹیوٹ بلوچستان کے حوالے سے پروپیگنڈا کو تقویت دینے اور افواہوں کو پھیلانے کا باعث بنے گا، اس سے پہلے بھی ایسا ہی کام بھارتی سرپرستی میں نامعلوم اور بے بنیاد میڈیا و دیگر انواع واقسام کے فرضی ادارے مسلسل کر رہے ہیں، یہ پروپیگنڈا بلوچستان میں دہشت گردی اور شورش کو مزید ہوا دینے کا نہ صرف سبب بن سکتا ہے بلکہ مغربی دارالحکومتوں میں پاکستان کے خلاف ڈِس انفارمیشن کی مہم کو تقویت دینے کا باعث بن سکتا ہے، فتنہ الخواج ،اورفتنہ الہندوستان، پہلے ہی بلوچستان کے امن‘ سلامتی اور ترقی کیلئے سنگین مسائل کا موجب ہے اور اس سے پیدا ہونے والی تشویش کے اثرات سماجی سطح پر خاصے گہرے ہیں،اس میں اب صہیونی فتنہ کی شمولیت سے مزید حالات خراب ہو نے کے خدشات بڑھتے جارہے ہیں۔
اس ملک میں بلو چستان پہلے ہی پسماندہ ہے اور وہاں لوگوں کے پاس ترقی کے وسائل نہ ہونے کے برابر ہیں ،اوپر سے وہاں کے عوام بیرونی مداخلت اور غیر ملکی سرپرستی سے شروع ہونے والی شورش سے شدید گھبراہٹ اور مایوسی کا شکار ہے ہیں،اس پر فتنہ الہندوستان کیساتھ صہیونی فتنے کا مل جانا بلوچستان کے مسائل میں مزید اضافے کاہی سب بنے گا، اس قسم کے حالات میں اشد ضروری ہے

کہ بلوچستان میں اس ایک نئے فتنے کے امکانات کو جتنی جلدی ہو سکے مسدود کیا جائے ارریسرچ کی آڑ میں جاسوسی کے ٹھکانے قائم کرنے کا خواب دیکھنے والوں کے خواب چکنا چور کر دیا جائے، ہماری اولین ترجیحات میں قومی سلامتی کی حفاظت سرفہرست ہونی چاہیے اور اس کیلئے ضروری ہے کہ پاکستان کی سرزمین پر بُری نظر ڈالنے والوں سے نہ صرف بڑے مؤثرانداز سے نمٹا جائے، بلکہ اس میں کہیں کوئی کوتاہی بھی نہ کی جائے ، اگر اس صہیونی فتنہ کو دیگر فتنوں کے ساتھ ہی جڑ سے ختم نہ کیا گیا تو آنے والے وقت میں نہ صرف بڑھتا چلاجائے گا ، بلکہ ملک کیلئے کسی بڑے نقصان کا باعث بھی بن جائے گا ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں