ہم شرمندہ ہیں
جمہور کی آواز
ایم سرور صدیقی
غزہ کے بھوک سے بلکتے بچوں کی جو تصویریں سوشل میڈیا پروائرل ہورہی ہیں انہیں دیکھ کر کلیجہ منہ کو آتاہے خوراک کی کمی، پانی کی بندش اور اسرائیلی مظالم نے فلسطینی شہریوںکو ہڈیوں کے ڈھانچوں میں تبدیل کرکے رکھ دیا ہے عالمی ضمیرکی اتنی بے حسی، انسانیت سوز طرز ِ عمل اوریہودیوںکی سفاکیت نے نازی مظالم کو بھی مات دیدی ہے فلسطینی شہیدوںکے کٹے پھٹے جسم ، ملبے تلے پھنسے زندہ درگور بچے ،بوڑھے اور خواتین امت ِ مسلمہ کی طرف دیکھ دیکھ کر مرتے جارہے ہیں یقینا وہ دل ہی دل میں اللہ سے فریاد کرتے ہوں گے، مسلم حکمرانوں کی شکایت بھی کرتے ہوں گے اور 2ارب مسلمانوںکی بے حسی پر نوحہ کناں بھی ہوں گے ایسی خبریں، ویڈیو، تصاویر دیکھ کر یقین جانیں کتنے ہی ذی شعور مسلمان بذات ِ خود اپنے آپ سے شرمندہ ہوجاتے ہوں گے
آنکھوںمیں آنسو، دل میں حسرت ہے کہ ہم کیسے مسلمان ہیں کہ غزہ کے بھوک سے بلکتے بچوں کیلئے آواز بھی نہیں اٹھا سکتے یقینا یہ منافقت کی انتہاہے
یا رب العالمین ہماری یہ کتنی بے بسی ہے کہ اپنے کلمہ گو مسلمانوںکے لئے کچھ نہیں کرسکتے اور جو کچھ کر سکتے ہیں وہ ٹرمپ کو امن کا نوبل انعام دینے کی سفارشیں کرتے پھررہے ہیں۔
یا دونوں جہانوںکے مالک اس بے بسی پر تیرے حضور التجاہے کہ ہم عام مسلمانوں کا موأخذہ نہ کیجیو۔۔ہم تو دل سے اپنے فلسطینی بھائیوںکی مدد کرناچاہتے ہیں لیکن سب جانتاہے۔۔ تو تو نیتوںکوبھی جان لیتاہے۔۔
تو ہی فلسطینیوںکی مدد فرما ہمیں اس فرو گذاشت پرمعاف کردے یقینا تیری ذات ِ با برکات معاف کرنے والی ہے۔
مولا تو تو دیکھ رہاہے غزہ میں کیا ظلم بپاہے
غزہ میںجہاں زندہ لوگ بھوک سے سِسک رہے ہیں۔
غزہ جہاں لاشیں اب روزمرہ کا منظر بن چکی ہیں ۔
غزہ جہاں لاشوںکی تدفین کے لئے لواحقین کے پاس وسائل نہیں ہیں۔
غزہ جہاں بھوک ایک عذاب بن گئی ہے اور غزہ جہاں فاقہ کش انسان بس موت کی دعا کرتے ہیں
شنیدہے تل ابیب میں اسرائیلیوں کی بڑی تعداد اپنی ہی حکومت کے خلاف سڑکوں پر نکل آئی، مظاہرین نے آٹے کے تھیلے اور فاقہ کش فلسطینی بچوں کی تصاویر اْٹھا رکھی تھیں۔ ۔ فلسطینیوں کی نسل کشی کے لئے بھوک کو جنگی ہتھیار بنانے کی اسرائیلی سازش پر نیتن یاہو کے اپنے لوگ ان کی حکومت کے خلاف کھڑے ہوئے ہیں اور اسرائیلی مظاہرین نے نیتن یاہو حکومت سے غزہ میں امداد کی فوری فراہمی اور جنگ بندی کا مطالبہ کردیاادھر نیو یارک میں بھی غزہ کے لوگوں کو بھوکا رکھنے کے خلاف مظاہرہ کیا گیا، غزہ میں بھوک کا بحران ختم کرنے اور ٹرمپ حکومت سے اسرائیل کی حمایت بند کرنے کا مطالبہ سامنے آیاہے ۔
یہ کتنا ہولناک ہے کہ صیہونی حکومت نے بھوک کو جنگی ہتھیار بناکر فلسطینیوںکی نسل کشی جیسے جرم کاارتکاب کیاہے دنیا اس ظلم و بربریت پر سراپا احتجاج ہے لیکن مسلم حکمران سورہے ہیںکیونکہ یہ غزہ ہے۔۔
غزہ ۔ جہاں انسانیت قتل ہورہی ہے مسلمانوںکا میڈیا بھی گونگا شیطان بنا بیٹھاہے کیونکہ وہاں کسی اداکارہ کی لاش نہیں تھی ۔
’’ میڈیا اس لئے چیخا نہیں کہ عزہ میں خون ارزاں ہوگیاہے
’’ کسی میڈیا اینکرکا دل نہیں تڑپا نہیں ’’کوئی خبر ،کوئی رپورٹ بریک نہ ہوئی کیونکہ ان کی نظرمیں غزہ کے بھوک سے بلکتے بچے فالتو قسم کی شے تھے ۔
یقینا اس میڈیا نے یہ سوچا ہوگا کہ ایسی خبروں سے ہماری نہ ریٹنگ بڑھے گی، نہ ویوز ملیں گے اور، نہ لائکس! ؟؟ ظالمو اس ظلم کے خلاف آواز بلند کرجہاں زندہ لوگ بھوک سے سِسک سسک کرمرتے چلے جا رہے ہیں۔
غزہ کے بھوک سے بلکتے بچو۔ ادویات سے محروم زخمیو۔ پھٹے پرانے کپڑے پہننے والی مائوں بہنو تم سے ایک التجا ہے اور پرعزم غازیوں تم سے بھی ایک اپیل ہے اور شہید ہونے والو تم سب سے ہماری ایک درخواست ہے روز ِ قیامت نبی ٔ اکرم ﷺ کے حضور ہماری شکایت نہ کرنا یقین جانو ہم مجبورہیں،بے بس ہیں اور لاچارہیں تم سے شرمندہ ہیں ہم دونوںہاتھ جوڑ کرتم سے التجا کر تے ہیں امیدہے تمہیں ہماری مجبوریوںکاادراک ہوگیاہوگا ہم پرررحم کھائوکہیں ایسا نہ ہو کہ ہم حشرکے میدان میں ذلیل و رسواہوجائیں خدارا ہمیں معاف کردو ہم تم سے شرمندہ ہیں۔