دیش کی افواج پر، سنگھی مودی برگیڈ کا زعفرانی تفکراتی دباؤ،کیا ایمرجنسی والے دور کو بھی شرمندہ کررہا ہے؟
۔ ڈاکٹر نقاش نائطی
۔ +966562677707
نازی ہٹلری بلف ماسٹر جھوٹوں کے شہنشاہ نے،ڈنکے کی چوٹ پر خود جھوٹ بولتے ہوئے اور اپنے بکاؤ بھونپو میڈیا پر سازشا” جھوٹ بلواتے ہوئے، نہ صرف اپنا، بلکہ دیش کی افواج کا نام عالمی سطح بدنام و رسوا کرکے رکھ دیا ہے۔ دیش کی سرحدی حفاظت سورکھشا ایک ایسا موضوع ہے جس پر ہم جیسے ایرے غیرے نتو خیرے کیا بولتے، سوا سو سال قبل والی، اپنے نمک ستیہ گرہ ، ریشمی رومال اور بھارت چھوڑو اندولن سے نصف عالم پر حکومت کررہے گورے فرنگی انگرئزوں کو، بھارت چھوڑ، بھاگنے پر مجبور کرچکی،
آل انڈیا کانگرئس پارٹی کے نیشنل لیڈران راہل گاندھی، ملکا ارجن کھرگے سمیت مایاوتی اکلیش یادو، لالو پرساد یادو، ممتا بنرجی اور گودی میڈیا کی مانیں تو، اپنی زہر اگلتی زبان و قانونی بھاشاکے لئے مشہور، اسدالدین اویسی بھی، دیش کی حفاظت سورکھشا کے تئیں، لب کشائی سے بچتے، ایسے محتاط تھے کہ دیش پر حکومت کررہے سنگھی ٹولے کی اس ضمن کسی غلطی پر تبصرہ کرنے کے بجائے، کروڑوں ھندوؤں والے تخیلاتی رام راجیہ خود ساختہ غیرمرئی بایولوجیکل وشؤ گرو، مہان مودی جی کو انکے سیاسی سپہ سالار چانکیہ وقت کے، دئش کی پارلیمنٹ میں اپنی گرجدار آواز، وقت آنے پر پڑوسی دشمن ملک پاکستان میں گھس کر، مقبوضہ کشمیر اور گلگت بلوچستان تک کو اکھنڈ بھارت کا حصہ بنوانے کا ببانگ دہل اعلان کرنے والے امیت شاہ کو، اس پہلگام دہشت گردانہ حملہ بدلے کی کاروائی پر ، پاکستانی نقشہ عالم پر، بھارتیہ مذہبی نشانی سیندور لگاتے یا لگواتے ہوئے،
کانگرئسی آئرن لیڈی مشہور اس وقت کی وزیر اعظم آنجہانی اندرا گاندھی کے پاکستانی طرف دار امریکی صدر نکسن کی دھمکی کو بالائے طاق رکھے، ان ایام 71 کی جنگ میں پاکستانی سرحدوں میں گھس کر، ملک پاکستان کو دو لخت کئے، بنگلہ دیش بنوائے جیسا، اب کے سنگھی وشؤ گرو مہان مودی جی اور امیت شاہ جوڑی کو، اپنے ایڈانی امبانی کو، عالم کے سب سے بڑے پونجی پتی بنائے جیسا، اب کہ پاکستان میں گھس کر، نہ صرف مقبوضہ کشمیر، بلکہ گلگت بلوچستان کو پاکستان سے الگ کئے، اسے بھارت میں ملاتے ہوئے،
پاکستان کو کمزور تر کرتے ہوئے،چائینا پاکستان متجوزہ ایکونومک۔کوریڈور(سیپیک)کو سبوتاز کئے، پڑوسی چائینا تک کو، سبق سکھانے کی پوری چھوٹ دینے ہی کے لئے، تمام اپوزیشن پارٹیوں نے، بھارت پر راج کرتی سنگھی پارٹی کو، ان کی ہر بات پر ہاں میں ہاں ملاتے ہوئے، نہ صرف کھلی چھوٹ دئیے ہوئے تھے بالکہ،مودی ہے تو سب کچھ ممکن ہےاس گمان میں، کمزور ہوتے پاکستان کو دیکھنے کے متمنی و مشتاق بیٹھے ہوئے تھے۔
پھلوامہ بی ایس ایف کانوائے حملہ میں 40 بھارتیہ افواج کی آہوتی دیئے واقعہ پر، جموں کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک کے، پھلوامہ حملہ میں،کہیں نہ کہیں دیش پر حکومت کررہی سنگھی پارٹی ہی کی دانستہ لغزشوں کے سبب ہونے کا ببانگ دہل اعلان کرنے کے باوجود، اور اس دہشت گردانہ واقعہ پر پورے 6 سال گزرنے کے بعد بھی، ابھی تک پھلوامہ دہشت گردانہ واقعہ کے مجرمین کو یہ سنگھی مودی امیت شاہ حکومت پکڑے، وطن کے سامنے لانے میں ناکام جب ہوچکی ہے تب پھر پہلگام دہشت گردانہ حملہ کو بھی، اسی سنگھی حکومتی پارٹی کی طرف سے، فالس فلیگ آپریشن کیوں نہ قرار دیا جائے؟
یہ تفکر اب دیش کے ارباب حل و تدبر و تفکر کو گھر کرنے لگا ہے۔
اچھے دن آنے والے ہیں جیسے دلفریب انتخابی نعروں کے بیچ، 2014 کے بعد دیش پر حکومت کررہی سنگھی مودی امیت شاہ حکومت نے، سابقہ 11 سالوں میں، دیش کی ترقیاتی منصوبے کے نام پر، اپنے من کی بات، نوٹ بندئ اور نفاذ جی ایس ٹی سمیت کئی ایک ایسے، اندرا گاندھی والے ایمرجنسی سے بھی بڑے اور مہلک فیصلوں سے، دیش کی معشیت سمیت چھوٹے و متوسط کارخانوں کو بالکیہ ہی ختم کرتے ہوئے، بھارت کے بعد، آزاد ہوئے، پڑوسی دشمن ملک چائینا کے آگے، عالم کی سب سے بڑی معشیت سونے کی چڑیا ہندستان کو، سرنگوں کئے، چائینا کو، عالم کی سب سے بڑی انڈسٹریل معشیت بنانے میں نام نہاد غیر مرئی وشؤ گرو مہان مودی جی نے پورا یوگدان دیا ہے
۔ سابقہ 11 سالوں میں سنگھی مودی جی اور امیت شاہ نے، بھارتیہ سیاسی افق پر، اپنے آپ کو لاتسخیر بنانے ہی کے لئے، گجرات ہائی کورٹ کی طرف سے تڑی پار قرار دئیے مجرم امیت شاہ کے ہاتھوں ، فرضی اینکونٹر میں ماردئیے گئے سہراب الدین کیس پر تحقیقات کررہے سپریم کورٹ جسٹس لوہیہ کو، صدا خاموش کرتے یوئے، دیش کے بڑے اور آزاد ادارے انکم ٹیکس، ای ڈی اور دیش کی عدلیہ تک کو، اپنی اسیری میں لئے، اپنے من کی بات، من مانی فیصلوں سے، اپنےسب سے تیز ترقی پزیر من موہن سنگھ سرکار دوران، وقت کی سونے چڑیا بن رہے بھارت کو، بڑھتی مہنگائی اوربیروزگاری کے چلتے, پڑوسی ملک بنگلہ دیش پاکستان۔ بھوٹان سری لنکا سے بھی پچھڑا ملک بھارت کو بنانے والے یہ سنگھی حکمران، اب کیا
دیش کی حفاظت پر معمور، اور 71 کی جنگ میں آئرن لیڈی اندراگاندھی کے تدبرانہ سیاسی ہمنوائی کے ساتھ، پڑوسی دشمن ملک پاکستان میں گھس کر، اسے دولخت کئے، بنگلہ دیش کو معرض وجود میں لانے والی شکتی سالی افواج ھند کو، کیا یہ سنگھی حکمران ، اپنے زعفرانی تفکرات سے، گاہے بگاہے غیر ضروری احکامات جاری کئے، محدود بندھے ہاتھوں سے، دشمن پاکستانی افواج کےسامنے، انہیں آگے بڑھنے کے احکامات دئیے، بھارتیہ کسمساتی معشیت کی طرح، عالم میں بھارتیہ افواج کو شرمندہ و تاراج کرنے کی پالیسی پر، کیا یہ سنگھی حکمران، عمل پیرا ہیں؟ اپنے وقت کی آئرن لیڈی مشہور اندرا گاندھی نے، اس وقت کے، چولھا بدل سماج واد سنگھی لیڈران کے سیاسی دباؤ میں، بھارت میں نام نہاد ایمرجنسی کیا لاگو کی؟ آج کے سنگھبیوں کوان پر صدا کٹاکس کرنے کا موقع عنایت کیا ہوا ہے
۔ جبکہ مہان مودی جی کے موجودہ رام راجیہ میں، اندرا گاندھی والی ایمرجنسی سے سخت پابندیاں، آزاد کہی جانے والے ملکی اداروں پر نافذ ہیں۔اندرا گاندھی نے تو، ملکی افواج پر کبھی غیر ضروری دباؤ نہیں ڈالا تھا،لیکن اپنے آپ کو غیر مرئی بایولوجیکل کہنے والےمہامانؤ،خود ساختہ وشؤگرو نے،اپنےگیروی ذہنیت افکار “من کی بات” ایجنڈے پر، دیش کی افواج کو زبردستی چلاتے ہوئے، اپنے کئی بمبار طیاروں سمیت روسی مدافعتی ایف 400 تک کو کھوئے، دشمن افواج کے سامنے سرنگوں، انہیں پشیمان کئے جانے والے راز و نیاز کی باتیں، اب افواج ھند ذمہ داران کی لب کشائی سے عوام کے سامنے آرہی ہیں۔ اگر جسٹس لوہیہ والا حشر نہ کئے جانے کا سنگھی مودیت امیت شاہ کا ، خوف نہ ہو تو دیش کی افواج سربراہان کی طرف سے اور بہت ساری راز و نیاز کی باتیں، ہم
بھارتیہ ووٹ دہندگان کے سامنے آسکتی ہیں۔ وماالتوفیق الا باللہ
https://youtu.be/poad73sknWU