رہبر ہی رہزن اور لٹیرے ہی چوکیدار بن بیٹھے ہیں
ڈاکٹر نقاش نائطی
۔ +966562677707
حضرت یوسف علیہ السلام کے زمانے میں مصر کےبادشاہ وقت کے دیکھے خواب کی تعبیر بتاتے ہوئے ، مستقبل قریب میں آنے والے قحط سالی سےآمان کے لئے زرعی اجناس زخیرہ خوزی کی شاندار روایات شروع کی گئی تھیں تاکہ ناگہانی صورتحال میں عام انسانیت کے مابین یہ اجناس تقسیم کرتے ہوئے دکھی انسانیت کو وقتی راحت دلائی جاسکے۔آج سے آٹھ سو سال قبل بھارت پر مسلم حکمرانی دوران دہلی سلطنت کے حکمران علاؤالدین خلجی (r. 1296-1316) نے شمالی ہندوستان میں بڑی مالی، زمینی اور زرعی اصلاحات کا ایک سلسلہ نافذ کیا۔اور درمیانی بچولیوں کو درکنار کے براہ راست کسانوں سے زرعی اجناس خریدتے ہوئے،
متعین سرکاری مناسب قیمت پر بڑے تاجروں کی معرفت عام بھارت واسیون زرعی اجناس تقسیم کا سلسلہ شروع کیا تھا۔انہی مسلم حکمرانوں کے شروع کئے طرز تقسیم زرعی اجناس کے چلتے متحدہ بھارت سے اب والے ھند و پاک بنگلہ دیشی حکومتوں کے پاس بڑے بڑے زرعی اجناس بھنڈار گھر یا وئر ھاوسز موجود ہیں تاکہ بڑے بڑے پونجی پتی ان زرعی اجناس کو ذخیرہ کئے عوام کو لوٹ نہ پائیں۔ لیکن موجودہ کرپٹ سیاسی پس منظر میں ھند ہوکے پاکستان بنگلہ دیش، سرکاری بھنڈار گھروں میں اہنی اہنی عوام کے بہتر مستقبل کےلئے زخیرہ کئے گئے،ہزاروں لاکھوں کروڑ کے زرعی اجناس کو لاپرواہی کے چلتے دانستا” برباد کیا جارہا ہے۔
خلجی ڈائینیسٹی کا بھارت میں ایگریکلچر انقلاب
اچھے دن آنے والے ہیں دل لبھاؤنے نعرے کے ساتھ عالم کی سب سے بڑی جمہوریت پر سیاسی طور قابض ھندوؤں کے متجوزہ رام راجیہ کےسربراہ مہا وہر سمراٹ مودی جی نے تو عوام کی سہولت کے لئے آٹھ سال قبل مسلم حکمرانوں کی طرف سے شروع کئے گئے سرکاری زرعی اجناس زخیرہ خوزی منصوبہ کو ہی، اپنے گجراتی سنگھی ایڈانی کے تحویل کئے جاتے، دئش کی کروڑہا کروڑ غریب و متوسط عام جنتا کو دھڑلے سے لوٹنے کی کھلی چھوٹ انہیں دی ہوئی ہے۔متحدہ بھارت کے بنے کئی دیش ھند و پاکستان بنگلہ دیش کے موجودہ حکمران عوامی خدمات کے اچھے جذبہ کو پش پشت رکھے،
دیش کی کروڑہا کروڑ غیریب ومتوسط عام جنتاکو، ہزار بہانوں سے لوٹتے ہوئے، چند فیصد زرداران و شرفاء کی تجوریوں کو بھرنے کا انتظام کئے جارہے ہیں۔اور اپنے اس گندے مقاصد تکمیل کے لئے، اپنے دیش کی عوام کو غیر ضروری ھندو مسلم یا پڑوسی دیش دشمنی کے فروعی مسائل میں الجھائے، دیش کے ریسورسز کو لوٹنے کے اپنے منصوبہ پر صدا عمل پیرا ہی رہنے کامیاب لگتے ہیں۔تعجب لگتا ہے ہم بھارت کے کروڑہا کروڑ پڑھے لکھے عاقل بالغ دیش کی عام جنتا پر اور ہمارے درمیان موجود اعلی تعلیم یافتگان پر مشتمل بیسیوں این جی اوز پر، جو اچھے دن کے سہانے سپنے والے نعروں کے بیج دیش کی سپتھا اپنے ہاتھوں میں لئے، سابقہ 11 سالوں سے ہم دو اور ہمارے دو گجراتی پونجی پتی ایڈانی امبانی کے ساتھ مل کر دیش کے ریسورسز کو نہ صرف لوٹتے ہوئے بھی، دیش کے 140 کروزر عوام کی بچت پونجی کو بھی ہزار بہانوں سے لوٹنےوالے سنگھی ٹولے کو برداشت کئے جارہے ہیں۔
نہ صرف معشیتی طور بالکہ بیرون ملکی تعلقات سمیت ہر محاذ پر دو سو ملکی عالمی بساط پر بھارت کو آتاہ پستی میں لے جانے والے خود ساختہ وشؤگرو، غیر مرئی مہان مودی جی اور ان کے لٹیرے ٹولے کو بھارت کی سیاسی بساط سے باہر کدھیڑ پھینکنے میں تامل کررہے ہیں۔ جبکہ یہ ہم دیش کی جنتا ہی تھے جنہوں نے انہی سنگھیوں بکاؤ بھونپو میڈیا کے کہنے پر، 2014 سے پہلے والی، عالم کی سب سے تیز ترقی پزیر، معشیتی گرو (ارتھ شاشتری) مشہور آنجہانی من موہن والی کانگریسی سرکار کو اکھاڑ پھینک “اچھے دن آنے والے ہیں” جھوٹے نعرے بازی پر بھروسہ کئے، ان سنگھیوں کو مہان دیش بھارت کی سپتھا سونپی تھی۔
اور ان سنگھیوں والے 11 سالہ راجیہ میں بڑھتی مہنگائی بے روزگاری اور عالمی سطح بھارت کے گرتے وقارکو دیکھ سمجھ لینے کے باوجود، ابھی تک اپنے قیمتی ووٹوں سے ان سنگھی درندوں کو بساط سیاست ھند سے اٹھا باہر پھینکنے کا فیصلہ نہیں کیا ہے۔ سنگھی شروعاتی رام راجیہ میں، مہان مودی جی کی طرف سے، مکرر کہی بات “کانگرئس مکت بھارت سرکار” کی جگہ پر، ان سنگھی حکمرانوں کے زمام اقتدار میں بڑھتی مہنگائی، بڑھتی بیروزگاری،سمیت، عالمی سطح پر ہزاروں سال قبل والے سونے کی چڑیا مہان ملک بھارت کی گرتی ساکھ کے چلتے، 1400 ملین آبادی والے گنگا جمنی بھارت کی سرزمین پر، ان سنگھی نفرتی چنٹوؤں کو سیاسی بساط سے باہر کا راستہ بتاتے سنگھ مکت بھارت نرمان کا کیا وقت نہیں آیا ہے،؟وماالتوفئق الا باللہ
رہبر ہی زہزن اور لٹیرے ہی چوکیدار نکلے
“ہم دو اور ہمارے دو” ان سنگھی جوڑیوں نے ، اچھے دن کے سہانے سپنے دکھلا اور دیش کی جنتا کو مسلم اقلیت، نیز پڑوسی دشمن ڈر میں مبتلا کر، جس منظم سازش سے، دیش کے ریسورسز اور دیش واسیوں کی جمع پونجی کو مذہبی آستھا کی آڑ میں لوٹا ہے اتنا تو انکے آقاء فرنگی انگرئزوں نے بھی بھارت کونہیں لوٹا ہوگا۔ابن بھٹکلی