71

بھارتی آبی جارحیت پرمجرمانہ عالمی خاموشی !

بھارتی آبی جارحیت پرمجرمانہ عالمی خاموشی !

بھارت نے پہلگام کا بہانہ بنا کر سندھ طاس معاہدہ معطل کر دیا ،وہی معاہدہ جو کہ 1960ء سے اب تک تین جنگوں کے باوجود قائم رہاہے، یہ ایک بین الاقوامی مثال تھی کہ دشمن ممالک بھی ایک دوسرے سے تعاون کر سکتے ہیں، اپنے معاہدے قائم رکھ سکتے ہیں، لیکن اب یہ بھی بھارتی جارحیت کی نذر ہو چکا ہے، دریاؤں کو ہتھیار بنا کر پانی کی فراہمی کو روکنا،دراصل ایک نئی قسم کی جنگ ہے کہ جس میں بندوقیں نہیں ،

بلکہ پانی روکنے کی صورت زندگی چھینی جاتی ہے ،یہ عمل نہ صرف ویانا کنونشن کی خلاف ورزی ہے ،بلکہ ایک ایسے جنوبی ایشیا کے مستقبل پر بھی سوالیہ نشان ہے کہ جہاں پہلے ہی پانی بہت کم ہوتا جا رہا ہے، اس پر بین الاقوامی برادری خاموش ہی رہے گی یابھارت کو نکیل ڈال کر مذاکرات کے ٹیبل پر بھی لائے گی

اور تفصیہ طلب معاملات حل بھی کرائے گی۔اگر دیکھا جائے تو اب تک عاکمی براداری کا بھارت کے معاملے میں رویہ دوغلانہ ہی رہا ہے ،اس کے باوجود امریکی مداخلت پر جب پاک بھارت جنگ بندی عمل میں آئی تو امریکی صدر نے دونوں ممالک میں سارے ہی تصفیہ طلب مسائل کو حل کرانے میں ثالثی کی پیشکش کی تھی، تاکہ پائیدار امن کو یقینی بنایا جا سکے، مگر بھارت کی ہٹ دھرمی کے سبب اب تک دونوں ممالک میں دیرپا استحکام اور پُرامن مستقبل کے حوالے سے مذاکراتی دور کا آغاز نہیںہو سکا ہے،

اس کے باعث دو طرفہ تعلقات میں دبی چنگاریاں اب بھی موجود ہیں، جوکہ دوبارہ جنگ کے شعلوں کو ہوا دے سکتی ہیں، اس میں سب سے اہم چنگاری بھارت کی آبی جارحیت ہے، جو کہ دوبارہ کسی وقت بھی جنگ کی ٓگ بھڑکا سکتی ہے۔بھارت کی جانب سے پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد سب سے پہلے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی کا اعلان کیا گیا ، لیکن دو ماہ سے زائد وقت گزر جانے کے باوجوبھارت مذاکرات پر آمادہ ہے نہ ہی پاکستان کے حصے کے پانی میں رکاوٹیں ڈالنے سے باز آ رہا ہے،

بلکہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان کے حصے میں آنے والے دریائوں‘ چناب‘ جہلم اور سندھ پر جاری بھارتی آبی منصوبوں کو جلد از جلد مکمل کرنے کی ہدایات بھی کردی ہیں،اس کے بعد سے متنازع رنبیر نہر پر کام کا آغاز کر دیا گیا ہے‘ جو کہ دریائے چناب کو بھارتی ریاست راجستھان سے ملائے گی،

اس طرح ہی پکل ڈل‘ کیرو‘ کاکوار اور رتلے منصوبوں پر بھی کام کی رفتار بڑھا ئی جارہی ہے،بھارت ایسے پلان پرتیزی سے عمل پیراں ہے کہ جس سے پانی کو پا کستان جانے سے رکا جاسکتا ہے۔
بھارت کی وزارتِ توانائی کی دستاویز کے مطابق جموں و کشمیر میں پن بجلی کی استعداد 3360میگاواٹ سے بڑھا کر 12 ہزار میگاواٹ کی جائے گی اور اس حوالے سے چار بڑے پن منصوبوں میں سے تین دریائے چناب اور اس کی ملحقہ نہروں پر تعمیر کرنے کا پلان ہے،ایک طرف بھارت پاکستان کا پانی روکنے کے منصوبوں پر کام کر رہا ہے

اور دوسری جانب اپنے متنازع منصوبوں پر جاری ورلڈ بینک کی کارروائی میں رکاوٹیں کھڑی کر رہا ہے ،بھارت نے عالمی بینک کے غیر جانبدار ماہر‘ مائیکل لینو کو رتلے اور کشن گنگا ڈیم پر تنازعات میں ثالثی کی کارروائی روکنے کی بھی درخواست کی ہے،اس پرپاکستان کی جانب سے بھارتی اقدام کی مخالفت کی گئی ہے، لیکن بھارت کی جانب سے عدم تعاون کا رویہ اپنایا جا رہا ہے، یہ بھارتی رویہ دونوں ممالک کے تنازعات کو مزید سنگین بنا رہا ہے۔
پاکستان قومی سلامتی کمیٹی کے اعلامیہ میں بالکل واضح کر چکا ہے کہ سندھ طاس معاہدے میں یکطرفہ طور پر پیچھے ہٹنے کی کوئی شق موجود نہیں ہے ، اگر بھارت کی جانب سے پاکستان کے پانی کو روکنے کی کوشش کی گئی تو پاکستان اسے اعلانِ جنگ تصور کرے گا،چیئر مین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے بھی ایوان پارلیمان میں بڑے واضح طور پر کہا ہے کہ اگر بھارت نے سندھ طاس معاہدہ بحال نہ کیا

تو پھرہم جنگ کریں گے، اس کے جواب میں بھارت کا کہنا ہے کہ ہم سند طاس معاہد بحال کر یں گے نہ ہی پا کستان کو پانی دیں گے،بھارت دیدہ دلیری سے دانستہ طور پر بین القوامی قوانین کی خلاف ورزیاں کررہا ہے اور اس کو کوئی پوچھ رہا ہے نہ ہی کوئی روک رہا ہے۔پا کستان ایک عرصے سے نہ صرف دنیا کو بھارت کی دہشت گرادانہ کاروئیوں کی جانب متوجہ کرارہا ہے ، بلکہ اس کی جاریحانہ عزائم کے بارے بھی بتارہا ہے ، لیکن دنیائے عالم اپنے مفادات کے پیش نظر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے ،

لیکن اس بار بھارت سندھ طاس معاہدے کو عملاً معطل کر کے ایک ایسے حساس معاملے کو چھیڑ رہا ہے کہ جس سے خطے کا امن دائو پر لگ سکتا ہے، پانی کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرنے کے بھارتی اقدام سے خطے کے امن کیلئے سنگین خطرات پیدا کر دیے ہیں،اس سے خدشہ ہے کہ اگر اس کا فوری سدباب نہ کیا گیا اور پانی کے معاملات پر بھی سیاست غالب رہی تو یہ معاملہ خطے میں بڑی تباہی کا پیش خیمہ بن جائے گا،

یہ صورتحال اس امر کی متقاضی ہے کہ بھارتی آبی جارحیت پر مجر ما نہ خاموشی اختیار کر نے کے بجائے اقوام متحدہ‘ عالمی طاقتیں اور علاقائی تنظیمیں بالخصوص عالمی بینک‘ آگے بڑھے اور بھارت پر دبائوبڑھائے، تاکہ بھارت ایسے اقدامات سے فوری طور پر باز رہے، جو کہ خطے میں عدم استحکام پیدا کر رہے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں