اینٹ کا جواب پتھر
جمہورکی آواز
ایم سرور صدیقی
ایران اسرائیل جنگ تیسری عالمگیر جنگ کا پیش خیمہ بھی ثابت ہو سکتاہے کیونکہ اس وقت خطے میں سب سے زیادہ دوڑیں امریکا کی لگی ہوئی ہیں جو عرب ممالک میں موجود اپنے اڈوں سے فوج اور اثاثے محفوظ جگہوں پر منتقل کر رہا ہے اردن اسرائیل کی جانب بڑھتے ہوئے ایرانی ڈرئون کو تلف کرررہاہے جبکہ یمن نے ایران کی حمایت میں اسرائیل پر کئی میزائل فائر کردئیے ہیں ا یرانی سینئر کمانڈر نے کہا ہے کہ اسرائیل کے 3 ایئربیسز کو نشانہ بنایا گیا جو ایران پر حملے کیلئے استعمال ہو رہے تھے
۔ اسرائیلی حملے کے جواب میں ایران کا آپریشن ’وعدہ صادق سوم‘ میںداغے گئے میزائلوں نے تل ابیب میں اسرائیل کی وزارتِ قومی سلامتی کی عمارت کو نشانہ بنایا یہ عمارت کیریا کمپاؤنڈ کے نام سے پکاری جاتی ہے اور اس عمارت کو اسرائیل کا ’پینٹاگون‘ بھی قرار دیا جاتا ہے۔ لبنانی میڈیا کے مطابق ایرانی حملے میں کچھ میزائل صحرائے النقب میں بھی گرے جہاں اسرائیل کا مشہور دیمونا ایٹمی مرکز واقع ہے۔ ایرانی سینئر کمانڈر نے بتایا ہے کہ پہلے حملے میں 100 اور دوسرے میں 50 میزائل داغے گئے جبکہ تیسرے حملے میں بھی تقریباً 50 میزائل داغے گئے جس کے نتیجہ میں اسرائیل کا دارالحکومت دھماکوں کی آوازوں سے گونج اٹھا تھا۔ اسرائیل کے میزائل دفاعی نظام نے امریکا کی مدد سے کئی ایرانی میزائل فضا میں تباہ کیے مگر کئی ایرانی میزائل تل ابیب میں مختلف اہداف پر گرے
جن میں اسرائیل کے فوجی اڈے اور قومی سلامتی کی وزارت بھی شامل ہے۔ اسرائیلی میڈیا نے تصدیق کی ہے کہ ایران کے جوابی میزائل حملوں میں اسرائیل میں 3 افراد ہلاک اور 91 زخمی ہوئے۔اسرائیل اور ایران میں سے عسکری اعتبار سے زیادہ طاقتور کون ہے؟بی بی سی اردو نے اپنی ایک خصوصی رپورٹ میں کہاہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان تقریباً 2152 کلومیٹر کا زمینی فاصلہ ہے اور اکتوبر 2024 میں ایران نے اسرائیل پر میزائل حملہ کر کے اور وہاں تک اپنے میزائل پہنچا کر یہ ثابت کر دیا تھا کہ ایران عرصہ دراز سے اپنے جس میزائل پروگرام پر کام کر رہا ہے اس میں کافی ترقی ہوئی ہے
ایران کے میزائل پروگرام کو مشرق وسطیٰ میں سب سے بڑا اور متنوع سمجھا جاتا ہے ہے۔ سنہ 2022 میں امریکی سینٹرل کمانڈ کے جنرل کینتھ میکنزی نے کہا تھا کہ ایران کے پاس ‘3000 سے زیادہ’ بیلسٹک میزائل ہیں۔ دوسری جانب اس بات کی کوئی حتمی تصدیق نہیں کہ اسرائیل کے پاس کتنے میزائل ہیں لیکن یہ بات واضح ہے کہ مشرق وسطیٰ میں اگر کسی ملک کے پاس جدید ترین میزائلوں کا ذخیرہ ہے
تو وہ اسرائیل ہے۔ میزائلوں کا یہ ذخیرہ اس نے گذشتہ چھ دہائیوں میں امریکہ سمیت دیگر دوست ممالک کے ساتھ اپنے اشتراک یا اپنے طور پر ملک ہی میں تیار کیے ہیں۔ سی ایس آئی ایس میزائل ڈیفنس پراجیکٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیل کئی ملکوں کو میزائل برآمد بھی کرتا ہے۔ اسرائیل کے مشہور میزائلوں میں ڈیلائلا، جبریئل، ہارپون، چریکو 1، جریکو 2، جریکو 3، لورا اور پوپیئی شامل ہیں۔ لیکن اسرائیل کے دفاع کی ریڑھ کی ہڈی اس کا آئرن ڈوم سسٹم ہے جو کہ کسی بھی قسم کے میزائل یا ڈرون حملے کو بروقت روکنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ غزہ سے حماس اور لبنان سے حزب اللہ کے راکٹوں کو متواتر فضا میں ہی تباہ کر کے وہ آج تک اپنا لوہا منواتا رہا ہے۔ اسرائیلی میزائیل ڈیفنس انجینیئر اوزی روبن نے بی بی سی کو بتایا کہ آئرن ڈوم کی طرح کا دنیا میں کوئی اور دفاعی نظام نہیں اور یہ بہت کارآمد شارٹ رینج میزائل ڈیفنس سسٹم ہے۔ دوسری طرف یہ بھی ایک حقیقت ہے
کہ ایران، اسرائیل سے بہت زیادہ بڑا ملک ہے اور اس کی آبادی اسرائیل سے دس گنا زیادہ ہے۔ لیکن اس فرق سے یہ اندازہ لگانا قطعی درست نہیں ہو گا کہ ایران فوجی حساب سے اسرائیل سے زیادہ طاقتور ملک ہے۔ اسرائیل ایران سے کہیں زیادہ رقم اپنے دفاعی بجٹ کی مد میں خرچ کرتا ہے اور اس کی سب سے بڑی طاقت بھی یہی ہے۔ اگر ایران کا دفاعی بجٹ 10 ارب ڈالر کے قریب ہے تو اس کے مقابلے میں اسرائیل کا بجٹ 24 ارب ڈالر سے ذرا زیادہ ہے جہاں ایران کی آبادی اسرائیل سے کہیں زیادہ ہے اسی طرح اس کے حاضر سروس فوجی بھی اسرائیل کے مقابلے میں تقریباً چھ گنا زیادہ ہیں۔ ایران کے فعال فوجیوں کی تعداد چھ لاکھ دس ہزار جبکہ اسرائیل کے ایسے فوجیوں کی تعداد ایک لاکھ ستر ہزار ہے۔ اسرائیل کے پاس جس چیز کی برتری ہے وہ اس کی ایڈوانس ٹیکنالوجی اور بہترین جدید طیاروں سے لیس فضائیہ ہے۔ اس کے پاس 241 لڑاکا طیارے اور 48 تیزی سے حملہ کرنے والے ہیلی کاپٹر ہیں
جبکہ ایران کے پاس جنگی طیاروں کی تعداد 186 ہے اور اس کے بیڑے میں صرف 13 جنگی ہیلی کاپٹر ہیں۔ دونوں ممالک نے ابھی تک اپنی بحری افواج کی زیادہ صلاحیتوں کا مظاہرہ تو نہیں کیا لیکن اگرچہ وہ جدید بنیادوں پر نہ بھی ہو، پھر بھی ایران کی بحری فوج کے پاس 101 جہاز جبکہ اسرائیل کے پاس 67 ہیں۔ ایران نے عراق کے ساتھ جنگ کے بعد سے اپنے میزائل سسٹم اور ڈرونز پر زیادہ کام کیا اور شارٹ اور لانگ رینج میزائل اور ڈرونز بنائے جو مبینہ طور پر اس نے مشرقِ وسطیٰ میں اپنے حریفوں کو بھی مہیا کئے ہیں۔ حوثی باغیوں کی طرف سے سعودی عرب پر داغے میزائلوں کے تجزیے سے بھی یہ معلوم ہوا تھا کہ وہ ایرانی ساخت کے تھے ایران کے میزائلوں میں شہاب ون میزائل ہے جس کی رینج تین سو کلومیٹر ہے جبکہ اسی کا دوسرا ورڑن شہاب ٹو پانچ سو کلومیٹر تک مار کر سکتا ہے۔
شہاب سیریز کا تیسرا میزائل شہاب تھری دو ہزار کلومیٹر تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اس کے علاوہ ایرانی میزائلوں میں 700 کلومیٹر تک مار کرنے والا ذوالفقار، 750 کلومیٹر تک مار کرنے والا قائم 1 بھی شامل ہیں ایران کے میزائلوں میں ایک اہم اضافہ فتح -110 ہائپر سونک میزائل ہیں جو 300 سے 500 کلومیٹر تک ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اگرچہ ایران کی فوجی طاقت بھی ہے
لیکن دوسرے کے ملک میں جا کر گوریلا آپریشن کرنے کا زیادہ تجربہ اسرائیل کا ہے اور وہ ہمیشہ ہی اس میں کامیاب ہوا ہے۔ لیکن جب بات ہوتی ہے دونوں ممالک کے درمیان ممکنہ جنگ کی تو ایران کے رقبے اور فوج میں زیادہ تعداد کو دیکھتے ہوئے یہ صاف نظر آتا ہے کہ اسرائیل ایسا نہیں کرے گا
اس کی برتری فضائی طاقت، میزائل اور ڈرونز ہیں اور اگر اس نے ردِعمل ظاہر کیا تو ممکنہ طور پر ان ہی کے ذریعے ہی کرے گا۔ ویسے ماضی میں ایران کے ہائی پروفائل فوجی اور سویلین شخصیات بھی اسی طرح کے حملوں میں ہلاک کی گئی ہیں اگرچہ اسرائیل نے اکثر اوقات اس کا باقاعدہ اعتراف نہیں کیا لیکن اس سے انکار بھی نہیں کیا ہے اس جنگ کا ایک اور پہلو سائبر اٹیک بھی ہو سکتا ہے اور اس جگہ اسرائیل کافی ولنر ایبل (کمزور) لگتا ہے۔ وجہ صاف ہے کہ ایران کا دفاعی نظام اسرائیل کے دفاعی نظام جتنا ایڈوانس نہیں ہے،
اس لئے اسرائیل کے نظام پر سائبر حملہ زیادہ آسان ہے۔
بہرحال جنگ کوئی اچھی چیز نہیں اس کے بڑے دوررس نتائج برآمدہوسکتے ہیں ا مت مسلمہ کے لئے لمحہ فکریہ اسرائیل نے ایک میزائیل مارا جس نے انتہائی قابل اور ذہین افراد سمیت 76 لوگوں کو لمحوں میں خاکستر کر دیا اور جواب میں ایران کے سینکڑوں میزائیل اسرائیل کے 22 افراد کو صرف زخمی کر پائے ہیں لیکن اسرائیل نصف صدی سے فلسطینی مسلمانوںکے ساتھ جو ظلم بربریت اور قتل وغارت کررہاہے صرف 6ماہ کے دوران صیہونی درندوں نے پورے غزہ کو کھنڈربناڈالا 50000سے زاد بچوںکو انتہائی بے دردی سے شہیدکرڈالا اس نے مسلمانوںکے دلوںمیں آگ سی لگارکھی ہے
اس لئے مسلم ممالک متحدنہ ہوئے خدانخواستہ سب کی باری آئے گی یہی اسلام دشمنوںکا منشورہے سعودی یو اے ای قطر اردن ایران ترک افغانستان آذربائیجان چین اور دیگر سارے ملک ایک مضبوط بلاک بنایاجائے یورپ اور امریکا کے مقابلے میں جیسے نیٹو بنا ہے اے اللہ! ان (دشمنانِ اسلام) کے درمیان آپس میں سخت لڑائی اور جھگڑا پیدا فرما ایسے حالات پیدا فرما کہ ان کے درمیان نفاق بپا ہوجائے جو ان کی طاقت کو توڑ دے اور ان کے ناپاک اتحاد کو ختم کر دے۔اے رب! انہیں ایک دوسرے کے ہاتھوں ہلاک کر دے
تاکہ ان کا شر باقی لوگوں تک نہ پہنچ سکے۔ اے مہربان پروردگار! تمام مسلمانوں کو ان دشمنوں کی شرارتوں، سازشوں، چالوں اور فتنہ انگیزی سے بچا لے انہیں ہر قسم کے ظاہری و باطنی نقصان، فتنہ، فساد اور ظلم سے محفوظ رکھ۔
اور مسلمانوں کو امن، سکون، سلامتی اور عافیت نصیب فرما یا اللہ! اسلام اور اہل ایمان کی حفاظت فرما، اور ان کے دشمنوں کو نیست و نابود کر دے۔ آمین یارب العالمین۔ حالات کا تقاضا ہے سب مصلحتوںکو چھوڑ کر مسلم حکمران ہر حال میں ایک دوسرے کا مدد کریں بھارت جب بھی پاکستان کے ساتھ جنگی حالات پیدا کرتا ہے
تو اس کے پیچھے اسرائیل پوری طاقت کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے اللہ نے پاکستان کو بدلہ چکانے کا نادر موقع فراہم کیا ہے جنگ کا نتیجہ جو بھی نکلے لیکن جب بھی کوئی میزائل اسرائیل پر گرتا ہے دل کو وہ سکون ملتا ہے جس کو الفاظ میں بیان نہیں کر سکتا۔