59

تین خبریں۔۔ تین حقیقتیں

تین خبریں۔۔ تین حقیقتیں

دھوپ چھا ؤں
الیاس محمد حسین

پہلی خبرمیں آنے والی مشکلات کا تذکرہ ہے خوفناک بات یہ پاکستان کا ٹمپریچر خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے۔ یاد رکھیں! اگر آج یہ گرمی ہم سے برداشت نہیں ہورہی تو دس سال بعد ہمارے بچے گلوبل وارمنگ سے ہمارے ہی ہاتھوں میں تڑپ تڑپ کے مریں گے۔ اس کا واحد حل شجرکاری ہے۔ آم، جامن، لیچی اور فالسہ وغیرہ کا موسم اس وقت اپنے عروج پر ہے۔ اس سلسلے میں، ہم آپ سے درخواست کرتے ہیں کہ براہ کرم پھل کھانے کے بعد ان پھلوں کے بیج اور گھٹلیاں کوڑے میں مت پھینکیں، بلکہ ان کو دھو کر اپنی گاڑی وغیرہ میں رکھ لیں اور جب بھی کسی ایسی جگہ سے آپ کا گزر ہو،

جہاں پر درخت وغیرہ نہ ہوں، ان بیجوں اورگھٹلیوں کو وہاں پھینک دیں، یا ہائی ویز کی ساتھ ساتھ والی جگہوں پر پھینک دیں۔ چند دنوں کے بعد برسات کا موسم اپنا رنگ دکھائے گا اور آپ کے پھینکے ہوئے ان بیجوں میں سے زیادہ تر اْگ آئیں گے اور اللہ کے فضل سے درخت بھی بن جائیں گے۔ درخت نہ صرف صدقہ جاریہ ہیں بلکہ اس وقت پاکستان اوردنیا کی سب سے بڑی ضرورت ہیں، ہمارا یہ چھوٹا سا عمل پاکستان کو ایک گرین پاکستان بنانے کا پہلا قطرہ ثابت ہو گا۔ اور یہ ایک ایسی سرمایہ کاری ہے کہ جس کا فایدہ آئندہ آنے والی نسلوں کو ہو گا اور آخرت میں ہم کو ہوگا۔
دوسری خبر کے مطابق جنسی تشدد کے بعد قتل پوری دنیا کے لئے مسئلہ بناہواہے جنسی جنونیوںنے خوبصورت لوگوںکیلئے دنیا کو جہنم بنارکھاہے

اب تو ان جنسی مریضوں کے ہاتھوں خواتین کے ساتھ ساتھ معصوم بچے،نو عمر بچیاں بھی محفوظ نہیں رہیں امریکا میں یونیورسٹی کی 21 سالہ طالبہ کو جنسی زیادتی کے بعد قتل کرکے لاش ندی میں پھینکنے والے جنسی درندے کو گرفتار کرلیا گیا عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا میں ایک ندی سے 21 سالہ طالبہ لیبی اسکوائر کی لاش ملی تھی، طبی معائنے میں انکشاف ہوا کہ طالبہ کو زیادتی کے بعد تشدد کرکے قتل کیا گیا۔ پولیس نے سی سی ٹی فوٹیجز کی مدد سے ملزم کا سراغ لگا لیا، 26 سالہ پویل ریلووس دو بچوں کا باپ تھا جو قصائی کی حیثیت سے کام کرتا تھا۔ ملزم نے اعترافی بیان میں اپنا جرم قبول کرلیا۔

پولیس نے عدالت میں چارج شیٹ جمع کرادی ہے۔ 26 سالہ پویل ریلووس نے اس سے قبل جولائی 2017 سے 20 جنوری 2019 کے درمیان 9 خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کی اور زیادہ تر کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا جب کہ گزشتہ ماہ اپنی گلی کی ایک عورت کے سامنے خود کو برہنہ کردیا تھا پویل ریلووس نے رہائی کے بعد بھی اپنابے رحمانہ قبیل فعل جاری رکھا ۔پاکستان میں زیادتی کے بعدقتل کرنے کی روزانہ درجنوںواقعات ہورہے ہیں انہیں نامرد کرنے کیلئے قانون سازی بھی ہوگئی ہے لیکن جنسی درندے آج بھی دند ناتے پھرتے ہیں کیا ان کے سامنے حکومت بھی بے بس ہے؟
تیسری خبر میں کہاگیاہے

کہ دنیا ترقی کرگئی ہے شاید اسی لئے پاکستان کی تاریخ میں کئی سال پیشتر پہلی مرتبہ ڈیجیٹل کرنسی کے ذریعے ڈیڑھ کروڑ روپے کا تاوان آن لائن وصول کرنے کی سنسنی خیزواردات سامنے آگئی۔ بٹ کوائن کرنسی میں تاوان وصولی کا پہلا کیس 3 سال پہلے تھانہ ریس کورس میں رانا عرفان محمود اور اسکے نامعلوم ساتھیوں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ڈکیتی کی واردات سوئٹزرلینڈ اور جرمنی کے شہریوں کے ساتھ پیش آئی۔ میگرون ماریا سپاری اور سٹیفین نامی سوئس اور جرمن شہری 10 فروری کو لاہور آئے۔ رانا عرفان محمود نامی مقامی شخص نے پاکستان میں سرمایہ کاری کے لئے دونوں غیر ملکیوں کو پاکستان بلایا تھا

۔ دونوں غیر ملکیوں نے مال روڈ پر معروف ہوٹل میں قیام کیا۔ رانا عرفان محمود سیر و تفریح کے لئے دونوں غیر ملکیوں کو ہوٹل کی گاڑی میں اپنے ہمراہ لے گیا۔اور پھر ہوٹل گاڑی واپس بھجوا کر دو نئی گاڑیوں میں غیر ملکیوں کو سیر و تفریح کے لئے ہمراہ لے گیا۔ ویرانے میں نیلی لائٹ والی ایک پرائویٹ گاڑی نے غیر ملکیوں کی گاڑی کو روکا اور تلاشی لینا شروع کر دی۔ ایک آدمی نے غیر ملکی اسٹیفن کو گاڑی سے باہر نکالا اور اسکے کپڑوں پر ہیروئن پاؤڈر مل دیا۔ ایف آئی آر کے مطابق ملزمان نے دونوں غیر ملکی شہریوں کی آنکھوں پر پٹی باندھی اور ایک ڈیرے میں لے گئے۔ ملزمان نے غیرملکیوں کو منشیات کے کیس درج کرنے کی دھمکی دے کر ان سے آن لائن پیسے منگوائے۔ ملزمان نے 6300 یورو کرنسی اور 1.8 بٹ کوائن جن کی مالیت 1 کروڑ 47 لاکھ روپے ہے آن لائن اپنے لیپ ٹاپ میں ٹرانسفر کروائے۔

موقع پر جعلی پریس کی ٹیم نے بلیک میلنگ کی غرض سے ویڈیو بھی بنائی۔ملزمان نے مزید 30کروڑ روپے کا تقاضا کیا اور پیسے نہ ملنے کی صورت میں ویڈیو وائرل کرنے کی دھمکی بھی دی۔ ویسے پاکستان کی ایک بڑی اہم شخصیت کے بارے میں کئی سال پہلے چرچا ہوا تھا کہ اس نے ایک شخص کی ٹانگ میں بم باندھ کر کئی کروڑ ہتھیا لئے تھے بہرحال آج کیلئے اتنا ہی آپ اپنا خیال رکھئے گا ملتے ہی پھر کسی بریک کے بعد۔۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں