آئیں امن کی بات کرتے ہیں!
بھارت بڑے عرصے سے پا کستان سے جنگ کر نے کے بہانے ڈھونڈ رہا ہے ،پچھلے ہفتے مقبوضہ کشمیر میں پہل گام کے مقام پر چھبیس بے گناہ بھارتی شہری دہشت گردی کا نشانہ بنے تو مودی سرکار نے آئو دیکھا نہ تائو، بنا کسی تحقیق اور بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر الزام دھر دیا اور سندھ طاس معاہدے کی معطلی کا اعلان کر دیا، اس کے جواب میں پاکستان نے بھی واضح ثبوت پیش کرتے ہوئے شملہ معاہدے کی معطلی کا نقارہ بجا دیا، لیکن ان معاہدوں کی معطلی کا کیا مطلب ہے؟ سادہ سے لفظوں میں ہندوستان نے دھمکی دی ہے کہ ہم آپ کا پانی روک لیں گے، آپ کی معیشت ویران کر دیں گے،
آپ کی زراعت سے بجلی کی پیداوار تک سب کچھ تباہ کر دیں گے ،پاکستان نے بھی جواباً عرض کیاہے کہ ہم شملہ معاہدے کے تحت لائن آف کنٹرول کو سرحد تسلیم نہیں کریں گے اور پانی بند کرنے کو اعلانِ جنگ نہیں سمجھیں گے، بلکہ اس کوجنگ ہی سمجھیں گے اور اس کا بھرپور جواب بھی دیں گے۔
پا کستان کی بھارت کے مد مقابل کوشش رہی ہے کہ جنگ سے گر یز کیا جائے اور معاملات کو مل بیٹھ کر حل کیا جائے ، لیکن بھارت جارحیت سے باز نہیں آرہا ہے اور پا کستان کی امن کی خواہش کو کمزوری ہی سمجھنے لگا ہے ، اس لیے اس بار ویسا ہی کچھ کیا جارہا ہے ، جیسا کہ بھارت کررہا ہے ،اگر بھارت جاریحانہ موڈ میں بات کررہا ہے تو اس کو ویسے ہی جاریحانہ موڈ میں ہی جواب دیا جارہا ہے ،
نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ بڑے کھلے الفاظ میں واضح کر دیاہے کہ اگربھارت نے پانی روکنے کی کوشش کی تو یہ جنگ تصور ہوگی، پانی پاکستانی عوام کی لائف لائن ہے، بھارت نے سندھ طاس معاہدہ مؤخر کرکے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کررہا ہے ،ہم جنگ میں پہل نہیں کریں گے، لیکن اگربھارت کوئی مہم جوئی کرے گا تو ہمارا جواب بھی انتہائی سخت ہوگا۔
پا کستان اور بھارت دونوں ہی ایٹمی قوت ہیں اور دونوں کے ہی در میان جنگ نہیں ہو نی چاہئے ، کیو نکہ جنگ سے مسائل کم ہو نے کے بجائے مزید بڑھیں گے ، بھارت کے وزیر عظم مودی شاید بھول رہے ہیں کہ وہ خود ہی کہا کرتے تھے کہ اے پاکستانی حکمرانو آئوغریبی کے خلاف جنگ کرتے ہیں، ہم آپس میں لڑنے کی بجائے بھوک، ننگ، بیماری، جہالت اور دہشت گردی کے خلاف لڑتے ہیں، یہ اُن کا ہی دیا نعراتھا کہ جنگ نہیں شعور بیدار کیا جائے ،لیکن آج کبھی بارڈر بند کر رہے ہیںتوکبھی پانی بند کرنے کا بیان دے رہے ہیں
اور کبھی اپنی فوج کو جنگ لڑنے کی اتھارٹی دے رہے ہیں، ماناں کہ آپ کی طرف دہشت گردی ہوئی ہے آپ کے بے گناہ لوگ بڑی تعداد میں مارے گئے ہیں ،اس پر پاکستان نے بھی اظہارِ افسوس کیا ہے اور اس کے ساتھ پیشکش بھی کی ہے کہ اس سانحہ کی انکوائری یا تفتیش کسی مشترکہ ضابطے کے تحت کروالی جائے تو اس پر کاروائی ہو نی چاہئے اور دیکھنا چاہئے کہ کون ذمہ دارہے اور کس کی نا اہلی سے ایسا ہوا ہے؟
اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ اس وقت دہشت گردی دونوں ہی ہمسایہ ممالک کا مشترکہ ایشو ہے، پاکستان خودبھی دہشت گردی سے کونسا بچا ہوا ہے ،دونوں جانب دہشت گردی ہورہی ہے اور دونوں ہی ممالک ایک دوسرے پر الزامات لگارہے ہیں،پا کستان نے ہر بار ہی ثبوت کے ساتھ بات کر رہاہے ، جبکہ بھارت بغیر ثبوت کے ہی الزام تراشیاں کررہا ہے،یہ الزام تراشیوں کا سلسلہ بند ہو نا چاہئے اور باہم جتنی بھی تلخیاں ہیں، ان کا حل کسی جنگ سے نکالنے کے بجائے سمجھداری سے حوصلے کے ساتھ مل بیٹھ کر امن و سلامتی سے نکالنا چاہئے،
ہم کب تک دوسروں کیلئے استعمال ہوتے رہیں گے اور کب تک دوسروں کے مفادات کی جنگ کو اپنی جنگ بنا کر لڑتے رہیں گے،آئیں ، جنگ کے بجائے امن کی بات کرتے ہیں ،پر امن لوگ امن کی ہی بات کر تے ہیں، ایک دوسرے کے ساتھ مل کر معاملات حل کر نے کی بات کرتے ہیں ، ایک دوسرے کوجینے دو اور آگے بڑھنے دو کی بات کرتے ہیں ،اس میں ہی دونوں ممالک کی ترقی و خو ش حالی ہے ،ورنہ بر بادی ہی بر بادی ہے۔