47

سیلاب متا ثرین کی مدد کیلئے آگے آئیں!

سیلاب متا ثرین کی مدد کیلئے آگے آئیں!

اتحادی حکو مت جب سے آئی ہے ،دعوئیدار رہی ہے کہ عوام کیلئے اپنی سیاست دائو پر لگا کرآئی ہے ،لیکن دو ڈھائی سال گزر گئے ،عوام کیلئے کہیں کچھ ہوتا دکھائی ہی نہیں دیے رہا ہے ،،اس سے قبل حکومتیں ایکٹنگ کم اور کام زیادہ کرتی تھیں، کیونکہ انہوں نے عوام سے ووٹ لینے ہوتے تھے،لیکن جب سے ووٹ کی عزت نیلام ہوئی ہے اور فارم 47 کا کھڑاک سامنے آیا ہے تو عوام کی بے توقیری بڑھ گئی ہے،

اب سیاستدانوں میں زیادہ ووٹ لینے کا مقابلہ نظر ہی نہیں آتا ہے، اگر اب کوئی مقابلہ ہے تو اچھی ٹک ٹاک ویڈیوز بنانے کا ہے،سوشل میڈیا پر مخالفین کے ساتھ گالی گلوچ کرنے کا ہے،لیکن ٹک ٹاک حکومتیں بھول رہی ہیں کہ ٹک ٹاک، فیس بک، انسٹا گرام عوام کا مقابلہ نہیں کر سکتیں، عوام کی آواز کو جب بہت زیادہ دبایا جاتا ہے، دیوار سے لگایا جاتا ہے ، بے یارو مددگار چھوڑا جاتا ہے تو پھر وہی کچھ ہوتا ہے، جوکہ آجکل دوسرے ممالک میں ہورہاہے۔
اگر دیکھا جائے توٓآج عوام اتنی باشعور ہو چکی ہے کہ ٹک ٹاک حکومتیں سوشل میڈیا پر ڈرامے بازی کے ذریعہ عوام کو مزید بے وقوف بنا سکتیں ہیں نہ ہی فوٹو سیشن کروا کر ور غلاسکتیں ہیں ، اس کے باوجود ایساہی کچھ کیا جارہا ہے، آپ جتنا مرضیہ میڈیاخرید لیں ، جتنا مرضی زور زبر دستی اپنا بیا نیہ چلا لیں ،عوام کی رائے بدل سکتے ہیں نہ ہی عوام کی حمایت حاصل کر سکتے ہیں ، اگر عوام کے دلوں کو جتنا ہے

تو عوام کیلئے کچھ کر کے دکھانا ہو گا ، قدرتی آفات زدگان اور سیلاب زدگان کی مدد کو آگے آنا ہو گا اس واضح مقصد کے ساتھ ہی حکومت کو آگے بڑھنا ہو گا کہ لوگوں کی مشکلات کو کم کرنا‘ مہنگائی کو بڑھنے سے روکنا اور مالی حالات کو بہتر کرنا ہے، اگر اس قدرتی آفات کے حوالے کر کے حکمران اشرافیہ اپنے اہل و عیال کے ساتھ بیرون ممالک کے دورے کرتے رہیں گے اور اپنے اعلاج کیلئے بیرون ممالک جاتے رہیں گے تو عوام بھی ان سے منہ پھیر لیں گے ، جیسا کہ اس وقت ان سے منہ پھیر رکھا ہے ۔
اس وقت عوام حکو مت کے بجائے کہیں اور ہی دیکھ رہے ہیں اور ایک بار پھر انہیں سے اپنی امید لگا رہے ہیں ، حکو مت کے پاس بہت کم وقت رہ گیا ہے ، اگر حکو مت سمجھ رہی ہے کہ ایک پیج پر رہ کر نہ صر ف وقت نکال سکتی ہے ، بلکہ اپنا وقت بڑھا بھی سکتی ہے تو اس کی بھول ہے ، اس پیج کو بدلتے کچھ زیادہ وقت نہیں لگتا ہے ، اس کا ماضی گواہ ہے کہ جب ایک پیج سب سے زیادہ مضبوط دکھائی دیا ہے ، اس وقت ہی پیج میں تبدیلی آئی ہے ، حکو مت کو چاہئے کہ عوام کو اپنی تر جیحات میں شامل کرے اور ایک پیج پر اتنا زیادہ بھروسہ نہ کرے کہ واپسی کا راستہ ہی بند ہو جائے ، یہ وقت عوام کے زخموں پر مر ہم رکھنے کا ہے

، عوام کو مشکلات سے نکالنے کا ہے ،ایک طرف عوام قدرتی آفات سے نبرد آزما ہیں تو دوسری جانب وبائی بیماریوں اور غذائی قلت کا شکار ہورہے ہیں ، حکو مت کو جہاں سیلاب متاثرین کی بحالی کا بندوبست کر نا چاہئے ،وہیںاعلاج و معا لجہ کی سہو لیات مہیا کرنے کے ساتھ کسان کی حوصلہ افضائی کر نے کی ضرورت ہے ۔
یہ ایک زرعی ملک ہے اور اس ملک کے زرعی شعبے میں کم سے کم وقت وقت میں بحالی کی صلاحیت پائی جاتی ہے؛ اور ایک کسان کو زیادہ چاہیے بھی نہیں ہے، ایک فصل کی کاشت کے ا خراجات‘ بیج‘ تیل اور کھاد مل جائے تو کاشتکار اپنے معاش کا پہیہ رواں کرنے کے قابل ہو جاتا ہے، اگر لائیو سٹاک‘ زرعی مشینری اور املاک کے نقصان کا ازالہ بھی ہو جائے تو کاشتکار کیلئے ایسے عوامل ملکی معیشت کو جلد از جلد فوائد لوٹانے کیلئے کافی ہیں، اس کا اثر مجموعی ملکی معیشت پر نہایت سودمند ہو گا،خوراک کی پیداوار میں اضافے سے قیمتیں قابو میں رہیں گی اور جو سرمایہ خوراک کی درآمد کی صورت میں غیر ملکی کاشتکاروں کو ادا کرنا پڑے گا، اس کی بھی بچت ہو گی،

اس کے ساتھ متاثرہ علاقوں میں سڑکوں اور پُلوں کی مرمت کا کام بھی تیز کرنے کی ضرورت ہے ،سیلاب زدہ علاقوں میں بحالی کا عمل ایسا ہونا چاہیے ،جو کہ متاثرہ آبادی کی زندگی کو بہتر کرے اور آئندہ کیلئے خطرات کم کرے ،اس کیلئے ضروری ہے کہ متاثرہ علاقوں کے سروے جلد از جلد کئے جائیں، گھروں‘ سڑکوں‘ پُلوں‘سکولوں‘ ہسپتالوں‘ کھیتوں اور مویشیوں کا نقصان ریکارڈ کیا جائے، اب جبکہ کئی ہفتوں بعد سیلاب کی مصیبت پنجاب سے اترتی ہوئی معلوم ہوتی ہے‘ ایسے میں ضروری ہے کہ نقصانات کے جائزے کا عمل جلد از جلد شروع کیا جائے، حکو مت اور انتظامیہ نے مل کر ٹک ٹاک اور فوٹو شوٹ بہت کر لیے ،اب سیلاب متاثرین کیلئے کچھ حقیقی کام بھی کر لینا چاہئے۔
اس حکو مت نے ہی 2022ء کے سیلاب کے بعد 4RF کے عنوان سے سیلاب کی بحالی کا منصوبہ پیش کیا تھا ،اس میں فوری‘ درمیانی اور طویل مدتی بحالی کے منصوبوں کو شامل کیا گیا تھا، 4RF پالیسی فریم ورک کا مقصد آفت کے بعد فوری ضروریات کو پورا کرنا تھا‘ جبکہ طویل مدتی بحالی منصوبوں کی سمت کا تعین بھی کیا گیا تھا،

اس پالیسی فریم ورک میں غریب ترین گھرانوں‘ خواتین اور دیگر کمزور اور پسماندہ طبقات کیلئے مساوات اور مواقع کو فروغ دینے‘ تیز اور مؤثربحالی کے طریقہ کار کو اپنانے اور بہتر تعمیرِ نو کا نقطہ نظر اختیار کرنے کی جانب متوجہ کیا گیا تھا،اگر اس وقت نظر انداز کیا گیا تو اس سال سیلابی آفت سے بحالی کیلئے وہی پالیسی فریم ورک قابلِ عمل ہو سکتا ہے ، لیکن یہ سب کچھ تبھی ممکن ہے کہ جب کوئی کچھ کر نا چاہئے ،ورنہ ایک سے بڑھ کر ایک منصوبوں کی فائلوں سے دفاتر کی الماریاں بھری پڑی ہیں ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں