Site icon FS Media Network | Latest live Breaking News updates today in Urdu

ایک نیا کروانا وائرس

پاکستان ڈیموکریٹک مومنٹ کا اسلام آباد دھرنا دمادم مست قلندر

پاکستان ڈیموکریٹک مومنٹ کا اسلام آباد دھرنا دمادم مست قلندر

ایک نیا کروانا وائرس

آج کی بات۔شاہ باباحبیب عارف کیساتھ
ویسا اگر دیکھا جائےتو کرکٹ کے ابھرتے ہوئے سٹار بیٹسمین بابراعظم پر الزام لگانے والی لاہورکی رہائشی لڑکی نے جوگزشتہ روزپریس کانفرنس میں جس بیباکی سے گفتگو کی اس سے یہ اندازہ لگانا بلکل بھی مشکل نہیں کہ کافی حدیں تو خود اس نے بھی بناء سمھجے پار کی ہیں جسے ہم لالچ یاپھر اندھی محبت کہہ دیں تو کوئی بری بات نہیں دوسری اہم بات یہ کہ سب کچھ اسکو بہت پہلے کہناچاہئے تھا خاصکر یہ پریس کانفرس اس کو 2015 میں کردینی تھی کیونکہ زیادتی2011 میں ہوئی اور تکلیف 2020 میں محسوس ہوئی یہ کس قسم کا زخم تھا لیکن بطورانسانیت جہاں تک میری رائےہے کہ بابراعظم کیساتھ اسکی محبت تھی یہ بھی میں نہیں کہتا کہ زیادتی نہیں ہوئی زیادتی ہوئی ہوگی لیکن کیا یہ زیادتی صرف بابراعظم سے سرزد ہوئی ہے۔۔۔؟
محترمہ کے کہنے کے مطابق بابر اعظم کا ہسپتال میں نیشنل آئی ڈی کارڈ استعمال ہوتا تھا اب بندہ اس سے پوچھے کہ 15 سال کی عمر میں کون سا نیشنل آئی ڈی کارڈ بنتا ہے۔۔؟
اس سے اندازہ کرلیں کہ یہ سب بکواس کررہی ہے پقین کرے جب سوشل میڈیا پر اس محترمہ کا خبر وائرل ہوا کہ میں بابراعظم کے خلاف پریس کانفرنس کرونگی اورپی سی بی کو بھی اس کیس سے مطلع کرونگی تو ہمیں اندازہ تھا کے بابر کی شہرت کو دیکھ کر اب اسے بدنام کرنے کی کوشش ہوگی جیسا کہ ہم پہلے بھی دیکھ چکے ہیں کہ اس سے پہلے عماد وسیم پر ایک لڑکی نے الزام لگاۓ تھے جب وہ کرکٹ کی دنیا میں نمودار ہوئے تھے اسطرح شعیب ملک ۔ شعیب اختر اور بہت سارے کرکٹرز ودیگرشخصیات کی مثاليں موجود ہیں کوئی بھی پاکستانی کرکٹرز اداکار وغیرہ جب عروج پاتا ہے توکرکٹرز کو تو میچ فکسنگ یا پھر دیگر ایسے اسکینڈل میں بدنام کردیا جاتا ہے
ہمارے ملک میں اس طرح کے ڈرامے ہر دور میں ہوتے رہتے ہیں

کوئی نہ کوئی اس طرح کی ڈرامائی متاثرکن خاتون ضرور منظر عام پر آتی ہے اور نہایت ہی افسوس اور شرم کی بات تو یہ ہے کہ یہ محترمہ اپنے والدین کی مرضی کے بغیر بھاگ گئی نکاح کی بجائے دس سال تک گناہ کرتی رہی اسقاط حمل کرایا پھر بھی زنا پر زنا ہوتا رہا کئی دفعہ بابر سے پیٹنے کے باوجود اسکے پیار میں مدہوش ہوکرچمٹی رہی اور گناہ سمیٹتی رہی اب مدتوں بعد اسے ہوش آیاکہ بابراعظم نے میرے ساتھ زیادتی کی ہے جبکہ اپنے والدین کیساتھ صلح بھی ہوگئی مگر افسوس کیساتھ کہنا پڑرہا ہے کہ اس محترمہ نے اپنے والدین کے ساتھ جو زیادتی کی اسکا زمہ دار کون ہے میں سمجھتا ہوں کہ اس محترمہ کو ایسی سزا ملنی چاہیئے کہ اسکے چاروں طبق روشن ہو جائے تاکہ یہ دوبارہ ایسی حرکت کرنے کی

تصورمیں بھی نہ سوچیں میرے مطابق خاتون کا یہ کیس قانونی طور پر بہت کمزور ہے کیونکہ یہ خود بھی بار بار جرم کی مرتکب ہوچکی ہے اور اس نے بھی اصل حقائق کو اتنا عرصہ چھپائے رکھا ان کے خلاف بغیر نامحرم کے ساتھ جماع ناجائز کرنا تعزیرات پاکستان کے دفعہ 200/201/ 202 اور 497 کے تحت مقدمہ درج ہونا چاہیئے اس پریس کانفرنس سے اس کی شہرت نہیں بلکہ اسکی اور اسکی پورے خاندان کی رسوائی ہوئی ہے اور نہ ہی اس کو کسی کی ہمدردی حاصل ہوئی ہوگی بلکہ اس پریس کانفرنس سے اپنی مستقبل کو بھی اس نے شدید نقصان پہنچاکر پوری انسانیت کی نظروں میں بھی خود کو گرا چکی ہے جس سے اس کو اجتناب کرنا چاہیئے تھا اوربابراعظم کو بھی چاہیئے کہ وہ بھی اس سلسلے میں اپنے چاہنے والوں کو اپنے بارے میں لگائے گئے الزامات پر پریس کانفرس کرکے مطمئین کرے
ہم انصاف اور قانون سمیت پی سی بی سے بھی توقع رکھتے ہیں کہ وہ اس سلسلے میں صاف اورشفاف انکوائری کرے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کاپانی ہوجائے۔۔۔۔

Exit mobile version