78

انسانیت کے خلاف جنگ

انسانیت کے خلاف جنگ

دھوپ چھا ؤں
الیاس محمدحسین کالم نگار

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جی 7 اجلاس میں شرکت کے لئے روانگی سے پہلے واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ایک ہی سانس میں 2متضادباتیں کرکے لوگوںکو حیران کردیاہے یہ قول و فعل کا اتنا بڑا تضاد ہے جو ان کی شخصیت سے کوئی تال میل نہیں کھاتا ان کا کہنا تھا کہ ممکن ہے ہم اسرائیل ایران جنگ میں شامل ہوجائیں۔ امریکی ٹی وی کی سینئر صحافی ریچل اسکاٹ سے آف کیمرہ گفتگو میں صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکا فی الحال اسرائیل ایران جنگ میں شامل نہیں ہے۔ امریکی صدر نے کہا کہ امید ہے ایران اور اسرائیل کے درمیان معاہدہ ہو جائے گا، ایران اور اسرائیل جنگ بندی کر سکتے ہیں۔

امریکا نے اسرائیل سے ایران پر حملے روکنے کا کہا ہے یا نہیں؟ اس سوال پر ٹرمپ نے جواب دینے سے گریز کیا اور کہا کہ امریکا اسرائیل کے دفاع میں اس کی حمایت جاری رکھے گا۔ادھراسرائیلی حکومت نے اپنی ناکامی کااعتراف کرتے ہوئے کہا ہے اسرائیل کے ایران پر حملے کے مقاصد حاصل نہ کرسکے اسرائیل کے قومی سلامتی مشیر تزاھی ہانیگبی نے کہا ہے کہ یہ جنگ ایرانی خطرے کا خاتمہ نہیں کر سکے گی کیونکہ ایران کے پاس اب بھی ہزاروں بیلسٹک میزائل ہیں، حالیہ حملے کا مقصد ایران پر جوہری پروگرام ختم کرنے کے لیے دباؤ ڈالنا تھا ایران پر فضائی حملوں سے تہران کے جوہری پروگرام کا خاتمہ ممکن نہیں ہے، امریکی صدر ٹرمپ ہی ایران کو جوہری پروگرام ترک کرنے پر مجبور کر سکتے ہیں

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکا کو ایران پر اسرائیل کے حملوں کا پیشگی علم تھا۔ تل ابیب میں ایرانی میزائل حملے سے امریکی سفارتخانے کو معمولی نقصان پہنچا ہے۔ امریکی سفیر کے مطابق حملے میں امریکی اہلکار محفوظ رہے۔ اسرائیل کا پاسداران انقلاب کے ہیڈ کوارٹر پر حملے اور انٹیلی جنس چیف کو نشانہ بنانے کا دعویٰ اسرائیل نے تہران میں پاسداران انقلاب کے ہیڈکوارٹر پر حملہ کرنے کا دعویٰ کیا جبکہ وزیراعظم نیتن یاہو نے حملے میں پاسداران انقلاب کے انٹیلی جنس چیف بریگیڈیئر جنرل محمد کاظمی اور ڈپٹی چیف حسن محقق کو جاں بحق کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ اسرائیلی حکام نے عندیہ دیا ہے

کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای پر حملے کا امکان رد نہیں کیا جا سکتا ایران کی اعلیٰ قیادت کو نشانہ بنانے کے تمام آپشنز زیر غور ہیں۔ اس بیان کے بعد خطے میں جاری کشیدگی ایک نئے خطرناک مرحلے میں داخل ہو گئی ہے۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ایران نے اسرائیل پر100 سے زائد سپر سونک بیلسٹک میزائلوں کی بارش کر دی جس سے اسرائیل کا مقبوضہ شہر حیفہ دھماکوں سے گونج اٹھا ہے، اسرائیلی حکام کے مطابق ایرانی حملے میں شہر کا آسمان روشن ہو گیا، جبکہ اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے

کہ اس حملے میں ایک خاتون سمیت 3 صیہونی ہلاک ہو گئے ہیں، جبکہ مجموعی طور پر ہلاکتوں کی تعداد 14 ہو گئی ہے اور 200 سے زائد زخمی جبکہ 35 شہری لاپتہ بھی ہیں۔ ایرانی میڈیا نے دعوی کیا ہے کہ حیفہ میں اسرائیل کا ایک بڑا آئل ڈپو اس حملے میں تباہ ہو گیا ہے۔ اس کے جواب میں اسرائیلی فضائیہ نے تہران میں متعدد فوجی اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔ اسرائیلی ڈیفنس فورسز (IDF) کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایران کی جانب سے داغے گئے میزائلوں کا سراغ لگا لیا ہے اور شہریوں کو فوری طور پر محفوظ پناہ گاہوں میں جانے کی ہدایت جاری کر دی گئی ہے۔ اسرائیلی فوجی حکام کے مطابق مطابق وہ نہ صرف ایران سے آنے والے میزائلوں کو روکنے میں مصروف ہیں بلکہ تہران میں مختلف عسکری تنصیبات کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے ایران کے دارالحکومت تہران میں اسرائیل کی جانب سے کئے گئے

حالیہ فضائی حملوں میں ایرانی وزارتِ دفاع کو نشانہ بنانے کا دعوی کیا گیا ہے۔ یہ دعویٰ ایک نجی ایرانی نیوز ایجنسی نے بھی کیا ہے، جو اسلامی انقلابی گارڈز کور (IRGC) سے وابستہ ایک میڈیا ادارہ ہے۔ برطانوی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق حملہ تہران کے نوبنیاد علاقے میں وزارتِ دفاع کی ایک ہیڈ کوارٹر عمارت پر کیا گیا جس کے نتیجے میں عمارت کو جزوی نقصان پہنچا تاہم جانی نقصان کی تفصیلات فوری طور پر سامنے نہیں آ سکیں۔ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے تہران میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کے ایران پر حملوں میں امریکا براہ راست شریک ہے، اور اس کے سنگین نتائج ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے ایران کی ایٹمی تنصیبات کو نشانہ بنا کر “ریڈ لائن” عبور کر لی ہے۔ عباس عراقچی نے الزام لگایا کہ امریکا کی رضامندی کے بغیر اسرائیلی حملہ ممکن ہی نہیں تھا،

اور اس میں امریکی مداخلت کے ٹھوس شواہد موجود ہیں، حالانکہ امریکا نے ایک مراسلے کے ذریعے حملے سے لاتعلقی کا دعویٰ کیا ہے انہوں نے کہا کہ توانائی کے بنیادی ڈھانچے پر حملے خلیج فارس میں جنگ کا دائرہ وسیع کر سکتے ہیں، اور اگر ایران کو مجبور کیا گیا تو جنگ کو دیگر ممالک تک بڑھانے پر بھی غور کیا جا سکتا ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ ایران کسی ایسے معاہدے کا حصہ نہیں بنے گا

جو اسے جوہری توانائی کے حق سے روکے، اور 60 فیصد سے زائد یورینیم کی افزودگی کا عمل جاری رہے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے جان بوجھ کر ایک اہم ایرانی شخصیت کو شہید کرکے جوہری مذاکرات کو سبوتاژ کیا۔ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کی جارحیت کا نوٹس لے، کیونکہ ان حملوں کا مقصد صرف ایران کو کمزور کرنا نہیں بلکہ خطے میں مکمل جنگ کی آگ بھڑکانا ہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکا کا ایران پر حالیہ حملے سے کوئی تعلق نہیں، تاہم اگر ایران نے امریکا یا اس کے مفادات پر حملہ کیا تو وہ ایسا بھرپور جواب دیں گے جو دنیا نے پہلے کبھی نہ دیکھا ہو۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ٹرمپ نے ساتھ ہی یہ دعویٰ بھی کیا کہ وہ ایران اور اسرائیل کے درمیان معاہدہ آسانی سے کروا سکتے ہیں اور یہ تنازع حل کیا جا سکتا ہے، بشرطیکہ دونوں فریق سنجیدہ ہوں۔ دوسری جانب ایران نے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو خبردار کیا ہے کہ اگر انہوں نے اسرائیل کی حمایت کی تو وہ خود بھی حملوں کا نشانہ بن سکتے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے صحافیوں کو متاثرہ مقامات کی رپورٹنگ سے روک دیا گیا ایران نے اتوار کی رات اورپیر صبح سویرے اسرائیل پر پھر بڑا میزائل حملہ کیا اور 100 کے قریب میزائل داغ دیے جبکہ تل ابیب اور مقبوضہ بیت المقدس میں دھماکے سنے گئے

اسرائیل کے دفاعی نظام نے کئی حملوں کو فضا میں ناکام بنانے کی کوشش کی۔ حیفہ میں ایران کے میزائل حملوں سے پاور پلانٹ میں آگ لگ گئی جس کے نتیجے میں وسطی اسرائیل میں بجلی بند ہوگئی ہے۔ ایران نے واضح کردیاہے کہ حالت جنگ میں مذاکرات نہیں کریں گے، ایران نے قطر اور عمان کو آگاہ کردیاترجمان ایرانی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ ہمیں اسرائیل جیسی کینسر پھیلانے والی رجیم کو ختم کرنا ہوگا ہمیں اْمید ہے کہ دنیا اس جنگ کی درست سمت میں کھڑی ہوگی ایران تمام مسلم ممالک کے ساتھ رابطے میں ہے، عالمی برادری اسرائیل پر حملے روکنے کیلئے دباؤ ڈالے، یہ جنگ ایران کے خلاف نہیں بلکہ انسانیت کے خلاف ہے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں