Site icon FS Media Network | Latest live Breaking News updates today in Urdu

پاک چین شرکت داری کاعزم !

پاک چین شرکت داری کاعزم !

چین کے وزیر خارجہ کا دورہ بھارت کے بعدپاکستانی سیاسی وعسکری قیادت سے اہم ملاقاتیں تیزی سے تبدیل ہوتے عالمی منظر نامے میں غیر معمولی اہمیت کی حامل سمجھی جارہی ہیں، پاکستان اور چین‘ دونوں ممالک گہرے اور قابلِ اعتماد تعلقات کے بندھن میں بندھے ہوئے ہیں، دونوں ہی ممالک سی پیک کے فیز ٹو‘ عوامی سطح پر روابط اور دوطرفہ تعاون کو وسعت دینے کیلئے پُرعزم ہیں ،جبکہ علاقائی امن واستحکام بھی دونوں ممالک کا مشترکہ ہدف ہے،اگر چین کے بھارت سے تعلقات میں بہتری ا ٓتی ہے تو اس پر خدشات کے بجائے یقین رکھنا چاہئے کہ اس کا فائدہ پا کستا ن کو بھی ہو گا ،چین کبھی پا کستان پر بھارت کو فوقیت دیے گا نہ ہی پاک چین شراکت داری کودائو پر لگائے گا۔
اس کی بڑی وجہ ہے کہ پاکستان اور چین کا رشتہ صرف سفارتی سطح تک محدود نہیں رہا ہے، بلکہ یہ ایک ہمہ جہت سٹرٹیجک پارٹنرشپ میں بدل چکا ہے ،اس میں دفاع‘ معیشت‘ انٹیلی جنس تعاون‘ خطے میں استحکام اور جیو پولیٹکل حرکیات کے تناظر میں ہم آہنگی جیسے شعبے شامل ہیں، اگرچینی وزیر خارجہ بھارت گئے ہیں تو پا کستان بھی آئے ہیں،اس سے قبل افغانستان کا دورہ کیا، جہاں سہ فریقی وزرائے خارجہ مذاکرات میں پاکستان‘ چین اور افغانستان نے دہشتگردی کے خلاف مشترکہ کوششیں بڑھانے اور سیاسی اور تجارتی تعلقات کو مزید وسعت دینے کے عزم کا اعادہ کیا گیا ہے،چین اپنے مفادات کے ساتھ پا کستان کی بھی نظر انداز نہیں کررہا ہے ، پا کستان اور چین ایک دوسرے کے مفادات کو تحفظ دیتے ہوئے نہ صرف ایک دوسرے کے ساتھ چلنے کے خواہاں ہیں ،بلکہ ایک دوسرے کو اعتماد میں لے کر آگے بڑھ رہے ہیں ۔
اگر اس وقت دیکھا جائے تو عالمی سطح پر نئے اتحاد جنم لے رہے ہیں ،اس میں علاقائی اور معاشی تحفظ کو خصوصی اہمیت دی جا رہی ہے ،کیو نکہ خطے میں جنگ کے شعلے دوبارہ بھڑکتے نظر آ رہے ہیں ، ایک جانب اسرائیل کی جانب سے غزہ پٹی کے شمالی علاقہ میں ہسپتالوں کے عملے اور امدادی تنظیموں کو انخلا کے احکامات دیے جا رہے ہیں‘ تو دوسری جانب ایران دوبارہ اسرائیلی حملوں کے خدشات کا اظہار کر رہا ہے

روس‘ یوکرین جنگ بندی کے حوالے سے بھی امریکی صدر کی کوششیں تاحال کا میاب نہیںہو سکی ہیں ،اس سے دنیا کی دو بڑی طاقتوں میں کشیدگی برقرار رہنے کی توقع ہے،روس کے وزیر خارجہ بھارت کے دورے کا بھی اعلان کر چکے ہیں اور روس کی جانب سے امریکہ‘ بھارت تعلقات میں دراڑ ڈالنے والے تیل کی فروخت کے معاہدے کو جاری رکھنے کا اعلان ظاہر کررہاہے کہ مستقبل قریب میں بھارت امریکہ تعلقات معمول پر آنے کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ یہ سارے ہی بدلتے حالات، ہمیں داخلی استحکام کو برقرار رکھنے‘ علاقائی تعلقات کو مضبوط کرنے اور عالمی امن واستحکام کیلئے کی جانیوالی کوششوں کو بڑھانے کی دعوت دے رہے ہیں،

ہمیں سکیورٹی خطرات‘ بین الاقوامی سازشوں اور علاقائی کشمکش سے پیدا ہونیوالے حالات کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہونا پڑے گا،اس کے ساتھ جیو پولیٹکل چیلنجز سے نمٹنے کیلئے مربوط اور مشترکہ حکمت عملی از حد ضروری ہے ،اس صورت حال میں چین کی قیادت کی طرف سے گہرے تعلقات کا اظہار عالمی سطح پر پاکستان کی اہمیت اور صلاحیت کا اعتراف ہے، تاہم اس وقت ایک بار پھر بلاکس کی سیاست ابھر رہی ہے تو پاکستان کیلئے نہایت ضروری ہے کہ خارجہ پالیسی میں نہ صرف استحکام پیدا کرے ، بلکہ علاقائی اور عالمی ایشوز پر چین سے بھی مشاورت بھی کرتا رہے ،یہ ہم آہنگی خطے میں طاقت کا توازن برقرار رکھنے میں جہاں مدد دے گی ،وہاںمستقبل میں درپیش خطرات سے نمٹنے کی راہیں بھی متعین کرے گی۔
دنیا بھر میں بین الاقوامی تعلقات اپنے مفادات کے قاعدے کو سامنے رکھ کر پروان چڑھائے جاتے ہیں اور ہر ملک اپنے فائدے کیلئے دوسرے کیساتھ معاملات طے کرتا ہے،لیکن ہمارے چین کیساتھ تعلقات امریکا کی نسبت مختلف نوعیت کے ہیں،چین شراکت دار ہونے کے علاوہ ہمسایہ بھی ہے اور اس نے کئی اہم مواقع پر پاکستان کا ساتھ دیکر یہ ثابت کیا ہے کہ وہ ہمارا سچا خیر خواہ ہے، اسلئے چین کیساتھ تعلقات بہت عزیز ہیں، چین نے ہرفورمز پر کئی بار ایسے حالات میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے کہ جب چین جیسے ملک کی بہت زیادہ ضرورت تھی،

پاکستان اور چین کی باہمی دوستی اور اعتماد کی ہی ایک شکل چین پاکستان اقتصادی راہداری ہے، جو کہ ان دونوں ملکوں کیلئے ہی نہیں ،بلکہ پورے خطے کیلئے ایک گیم چینجر منصوبہ بننے کی صلاحیت رکھتا ہے، اس منصوبے کے ہر مرحلے سے پاکستان کی معیشت اور معاشرت دونوں کو فوائد ملنے کی امید ہے ،اس لیے ماضی کے واقعات کو سامنے رکھ کر دیکھا جائے تو امریکا کے ساتھ معاملات طے کرتے ہوئے ہمیں بہت زیادہ احتیاط سے کام لینے کی ضرورت ہے،ہم نے کسی سے کسی کیلئے بگاڑنی ہے نہ ہی امر یکہ کیلئے پاک چین شراکت داری دائو پر لگانی ہے۔

Exit mobile version