Site icon FS Media Network | Latest live Breaking News updates today in Urdu

کلاؤڈ برسٹ پرانا مظہر، نیا خطرہ

کلاؤڈ برسٹ پرانا مظہر، نیا خطرہ

تحریر:عاصمہ راجہ
گزشتہ چند برسوں میں پاکستان خصوصاً شمالی خطوں میں “کلاؤڈ برسٹ” یعنی قلیل وقت میں غیر معمولی اور شدید بارش کے واقعات میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ وادی نیلم، گلگت بلتستان، خیبر پختونخوا اور آزاد کشمیر میں یہ اچانک موسمی آفات انسانی جانوں کے ضیاع اور بنیادی ڈھانچے کی تباہی کا باعث بن رہی ہیں۔ سوال یہ ہے کہ آیا یہ مظہر نیا ہے یا محض آج کے دور میں زیادہ نمایاں ہو گیا ہے؟
کلاؤڈ برسٹ کوئی نیا موسمی واقعہ نہیں۔ ماضی میں بھی یہ طوفانی بارشیں دیکھی گئی ہیں۔ 23 جولائی 2001 کو اسلام آباد میں صرف 10 گھنٹوں میں 620 ملی میٹر بارش ہوئی، جو گزشتہ ایک صدی کا ریکارڈ ہے۔ کراچی میں 1977 اور 2009 میں بھی چند گھنٹوں میں 200 ملی میٹر سے زائد بارش ریکارڈ کی گئی، جبکہ 1983 میں بھارتی زیر انتظام کشمیر میں کلاؤڈ برسٹ نے درجنوں قیمتی جانیں لے لیں۔

فرق صرف یہ تھا کہ اس دور میں رپورٹنگ کے ذرائع محدود تھے اور ایسے بیشتر واقعات مقامی خبروں تک ہی محدود رہتے تھے۔موسمیاتی تبدیلی: عالمی درجہ حرارت میں اضافے کے باعث فضا میں نمی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت بڑھ گئی ہے۔ جب یہ نمی اچانک ٹھنڈی ہو کر برستی ہے تو بارش کی شدت عام کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ ہو جاتی ہے۔ ہمالیہ اور ہندوکش کے گلیشیئرز کے تیز رفتار پگھلاؤ نے بھی اس رجحان کو تقویت دی ہے۔
ماحولیاتی بگاڑ: جنگلات کی کٹائی، پہاڑی ڈھلوانوں پر غیر منصوبہ بند تعمیرات اور زمین کے قدرتی توازن میں بگاڑ نے کلاؤڈ برسٹ کے اثرات کو مزید شدید بنا دیا ہے۔آبادیاتی پھیلاؤ: ماضی میں پہاڑی علاقوں اور ندی نالوں کے قریب آبادی کم تھی، اس لیے نقصان محدود رہتا تھا۔ آج یہ علاقے رہائشی بستیوں میں بدل چکے ہیں، جو براہ راست متاثر ہوتے ہیں۔
جدید ابلاغ: سیٹلائٹ امیجز، موبائل فون اور سوشل میڈیا نے خبر رسانی کو فوری اور موثر بنا دیا ہے، جس سے یہ تاثر بھی پیدا ہوتا ہے کہ ایسے واقعات پہلے کی نسبت زیادہ ہو رہے ہیں۔2025 میں جولائی اور اگست کے دوران مختلف علاقوں میں متعدد کلاؤڈ برسٹ واقعات ریکارڈ کیے گئے۔ 17 جولائی کو چکوال میں 10 گھنٹوں میں 423 ملی میٹر بارش ہوئی، جس سے ڈیم ٹوٹ گیا اور ہنگامی صورتحال پیدا ہو گئی۔ 15 اگست کو خیبر پختونخوا میں کلاؤڈ برسٹ اور سیلابی ریلوں سے تقریباً 200 افراد جان کی بازی ہار گئے، جبکہ آزاد کشمیر میں ایک ہی خاندان کے چھ افراد جاں بحق ہوئے۔
کلاؤڈ برسٹ ایک قدرتی مظہر ہے جو ماضی میں بھی موجود رہا ہے، مگر موسمیاتی تغیرات، ماحولیاتی بگاڑ، آبادیاتی دباؤ اور جدید ابلاغ نے آج اسے زیادہ خطرناک اور مہلک بنا دیا ہے۔ اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے ضروری ہے کہ:پیشگی وارننگ سسٹمز کو مؤثر بنایا جائے۔خطرناک مقامات پر غیر منصوبہ بند تعمیرات روکی جائیں۔جنگلات اور قدرتی ماحول کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔مقامی سطح پر آفات سے نمٹنے کی تربیت اور وسائل فراہم کیے جائیں۔اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو آنے والے برسوں میں ہر مون سون سیزن کے ساتھ یہ خطرہ مزید بڑھتا جائے گا، اور نقصانات ناقابلِ تلافی ہوں گے۔

Exit mobile version