Site icon FS Media Network | Latest live Breaking News updates today in Urdu

ماسوائے احتجاج کوئی چارہ نہیں !

ماسوائے احتجاج کوئی چارہ نہیں !

ملک بھر میں بڑی دیر سے سیاسی مفاہمت کی باتیںہورہی تھیں ،مگرآج کل احتجاج کی باتیں ہورہی ہیں،
نو مئی کے تناظر میں پی ٹی آئی قائدین کو دس دس برس کی قید کے بعد سیاسی ماحول میں مزیدش آنے لگی ہے،کیو نکہ الیکشن کمیشن کی طرف سے ان ارکان اسمبلی یا سینیٹر کی نااہلی اور فوری طور پر ان حلقوں میں ضمنی الیکشن کا شیڈول کا جاری ہونا ظاہر کررہاہے کہ حکومت پی ٹی آئی کو کسی قسم کی رعایت دینے کے لیے تیار نہیں ہے ،یہ بھی کہا جارہا ہے کہ آنے والے دنوں میں مزید پی ٹی آئی کے راہنمائوں کو بڑے پیمانے پر سزائیں دینے کا فیصلہ ہوچکا ہے ،یہ سب کچھ اس لیے بھی ہورہا ہے

کہ پس پردہ جو بات چیت یا مذاکرات پی ٹی آئی کی قیادت اور مقتدر حلقوں کے درمیان چل رہے تھے، وہ بھی ناکام نظر آتے ہیںتو پھرپی ٹی آئی کے پاس ماسوائے احتجاج کر نے کے کوئی راستہ ہی نہیں بچا ہے ۔
اس صورتحال کو پہلے سے ہی جانتے ہوئے بانی پی ٹی آئی پانچ اگست سے حکومت کے خلاف ملک گیر تحریک چلانے کا اعلان کر چکے ہیں اور بقول بانی پی ٹی آئی حکومت اورمقتدرہ سے مذاکرات کا وقت گزرگیا ہے اور مزاحمت کے علاوہ کوئی سیاسی آپشن موجود ہی نہیں رہا ہے ،بانی پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ اس تحریک کی قیادت جیل سے بیٹھ کر خود ہی کریں گے اور جو پارٹی قیادت یا راہنما اس تحریک میں فعال کردار ادا نہیں کرے گا، وہ کسی بھی طور پر اپنے عہدے پر قائم نہیں رہ سکے گا، انہوں نے پارٹی کے لوگوں کو ہدایت دیے دی ہے کہ اس تحریک میں حصہ لینے کے لیے جو لوگ تیار نہیں ہیں،وہ خود ہی پارٹی عہدوں یا پارٹی سے علٰیحدگی اختیار کرلیں،ورنہ انہیں پاڑٹی سے نکال باہر کیا جائے گا۔
پی ٹی آئی کو عدالتوں سے رلیف کے بجائے سزائیں ملنے پر ایک طرف بانی پی ٹی آئی کے لہجے میں سختی آتی جارہی ہے تو دوسری جانب خیبر پختون خوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور، جو کہ مقتدرہ کے ہی حامی سمجھے جاتے ہیں، ان کا رویہ بھی بدلنے لگا ہے ، کیو نکہ خیبر پختون خوا کے گورنر فیصل کریم کنڈی کی جانب سے مسلسل علی امین گنڈا پور حکومت کے خاتمہ کی باتیں کی جارہی ہیں،اس کے جواب میںعلی امین گنڈا گنڈا پور نے اعلان کیا ہے کہ وہ پانچ اگست کی احتجاجی تحریک کی خود قیادت کریں گے، لیکن کیا اس سے پی ٹی آئی پانچ اگست سے شروع ہونے والی تحریک میں ایک بڑی شدت پیدا کرسکے گی اور کیا واقعی حکومت اور مقتدرہ کے خلاف ایک بڑی تحریک بن سکے گی؟
اس پانچ اگست کی احتجاجی تحریک پر کئی سوالیہ نشانات ہیں،کیونکہ اس وقت پی ٹی آئی میں جہاں قیادت کا بحران ہے ، وہیں پارٹی میں اتحاد کا بھی فقدان ہے ،اس لیے ہی بانی پی ٹی آئی کو کہنا پڑا ہے کہ پارٹی کے لوگ اپنی ذاتی لڑائی اور اختلافات کو پس پشت ڈال کر پوری توجہ احتجاجی تحریک پر دیں اور اپنی لڑائیوں کو میڈیا کی زینت بنانے سے گریز کریں، اس کو دیکھتے ہوئے ہی کہنا پڑتا ہے کہ پی ٹی آئی ابھی تک احتجاجی تحریک کے حوالے سے کوئی بڑا سیاسی جوش خروش؎؎قائم کرسکی ہے

نہ ہی کسی بڑی تحریک کا ماحول غالب نظر آتا دکھائی دیے رہا ہے ،اس لیے ہی حکومت کافی حد تک مطمئن نظر آتی ہے کہ پی ٹی آئی اپنے اندرونی انتشار کی وجہ سے کوئی بڑی تحریک نہیں چلاسکے گی ،لیکن اگر حکومت نے محسوس کیا کہ ان کے خلاف بڑی تحریک کا ماحول بن رہا ہے تو پی ٹی آئی کے خلاف ایک بڑا کریک ڈائون کیا جاسکتا ہے ، کیو نکہ حکو مت پی ٹی آئی کو کوئی سیاسی راستہ یا ریلیف د ینے کیلئے تیار نہیں ہے۔
اس وقت سیاسی حالات کیسے بھی جا رہے ہیں ، پی ٹی آئی ساری پا بندیوں کے باوجود نہ صرف اپنے تائیں احتجاج کررہی ہے ، بلکہ اس انتقامی سیاست کے خلاف بھر پور مزحمت بھی کررہی ہے ، اس پارٹی کو بھی ایم کیو ایم کی طرح نہ صرف توڑا جارہا ہے ، بلکہ پی ٹی آئی میں سے ٹی آئی پی نکالنے کی کوشش بھی کی جارہی ہے ، کیاایک بار پھر آزمایہ فار مولہ کا میاب ہو پائے گا ، یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا ،

لیکن اس وقت پی ٹی آئی اور اس کی قیادت کا ایک بڑا امتحان ہے کہ اس نے اپنا پا نچ اگست کا احتجاج نہ صرف ریکارڈ کرنا ہے ، بلکہ اسے کا میاب بھی بنا ناہے ، پی ٹی آئی کار کنان کاجذبہ بانی پی ٹی آئی کے بیٹوں کے نہ آنے کا سن کر کسی حد تک کم ضرور ہوا ہے ، مگر اس کے باوجود مزحمت کر نے اور قر بانی دینے کیلئے تیار دکھائی دیتے ہیں ، لیکن ان سب کی نظریں پارٹی قائدین پر لگی ہیں

کہ وہ ان کے ساتھ باہر نکلتے ہیں اور انہیں لیڈ کرتے ہیں،اگر ایک بار پھر علی امین گنڈا پور اور دوسری قیادت نے وہی کچھ کیا ، جو کہ اس سے پہلے کیا گیا اور کار کنان کو تنہا چھوڑ دیا گیاتو یقینی طور پر پی ٹی آئی کو ایک بڑا سیاسی دھچکا لگ سکتا ہے،پی ٹی آئی کے پاس ماسوائے احتجاج کے کوئی چارہ نہیں ، لیکن پی ٹی آئی کو اپنا احتجاج کا میاب بھی بنانا ہوگا ۔

Exit mobile version