Site icon FS Media Network | Latest live Breaking News updates today in Urdu

ایران ،اسرائیل تنازع میں عالمی جنگ کے آثار !

چینی پھر مہنگی ہو نے لگی !

ایران ،اسرائیل تنازع میں عالمی جنگ کے آثار !

اسرائیل کی ایران کے خلاف بلا جواز ناجائز جارحیت اور ایران کی جوابی کارروائی کے بعد دونوں ملکوں میں بھرپور جنگ جاری ہے اوروہ میزائلوں اور فضائی حملوں کے ذریعے ایک دوسرے کے اہم تزویزی اہداف کو نہ صرف نشانہ بنارہے ہیں، بلکہ اس جنگ کا دائرہ وسیع تر ہونے کے آثار بھی نمایاں ہوتے جارہے ہیں، اس صورتحال میں ایک طرف امر یکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ مذاکرات کی بات کررہے ہیں تودوسری جانب یہ عندیہ بھی دیے رہے ہیں کہ اس جنگ میں امر یکہ بھی شامل ہو سکتا ہے ،

اگر ایسا ہوا تو پوری عالمی انسانی برادری کو بڑے پیمانے پر جانی ومالی نقصانات اور معاشی تباہی کی شکل میں نہایت سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا، اس لیے ہی جنگ روکنے کی کوششیں ہورہی ہیں ، لیکن یہ کوششیں کہیں کامیاب ہوتی دکھائی نہیں دیے رہی ہیں۔اگر دیکھاجائے توایران پر اسرائیلی حملہ بالکل بلا جواز ہے، اسرائیل کسی بھی صورت ایران کو ایٹمی قوت بننے نہیں دینا چاہتا ہے ، لیکن ایران تو بار ہا کہہ چکا ہے کہ اس کا ایٹمی پروگرام پُرامن مقاصد کے لیے ہے، ایران امریکہ کے ساتھ ایٹمی پروگرام کے حوالے سے مذاکرات کے پانچ رائونڈ بھی کر چکا ہے اور اس جنگ سے قبل بھی مذاکرات جاری تھے

،اس کے باوجود اسرائیل ایران پر حملے کا تہیہ کر چکا تھا، امریکہ نے اسے لمبے عرصے تک روکے رکھا،لیکن اب امریکہ کی قیادت بدل چکی ہے تومشرقِ وسطیٰ میں اس کی پالیسی بھی بدل رہی ہے ،صدر ٹرمپ کی پہلی ٹرم میں امریکی سفارتخانہ تل ابیب سے القدس(یروشلم) شفٹ ہوا تھا اور اب امریکہ کہہ رہا ہے کہ فلسطین کے مسئلے کا دو ریاستی حل اب قابلِ عمل نہیں ہے‘ گویا پورے فلسطین پر ظالم اور سفاک اسرائیل کا تسلط ہوگا،فلسطینی عرب اپنی ریاست کہیں اور جا کر بنائیں، اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ امر یکہ نہ صرف اسرائیل کی پوری پشت پناہی کررہا ہے ، بلکہ اس کے ساتھ جنگ میں شر یک کار بھی ہے۔
اس بات کو امر یکہ مان نہیں رہا ہے ، بلکہ ایک ہی بات دہرائے جارہا ہے کہ ایران پر حملہ کرنے سے پہلے اسرائیل نے مشور ضرور کیا ،لیکن ہم نے منع کردیا تھا؛ یعنی اسرائیل کا حملہ کرنے کا فیصلہ یکطرفہ تھا‘ مگر زمینی حقائق خاصے مختلف ہیں اور امریکہ کے سفید جھوٹ کی غمازی کر رہے ہیں، امریکہ نے حملے سے چند روز قبل ہی خلیجی ممالک کے سفارتخانوں سے کچھ عملہ واپس بلا لیا تھا،اس کے بعد کیسے ممکن ہے کہ امریکہ اسرائیل کو جنگ سے منع کرے اور وہ ایران پر چڑھ دوڑے؟ اسرائیل کبھی امر یکہ کی رضا مندی کے بغیر ایران پر حملہ نہیں کر سکتا ہے ، اس حملے کے بعد صدر ٹرمپ نے پہلے رائونڈ میں اسرائیل کی کامیابی کو ستائش کی نظر سے دیکھا اور ساتھ ہی ایران کو دھمکی دی کہ ایٹمی پروگرام پر سمجھوتا کر لو‘ کہیں دیر نہ ہو جائے،اس سے صاف ظاہر ہوتاہے

کہ امریکہ اور اسرائیل ایران کو کمزور حالت میں دیکھ کر اپنی مرضی کا معاہدہ کرانا چاہتے ہیں، لیکن ایران کے جوابی حملوں کے بعد حالات بدل رہے ہیں اور ایران نے بھی کہہ دیا ہے کہ جب تک اسرائیل اپنی جاریحانہ کاروائیاں بند نہیں کر ے گا ، ایران کی جوابی کاروئیاں رکیں گئی نہ ہی مذاکرات ہوپائیں گے۔
اس کا ادراک امر یکہ کو بھی ہو نے لگا ہے کہ ایران ،اسرائیل تنازع تیسری عالمی جنگ کی کی جانب بڑھ رہا ہے، اس لیے ہی ایران کو ڈرانے دھمکانے کے بجائے مذاکرات پر آمادہ کیا جارہا ہے ، لیکن اس کیلئے ضروری ہے کہ اس معاملے کو سنجیدگی اور دیانتداری سے سمیٹنے کی کوشش کی جائے نہ کہ بات چیت کی آڑ میں وقت گزاری کے حربے اور قیام امن کے بھیس میں کوئی نئی چال چلنے کی کوشش کی جائے تو جنگ کو روکا جاسکتا ہے اور امن لایا جاسکتا ہے، امن کا امکان ہمیشہ موجود رہتا ہے‘ بشرطیکہ اس کیلئے کوششوں میں خلوص‘ ہمدردی اور سنجیدگی دکھائی جائے،تاہم اس کیلئے اعتماد اہم شرط ہے ،لیکن ایران اسرائیل تنازع میں امریکہ کی غیر جانبداری ثابت نہیں ہے تو کیسے ثالثی کی کوشش کامیاب ہوگی،

امریکہ خود پر اعتماد کی بحالی میں سنجیدگی دکھائے ،یہ اسرائیل کی یکطرفہ اور انصاف کے اصولوں کے منافی طرفداری سے ممکن نہیں ہے ، اگرصدر ٹرمپ اپنی ثالثی کی ٹوپی میں ایران اسرائیل امن کا پَر سجانا چاہتے ہیں تو انہیں اپنی غیرجانب داری دکھانا ہو گی، بصورت دیگر اسرائیل کے سر پرستوں کا دو غلانہ طرز عمل نہ صرف جنگ کا دائرہ وسیع تر کرکے دنیا ئے عالم کو تیسری عالمی جنگ کی دلددل میں دھکیل دیے گا ، بلکہ ایک نا قابل تصور تباہی سے بھی دو چار کر دیے گا۔

Exit mobile version