68

بھارتی جنگی جنوں کانتیجہ ہزیمت و رسوائی !

بھارتی جنگی جنوں کانتیجہ ہزیمت و رسوائی !

پاک بھارت جنگ میں بھارت کو صرف عسکری محاذ پر ہی شکست کا سامنا نہیں کرنا پڑا ہے ، بلکہ ہر محاذ پر ہی منہ کی کھانی پڑی ہے ، لیکن مودی سر کارمان ہی نہیںرہی ہے ، بھارت کو پاکستان کے مقابلے میں زعم بہت زیادہ تھا کہ عسکری محاز کے ساتھ عالمی سفارت کاری میں پاکستان سے کئی حوالوں سے بہت بہتر ہے،لیکن حالیہ ٹکرائو میں بھارت کی ایک نہیں چلی ہے ،ہر محاز پر ہی مات کھائی ہے،اس کی سفارت کاری کا جادو بھی نہیں چل رہا ہے اور اس محاذ پر بھی پا کستان نے بھارت کے مقابلے میں غیر معمولی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا ہے ،اس کی دنیا میں بھی کافی پزیرائی ہوئی ہے ،اس سے خیال کیا جارہا ہے کہ اس پسپائی پر بھارت خاموش نہیں بیٹھے گا اور مسلسل کوشش کرے گا کہ اگلے رائونڈ کیلئے سفارتی محاذ پر پا کستان کو مات دیے ، لیکن بھارت اپنی کسی کوشش میں کا میاب نہیں ہو پائے گا۔
اس میں کوئی شک نہیںکہ بھارت ایک بڑا ملک ہے اور سفارتی محاذ پر ہمیشہ سے پاکستان کے خلاف سرگرم رہا ہے ،اس بار اپنی ساکھ بچانے کیلئے آخری حد تک ضرور جائے گا، اس لیے پا کستان کو بھارت کے خطرات سے پہلے سے بھی زیادہ باخبر رہنا ہوگا ، کیو نکہ وہ اب اپنی سفارت کاری کو محض دہشت گردی تک محدود نہیں رکھے گا، بلکہ اس کی کوشش ہوگی کہ پاکستان ایک بار پھر دہشت گردی کی بنیاد پر ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں شامل کرے، تاکہ پاکستان کو سیاسی بنیادوں کے ساتھ معاشی میدان میں بھی عالمی دبائو میں لایا جاسکے ، بھارت اپنی سفارت کاری کی بنیاد پر اس نقطہ پر زور دینا چاہتا ہے

کہ پاکستان ریاستی بنیادوں پر دہشت گردی کی مدد اور سہولت کاری کرتا ہے ،جبکہ پاکستان کی سفارت کاری کا بھی بنیادی نقطہ ایک ہی ہے کہ پاکستان میں ہونے والی تمام تر دہشت گردی کی کڑیاں بھارت سے ملتی ہیں ،اس میں بلوچستان سرفہرست ہے۔پاکستان کا ہمیشہ سے ہی موقف رہا ہے کہ بھارت افغان حکومت اور ٹی ٹی پی کی مدد کرکے پاکستان میں دہشت گردی کو فروغ دیتا آرہاہے ،جعفر آباد ایکسپریس سے لے کر خضدار تک کے دہشت گردی کے وقعات کے پیچھے بھارت ہی کار فرما رہا ہے،اس کے ثبوت بھی سامنے لائے گئے ہیں ،لیکن بھارت انکاری ہے ، پا کستان ثبوت کے ساتھ بھارت کا چہرا بے نقاب لررہا ہے

، لیکن بھارت کے پاس کوئی اپنے بیانیہ کا کوئی ثبوت نہیں ہے، اب دونوں ہی ممالک اپنا اپنا مقدمہ لے کر مختلف ممالک میں پہنچ گئے ہیں اور ایک دوسرے کے خلاف سفارت کاری میںسبقت حاصل کرنا چاہتے ہیں،یہ سفارت کاری کا عمل جذباتیت کے مقابلے میں شواہد اور دلیل کی بنیاد پر آگے بڑھتا ہے ، بھارت کے مقابل پاکستان کے پاس شواہد ہیں ، لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ پاکستان اپنے داخلی معاملات میں سیاسی اور معاشی استحکام حاصل کرے۔ کیونکہ اگر پاکستان داخلی سیاسی انتشار اور معاشی گرداب سے باہر نہیں نکل سکا تو اس سے بھارت کے خلاف ہماری سفارت کاری کا مقدمہ بھی کمزور ہوسکتا ہے، اس لیے پاکستان کی ترجیح سفارت کاری کے ساتھ قومی مسائل اور خاص طور پرسیاسی تقسیم اور نفرت کے کھیل کا خاتمہ ہونا چاہیے۔
اس وقت کوئی مانے نہ مانے ، مگر ملک میں ایک سیاسی لڑائی تو ہورہی ہے ہے ،حکومت اور اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کے درمیان سرد جنگ کا ماحول ہے اور کوئی کسی کے سیاسی وجود کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہے،اگر ایسے میں پاکستان کی کوشش ہے کہ سفارتی محاذ پر بھی بھارت کے مقابل برتری حاصل کرے تو اس کے لیے اسے داخلی مسائل کا حل بھی تلاش کرنا ہوگا، اس طرح ہی دہشت گردی کو بنیاد بنا کر اس کے خاتمے میں جو بھی مسائل ہماری داخلی سیاست سے جڑے ہیں، اس کا بھی خاتمہ ہونا چاہیے

،کیونکہ دہشت گردی کا خاتمہ ہماری اہم ترجیحات کا حصہ ہونا چاہیے، اس کے لیے افغانستان سے بھی اپنے تعلقات کو موثر اور بہتر بنانا ہوگا اور ٹی ٹی پی کے خلاف افغانستان کی حمایت بھی ہماری ترجیحات کا حصہ ہونا چاہیے ،ہمیں بھارت اور افغانستان سمیت ٹی ٹی پی کے باہمی گٹھ جوڑ کو بھی پوری طرح عالمی سیاست میں بے نقاب کرنا ہوگا اور بھارت کے دوہرے معیار کو سامنے لانا ہوگا، کیونکہ پاکستان میں دہشت گردی کا خاتمہ افغانستان کے ساتھ بہترتعلقات کے بغیر ممکن نہیں ہوگا۔
پاکستان خطے میں امن کا ہی خواہاں رہاہے اور اس کیلئے اپنے تائیں ساری کوششیں کررہا ہے ، لیکن اس خواہش اور کوشش کو کو کبھی کمزوری ہرگز نہ سمجھا جائے،پا کستان نے سفارتی سطح پر بھی مؤثر حکمت عملی سے آگے بڑھ رہا ہے

اور عالمی اداروں‘ دوست ممالک اور بااثر ممالک کو باور کرایا جا رہا ہے کہ بھارت کا جنگی جنون خطے کے امن کیلئے شدید خطرہ ہے، بھارت جنگ کا دوسرا رونڈ کھیلنا چاہتا ہے، اس میں بھی ہزیمت و رسوائی ہی ملے گی، لیکن عالمی برادری کو بھارت کی اشتعال انگیزیوں اور جنگی مشقوں کا نوٹس لینے کی ضرورت ہے

،تاکہ اسے کسی نئی مہم جوئی سے باز رکھا جا سکے، اس وقت انتہائی ضرورت ہے کہ اقوام متحدہ‘ او آئی سی‘ یورپی یونو دیگر عالمی امن کے ادارے بھارت کو امن دشمن روش سے باز رکھیں،، بصورت دیگر اگر حالات یونہی بگڑتے رہے تو آنے والے دنوں میں ایک معمولی چنگاری پوری دنیا کو ایک بڑی آگ کی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں