Site icon FS Media Network | Latest live Breaking News updates today in Urdu

سفیرِ اسلام علامہ محمد عبداللہ سیالویؒ: آفتابِ شریعت اور ماہتابِ طریقت

سفیرِ اسلام علامہ محمد عبداللہ سیالویؒ: آفتابِ شریعت اور ماہتابِ طریقت

سفیرِ اسلام علامہ محمد عبداللہ سیالویؒ: آفتابِ شریعت اور ماہتابِ طریقت

تحریر: صاحبزادہ ذیشان کلیم معصومی
تاریخِ اسلام کے ماتھے پر ان شخصیات کا نام جھومر بن کر چمکتا ہے جنہوں نے علم کی قندیل سے کردار کے چراغ روشن کیے اور اپنی زندگی کو رضائے الٰہی کے سانچے میں ڈھال دیا۔ سفیرِ اسلام، ترجمانِ مسلکِ رضا، حضرت علامہ صاحبزادہ محمد عبداللہ سیالوی رحمۃ اللہ علیہ ایک ایسی ہی عہد ساز شخصیت تھے

جن کا وجودِ مسعود تقویٰ، استقامت اور خدمتِ خلق کا ایک بحرِ بے کنار تھا۔ آپ نے جس وقار اور جلال کے ساتھ مسلکِ حق کی ترجمانی کی، وہ آنے والی نسلوں کے لیے ایک روشن استعارہ بن چکی ہے۔ علامہ سیالویؒ کی زندگی کا مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ آپ محض ایک مدرس یا مبلغ نہیں بلکہ ایک ”صاحبِ حال” بزرگ تھے۔ آپ کا حسنِ اخلاق دشمنوں کو بھی مرید بنا لینے کی تاثیر رکھتا تھا اور آپ کی شخصیت علم و عرفان کا مرقع اور اخلاص و للہیت کی زندہ مثال تھی۔ آپ بات کرتے تو سننے والا محسوس کرتا کہ یہ الفاظ نہیں بلکہ تجربہ بول رہا ہے، یہ محض وعظ نہیں بلکہ دردِ امت کا اظہار ہے۔
آپ کی خلوتیں ذکرِ الٰہی سے آباد اور جلوتیں ترویجِ دین کے لیے وقف تھیں۔ شب کی تنہائیوں میں تلاوتِ قرآنِ پاک اور بارگاہِ ایزدی میں گریہ و زاری آپ کا وہ مستقل معمول تھا جس نے آپ کے چہرے پر ایک نورانی جلا بخش دی تھی۔ قرآنِ پاک سے آپ کا لگاؤ اس حد تک تھا کہ علالت کے ایام میں بھی آپ کی زبانِ مبارک پر تلاوتِ کلام اللہ جاری رہتی اور آپ کی نمازیں، خشوع و خضوع اور اتباعِ سنت کا بہترین نمونہ تھیں۔ آپ نے دین کو محض منبر و محراب تک محدود نہیں رکھا بلکہ اسے سماج کی رگوں میں دوڑتا ہوا شعور بنایا۔ ”جامعہ شیخ الاسلام” اور ”جامع مسجد نواب” میاں چنوں کی تعمیر و ترقی آپ کے علمی و تعلیمی وژن کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ سماجی سطح پر آپ ”خیر الناس من ینفع الناس” کی جیتی جاگتی تصویر تھے؛

یتیموں کی سرپرستی، بیواؤں کی مدد اور غریب طبقے کی داد رسی آپ کا وہ پوشیدہ وصف تھا جو آپ کی شخصیت کو دوسروں سے ممتاز کرتا تھا۔آپ کی شفقت صرف مسلمانوں تک محدود نہ تھی، یہی وہ اخلاقی برتری اور داعیانہ اسلوب تھا کہ آپ کے دستِ حق پرست پر ہندو، سکھ اور عیسائی برادری سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں غیر مسلموں نے کلمہ پڑھ کر اپنی زندگیوں کو عشقِ مصطفیٰ ﷺ سے منور کیا۔

آپ کے رگ و پے میں عشقِ مصطفیٰ ﷺ کی تڑپ رچی بسی تھی اور تحفظِ ختمِ نبوت کا محاذ ہو یا دفاعِ صحابہؓ، آپ نے ہمیشہ ناقابلِ تسخیر حصار بن کر پہرہ دیا۔ جماعتِ اہلِ سنت پاکستان کے پلیٹ فارم سے آپ کی چالیس سالہ مساعی جلیلہ گواہ ہیں کہ آپ نے یوسی سطح سے لے کر صوبائی قیادت تک، ہر محاذ پر جرات و بہادری سے حق کا علم بلند رکھا۔ ایک دور اندیش مربی کے طور پر آپ نے اپنے بڑے صاحبزادے اور علمی جانشین، حضرت علامہ صاحبزادہ محمد قاسم سیالوی صاحب کی فکری و علمی تربیت میں وہ جانفشانی کی کہ آج ان کی صورت میں ہمیں حضرت سفیرِ اسلام کا عکسِ جمیل نظر آتا ہے۔

صاحبزادہ محمد قاسم سیالوی بیک وقت ایک بہترین قاری، پختہ حافظ، مستند عالمِ دین اور خطیبِ اہل سنت ہونے کے ساتھ ساتھ پیکرِ اخلاص و محبت ہیں، جو اپنے دیگر بھائیوں صاحبزادہ محمد طیب سیالوی، صاحبزادہ محمد طاہر سیالوی اور صاحبزادہ محمد اسامہ چشتی کی معیت میں آپ کے مشن کو تندہی سے آگے بڑھا رہے ہیں۔
حیاتِ مستعار کے آخری ایام میں آپ کینسر جیسے موذی مرض میں مبتلا ہوئے، لیکن استقامت کا یہ کوہِ گراں ایک برس تک شدید جسمانی تکلیف کے باوجود صبر و رضا کا پیکر بنا رہا اور زبان پر کبھی شکوہ نہ آیا۔ بالاخر 27 دسمبر 2024 بروز جمعۃ المبارک، علم و عرفان کا یہ آفتاب اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملا۔ آپ کی نمازِ جنازہ شیخ الحدیث حضرت علامہ سید ارشد سعید کاظمی شاہ صاحب نے پڑھائی، جس میں ہزاروں کی تعداد میں تمام مکاتبِ فکر سے تعلق رکھنے والے علمائ، مشائخ اور سیاسی و سماجی شخصیات نے شرکت کی۔

آج آپ کا مزارِ پر انوار حضرت میاں چنوںؒ کے جوارِ رحمت کے سائے میں مرجعِ خلائق ہے، جہاں سے قیامت تک مخلوق فیض حاصل کرتی رہے گی۔ علامہ سیالویؒ کا وصال ایک عہد کا اختتام تو ہے مگر ان کے مشن کا انقطاع نہیں ہے۔ آپ کا فیض آج بھی جامعہ کے در و دیوار سے روشن ہے اور آپ کی یاد میں پہلا سالانہ ختمِ پاک 28 دسمبر بروز اتوار، بعد نمازِ ظہر ”جامعہ شیخ الاسلام و جامع مسجد نواب” میاں چنوں میں منعقد ہو رہا ہے۔

یہ اجتماع اس عہد کی تجدید کا نام ہوگا کہ علامہ سیالویؒ نے عشقِ رسول ﷺ اور تحفظِ ختمِ نبوت کا جو پودا لگایا تھا، ہم سب اس کی آبیاری کرتے رہیں گے۔اللہ کریم آپ کی قبرِ انور کو اپنی تجلیات کا مرکز بنائے اور آپ کے پسماندگان کو اس بھاری ذمہ داری کو نبھانے کے لیے مزید ہمت و حوصلہ عطا فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین ﷺ
آساں بَراہِ مَرگ فِگَندند رَختِ خویش

Exit mobile version