Site icon FS Media Network | Latest live Breaking News updates today in Urdu

مثبت معاشی اشاریے !

کرپشن کے خاتمے کا عزم !

مثبت معاشی اشاریے !

اس وقت پاکستان ایک نازک ،مگر امید افزا معاشی مرحلے سے گزر رہا ہے ،معیشت کے تمام شعبے کسی نہ کسی حد تک دبا کا شکار ہیں، لیکن حکومت کی جانب سے جاری اصلاحاتی اقدامات مستقبل میں بہتری کی ایک نئی امید پیدا کر رہے ہیں،اس پرفاقی وزیرِ خزانہ محمداورنگزیب کا بھی کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے سٹاف لیول معاہدہ ہو چکا ہے‘ ملکی معیشت درست سمت میں گامزن ہوگئی ہے‘ حکومت سٹرکچرل اصلاحات پر عمل پیرا ہے،اس کے مثبت نتائج آنے والے وقت میں بڑے واضح طور پر نظر آنے لگیں گے ۔
اگر چہ پاکستان کی حالیہ معاشی کارکردگی کے اشارے بڑے ہی محتاط، مگر خوش آئند بحالی کی طرف اشارہ کرتے نظر آتے ہیں، جو کہ مستقبل کے لیے ایک نئے عزم اور امید کے دور کا عندیہ دیے رہے ہیں،اس مالی سال 2025 میں معاشی ترقی کی شرح 2.68 فیصد رہی، جوکہ کافی حد تک معمولی ہے،

مگر گزشتہ مالی سال کی منفی نمو کے مقابلے میں نمایاں بہتری ہے،جبکہ مہنگائی کی شرح ڈرامائی طور پر کم ہو کر 4.5 فیصد رہ گئی، جو کہ گزشتہ سال کے خطرناک اوسط 23.4 فیصد سے بڑی کمی ہے ، مصنوعی مہنگائی مافیاز خاصا متحرک ہے اور عام عادمی تک مہنگائی کم ہو نے کے اثرات میں رکاوٹ بن رہا ہے، لیکن اس کے تدارک کیلئے بھی بھر پور کاروائی کی جارہی ہے ،یہ ساری پیش رفت سخت مانیٹری پالیسی، مالیاتی نظم و ضبط، اور کرنسی کے استحکام کے مثبت نتائج کو ظاہر کرتی ہے۔
اس ملک کی خارجہ پالیسی میںبھی کچھ باریک تبدیلیاں کی گئی ہیں، اس کے تحت ہی اسلام آباد نے عالمی طاقتوں اور خطے کے اتحادیوں کے ساتھ فعال روابط قائم کیے گئے ہیں، تاکہ اپنی سفارتی اہمیت اور معاشی اہداف کو تقویت دی جا سکے، گزشتہ مہینوں میں حکو مت نے امریکا، چین، روس، سعودی عرب اور ایران کے ساتھ تعلقات کو حکمت کے ساتھ سنبھالا ہے، جو کہ تیزی سے بدلتے جیو پولیٹیکل ماحول میں نہایت ضروری ہے

،امریکا کے ساتھ بھی پاکستان نے تجارت، سلامتی اور ماحولیاتی تبدیلی پر باضابطہ مذاکرات دوبارہ شروع کیے ہیں،جبکہ چین کے ساتھ تسلسل سے تعلقات سی پیک کے تحت کافی حدتک مضبوط ہیں، ا س میں توجہ آہستہ آہستہ جہاں انفراسٹرکچر سے صنعتی ترقی اور ڈیجیٹل روابط کی طرف منتقل ہو رہی ہے،وہیں روس کے ساتھ بھی تعلقات میں بہتری آرہی ہے،سعودی عرب اور ایران کے ساتھ سرحدی سلامتی اور توانائی کے شعبے میں نئے تعاون کا آغاز ایک اسٹریٹجک تبدیلی ہے۔اگر دیکھا جائے توملکی معیشت بڑی حدتک درست سمت کی جانب گامزن ہے‘ آئی ایم ایف سے سٹاف لیول معاہدہ بھی ایک مثبت پیشرفت ہے‘

اس سے نہ صرف پروگرام سے متعلق خدشات دور ہو گئے، بلکہ ملکی معیشت کو بھی مہمیز ملے گی۔ موجودہ حالات میں آئی ایم ایف پیکیج وہ ستون ہے کہ جس نے ملکی اقتصادیات کو سہارا دیا ہوا ہے‘ گو کہ یہ حقیقت بھی نظر انداز نہیں کرنی چاہیے کہ یہ ایک عارضی حل ہے‘ جو کہ حکومت کو اقتصادی اصلاحات کیلئے ایک خاکہ اور کچھ وقت فراہم کرتا ہے ،یہ قرض مختصر مدتی سہولت تو ہو سکتا ہے، مگر اس سے دائمی معاشی عوارض کا علاج نہیں ہو سکتا،قومی معیشت کا پائیدار استحکام پیداواری صلاحیت میں اضافے سے ہی ممکن ہے اور سرِدست ہماری پیداواری نمو گنجائش سے بہت کم ہے۔
رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں جی ڈی پی کی شرح نمو تین فیصد رہی‘ جو بجٹ میں پیش کردہ حکومتی تخمینے 4.2 فیصد سے کم ہے، لہٰذا اب توجہ ان امور پر مرکوز کرنی چاہیے، جو کہ معاشی رفتار کو بڑھا سکیں، عالمی مالیاتی ادارے سے سٹاف لیول معاہدہ ایک مثبت اقدام ضرور سہی کہ اس سے سرمایہ کاروں کا ملکی معیشت پر اعتماد بحال ہو گا، مگر حقیقی معاشی استحکام کیلئے سٹرکچرل اصلاحات کی رفتار اور پیداواری صلاحیت بڑھانا ہو گی

،لیکن یہ تبھی ممکن ہو گی کہ جب زراعت سے لے کر انڈسٹری تک کے لو گوں کو بہتر سہو لیات مہیا کی جائیں گی ،یہ ایسے شعبے ہیں کی جنکی ترقی سے ہی قر ض سے نجات حاصل کر کے خود انحصاری کی جانب ا ٓیا جاسکتا ہے۔
آخر میں کہا جا سکتا ہے کہاگرچہ پاکستان کے موجودہ معاشی حالات چیلنجز سے بھرپور ہیں، لیکن حکومت کے اقدامات اور بین الاقوامی اداروں کے ساتھ جاری تعاون سے مستقبل میں بہتری کی امید موجود ہے، اگر یہ اصلاحات اسی تسلسل کے ساتھ جاری رہیں، سیاسی استحکام قائم ہوگیااور عوامی فلاح کو ترجیح دی جاتی رہی تو پاکستان نہ صرف اپنے معاشی بحران سے نکل سکتا ہے، بلکہ ایک مضبوط اور پائیدار معیشت کے طور پر دنیا کے سامنے ابھرکر آبھی سکتا ہے،یہ ہی ایک ایسا راستہ ہے، جو کہ قوم کو ترقی، خوشحالی اور استحکام کی طرف لے جا سکتا ہے!

Exit mobile version